انسان اور برتن

میں سوچتی ہوں انسان اور برتن ان دونوں کی بنیاد ایک جیسی ہے برتن بھی مٹی سے بنتے ہیں اور انسان بھی برتن آگ کی بھٹی میں پک کر بنتے ہیں اور انسان دنیا کی بھٹی میں پک کر دونوں کا سفر ایک جیسا شروع ہوتا ہے اور ایک جیساختم ہوتا ہے

جس طرح مٹی کو گوند کر کچے برتن بنائے جاتے ہیں اور پھر انہیں بھٹی میں پکایا جاتا ہے جب بھٹی میں سے برتن بن کر نکلتا ہے تو اس کی صفائی سھترائی ہوتی ہے اور اس پر نقش و نگار بنائے جاتے ہیں اور رنگین پھول پتے بنائے جاتے ہیں پالش کی جاتی ہے پھر اسے برتنوں کی دوکان پر سجا دیا جاتا ہے اور خریدار کا انتظار کیا جاتا ہے اگر کوئی قدردان مل جائے اور اسے پسند آجائے تو بڑے پیار سے خرید کر لے جاتے ہیں اور پھر گھر میں سجا دیا جاتا ہے جب کوئی خاص مہمان آتے ہیں تو انہیں استعمال کیا جاتا ہے اور پھر انہیں دھو کر رکھ دیا جاتا ہے ہر بار استعمال کر کے دھو کر رکھ دیا جاتا ہے کچھ عرصے بعد یہ برتن پرانے ہوجاتے ہیں او ان کی قدرو قمیت کم ہو جاتی ہے اور پھر ان کی جگہ نئے برتن آجاتے ہیں اور پرانے برتن الماریوں میں بند کر دیے جاتے ہیں اور جوں جوں وقت گزرتا ہے یہ برتن پرانے ہوتے جاتے ہیں اور پھر ایک دن یہ برتن ٹوٹ جاتے ہیں تو انہیں اٹھا کر باہر پھنیک دیتے ہیں بلکل اسی طرح جب ایک بچہ پیدا ہوتا ہے تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ بڑا ہوتا جاتا ہے جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے تو اس پر دنیا کی چھاپ گہری ہوتی جاتی ہے اوراس پر زمانے کے نقش ونگار بنتے جاتے ہیں آہستہ آہستہ انسان بڑا ہوتا ہے بچپن گزرتا ہے پھر وہ جوانی کی حددود میں قدم رکھتا ہے یہ ایک خوبصورت دور ہوتا ہے حسین دور جبکہ ہر چیز خوبصورت لگتی ہے موسم پھول آسمان ستارے ہر چیز اگر اس وقت کوئی اچھا قدردان مل جائے تو زندگی اچھی گزرتی ہے اگر اسے اچھا ماحول ملتا ہے تو وہ اچھا ہی بنتا ہے اگر وہ غلط صحبت کا شکار ہو جائے تو پھر اس پر ویسا ہی رنگ چڑھتا ہے پھر جوں جوں وقت گزرتا ہے انسان بڑا ہوتا جاتا ہے پھر انسان بوڑھا ہو جاتا ہے اس کی جگہ کوئی اور لے لیتا ہے اور پھر ایک دن پرانے برتنوں کی طرح وہ بھی ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے اور کہانی ختم ہوجاتی ہے یہ دنیا ایک بھٹی کی مانند ہے اور انسان برتن سونا کو بھٹی میں تپ کر کندن بنتا ہے بلکل اسی طرح ایک اچھا انسان اس دنیا کی بھٹی میں تپ کر کندن بن جاتا ہے
Nighatara
About the Author: Nighatara Read More Articles by Nighatara: 12 Articles with 29050 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.