محترم قارئین کرام السلام وعلیکم
آج ہم دین فطرت سے تو دور ہو ہی رہے ہیں اپنا کلچر اپنی ثقافت اپنے اسلاف
کے زبردست کردار کو بھی بھولتے جارہے ہیں آئیے اپنے اسلاف کی زندگی کا ایک
درخشندہ باب پڑہتے ہیں۔
ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک مقام سے گزرے تو آپ
نے روٹی کا اک ٹکڑا زمین پر پڑا دیکھا آپ نے وہ ٹکڑا اٹھایا اور اپنے غلام
کو دیکر ارشاد فرمایا اسے سنبھال کر رکھ لو اس دن غالباً آپ حالت روزہ میں
تھے افطار کے وقت آپ نے وہ ٹکڑا غلام سے طلب کیا غلام نے عرض کیا یا سیدی
وہ ٹکڑا تو میں نے کھا لیا یہ سن کر آپ چند لمحے خاموش رہے اور پھر ارشاد
فرمایا جا میں نے تجھے آزاد کیا یہ سن کر غلام یہ سمجھا کہ شائد حضرت
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ناراض ہوگئے ہیں وہ رونے لگا حضرت
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ میں نے اللہ کے
پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے مفہوم ۔۔۔۔۔۔۔۔ جو شخص زمیں پر
پڑا ہوا روٹی کا ٹکڑا صاف کر کے کھا لیتا ہے اللہ عزوجل اسے جہنم کی آگ سے
آزاد کر دیتا ہے۔
اب میں یہ سوچ کر تجھے آزاد کر رہا ہوں کہ جب خدا نے تجھے جہنم کی آگ سے
آزاد کر دیا ہے تو میں کیوں نہ تجھے اپنی غلامی سے بھی آزاد کردوں۔
دیکھا آپ نے یہ تھا احترام رزق ہمارے اسلاف کی نظر میں اور اس احترام کا
صلہ بھی اس غلام کو کیا خوب ملا آخرت کی آگ سے سے بھی نجات اور دنیا کی
غلامی سے بھی ۔ ( جاری ہے ) |