کیاہم جنس پرستی کاحامی شخص ملک کااگلاوزیراعظم بنے گا؟

باسمہ تعالیٰ

اﷲ تبارک وتعالیٰ نے جب دنیاکوآبادکرناچاہاتوسب سے پہلے ایک مردحضرت آدم علیہ السلام کوپیداکیا،پھرحضرت آدم علیہ السلام کی رفاقت اورنسل انسانی کوبڑھانے اورکائنات کے نظام کو فطرت کے مطابق چلانے کے لیے حضرت حواعلیہاالسلام کوپیداکیااوراﷲ تعالیٰ نے انہیں بحیثیت میاں بیوی جنت میں رہنے کاحکم فرمایا۔اگرمردوعورت کی رفاقت اورشادی بیاہ فطرت کے مطابق نہ ہوتی توشایداﷲ تعالیٰ کوکوئی ضرورت نہیں تھی کہ وہ حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کے ساتھ حضرت حواعلیہاالسلام کوپیدافرماتے بلکہ کسی مردکوپیدافرمادیتے لیکن ایسا نہیں کیا جس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ مردوعورت کی رفاقت اوران کے درمیان ازدواجی رشتہ کاقائم ہوناہی عین فطرت ہے ،اوراس کے خلاف جوبھی کام ہوگااسے قانون الٰہی کے ساتھ مذاق اور کھیلواڑ سمجھاجائے گا۔حضرت آدم وحواعلیہماالسلام کی تخلیق کایہی پس منظرتھاکہ جب مغرب میں ہم جنس پرستی کاسیلاب آیا اورکچھ خبطی لوگ اسے قانون کادرجہ دینے کی مانگ کرنے لگے تو اسی موقع پر ۱۹۷۷ء کے درمیان کنزرویٹیوکرسچن نے ایک نعرہ دیاجوکہ خدائی نظام کے قانون فطرت کا برملا اظہارتھا’’God made adam and eve not Adam and Steve‘‘یعنی اﷲ نے فطرت کے مطابق آدم اورحواکوپیداکیانہ کہ آدم اوراسٹیو کو۔یہ نعرہ ہمیں یہ بھی بتاتاہے کہ ہم جنس پرستی جیسے فعل بدکوصرف مشرق میں ہی نہیں بلکہ مغرب میں بھی لوگوں نے براسمجھاہے اوراسے فطرت کے خلاف سمجھاہے جس کاجیتاجاگتاثبوت مذکورہ نعرہ ہے۔ مغرب میں اس چلن کاعام ہوناتوکچھ سمجھ میں آتا ہے کہ انہوں نے مذہب کوصرف کلیساتک محدودکردیاہے اورنام نہادآزادی اورانسانی حقوق کے نام پروہ ہرفعل بدکوانجام دینے پرتلے ہوئے ہیں جس کی قانون الٰہی میں کوئی جگہ نہیں ہے،لیکن مشرق کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ مغرب کی اندھی تقلیدمیں اپنی تہذیب وثقافت کونام نہادانفرادی آزادی اوربنیادی حقوق جیسے فرسودہ اورگھسے پٹے الفاظ کی آڑمیں بربادکرنے پرآمادہ ہیں۔گذشتہ دنوں جب سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کے معاملہ میں دفعہ ۳۷۷؍پرعمل کرتے ہوئے اس گھناؤنے فعل کوجرم ٹھہرایااوراس کے کرنے والوں کوقانون کی روشنی میں مجرم گرداناتووہ لوگ جواس کی لڑائی لڑرہے تھے ان کامایوس ہوناتوسمجھ میں آتا ہے لیکن جواشراف کاطبقہ کہلاتاہے اورجن کے ہاتھوں میں ہندوستان کی تقدیرہے ان کااس فیصلہ پرردعمل سمجھ سے بالاترہے۔ان کے اس طرح کے ردعمل سے ایک بات بہت حدتک واضح ہوگئی کہ وہ ہندوستانی لبادے میں مغرب کے ایجنٹ ہیں جوہندوستان کی تہذیب وثقافت کوبربادکرنے کی اپنی خفیہ پالیسی پر سرگرم عمل ہیں،اورافسوس کی بات یہ ہے کہ اسی طبقہ کے ایک اہم فردکے ہاتھوں میں ہندوستان کے مستقبل کوسونپنے کی تیاری زوروشورسے کی جارہی ہے۔اب یہاں پرملک کے سنجیدہ اورمہذب طبقہ سے ایک اہم سوال ہے کیاوہ ایک ایسے شخص کوجوہم جنس پرستی جیسے گھناؤنے اورخلاف فطرت عمل کوقانون کا درجہ دینے کاحامی ہوکیاایسی گندی سوچ رکھنے والے شخص کووزیراعظم کی شکل میں دیکھناپسندکریں گے؟؟؟
۱۱؍دسمبر۲۰۱۳ء کوجب ملک کی عدالت عظمیٰ نے ہم جنس پرستی پراپناتاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ہم جنسی کوقانوناجرم ٹھہرایاتوایک طرف جہاں اس فعل میں ملوث حیوانوں نے احتجاج کیا وہیں ہمارے کچھ سیاسی رہنماؤں نے بھی اس فیصلہ کوشخصی آزادی پرقدغن لگانے سے تعبیرکیاان میں سرفہرست مغرب کی پروردہ جسے بدقسمتی سے مشرق کی بہومان لیاگیاسونیاگاندھی اوران کے ہونہار کنوارے لاڈلے راہل گاندھی ہیں، راہل گاندھی نے اپناردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کایہ فیصلہ غلط ہے اوراس فیصلہ سے انسان کی انفرادی آزادی اوربنیادی حقوق چھن جانے کا خطرہ ہے،ہم جنسی دوانسانوں کے آپسی پیارمحبت کا معاملہ ہے یہ جرم نہیں ہوناچاہیے وہیں مغرب کی پروردہ سونیاگاندھی نے انتہائی افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ مجھے اس فیصلہ سے بڑی مایوسی ہوئی ہے،اس کے ساتھ ہی ملک کے وزیرخزانہ چدمبرم نے بھی میڈم کی ہاں میں ہاں میں ملاتے ہوئے فیصلہ کوغلط ٹھہرایااس کے علاوہ کچھ اوراخلاق باختہ لیڈران ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کوشخصی آزادی اوربنیادی حقوق کے خلاف بتایا،لیکن اس درمیان ایک ایسی تنظیم جسے پوری دنیافرقہ پرست اورشدت پسندتنظیم کے نام سے جانتی ہے اس نے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کانہ یہ کہ صرف خیرمقدم کیابلکہ اس تنظیم نے صدرجمہوریہ کوایک میمورنڈم بھی پیش کیاجس میں صدرسے یہ مطالبہ کیاکہ ہم جنس پرستی درآمدشدہ مرض ہے جس کے مؤثر علاج کی سخت ضرورت ہے اوریہ بھی کہاکہ اسکولوں میں اخلاقی تعلیم کولازم کیاجائے اور ملک میں شراب پرمکمل پابندی لگائی جائے،وہ تنظیم کوئی اورنہیں وشوہندوپریشدہے،اسی طرح بی جے پی نے بھی ۳۷۷ کوجائزٹھہراتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلہ کاخیرمقدم کیاہے۔اسی درمیان بابارام دیونے بھی اس فیصلہ کی حمایت کرتے ہوئے یہاں تک کہہ ڈالاکہ زیادہ ترکانگریسی ہم جنس پرست ہیں اسی لیے وہ اس فیصلہ کی مخالفت کررہے ہیں،اوران سب میں بی جے پی کے سینئررہنمایشونت سنہانے تودوقدم آگے بڑھ کریہاں تک کہاکہ کچھ امریکی سفارت کارہیں جوکہ ہم جنس پرست ہیں اور وہ اپنے پارٹنرکے ساتھ یہاں مقیم ہیں حکومت کوچاہیے کہ ملک کے قانون کے مطابق انہیں سزادیں۔مذکورہ رہنماؤں کایہ بیان خواہ کسی مقصدسے ہولیکن ظاہری طور پران کایہ بیان ملک کے مہذب اورسنجیدہ طبقہ کے لیے کافی راحت رساں ہے،اوراس سے یہ امیدجگی ہے کہ انشاء اﷲ کانگریس اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہیں ہوسکے گی۔

سونیاگاندھی اورراہل گاندھی کااس فیصلہ پرردعمل اورکانگریس کے اعلیٰ لیڈرکااخلاق سوز بیان اپنے اندربہت معنی رکھتاہے،گرچہ ملک کے وزیرداخلہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ابھی اس سلسلہ میں کسی بل کے لانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے تویہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت کانگریس اس پوزیشن میں بھی نہیں ہے کہ وہ اس طرح کابل ایوان میں لے کرآئے کیوں کہ جہاں ایک طرف اپنی عوام مخالف پالیسیوں کی وجہ سے اسے اسمبلی انتخابات میں شرمناک شکست کاسامناکرناپڑاہے وہیں۲۰۱۴ء کے الیکشن میں مودی جادوکاخوف ستارہاہے ایسے میں اس کااس طرح کا کوئی متنازع قدم اٹھانااپنے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کے مترادف ہوگا،لیکن اس معاملہ کاافسوسناک پہلو یہ ہے کہ کانگریس اعلیٰ کمان کے اس طرح کے اخلاق سوزبیان پرمسلم طبقہ کاجوردعمل ہوناچاہیے تھاوہ نہیں ہوا،اگراسی طرح کا کوئی بیان بی جے پی یااس کی ہم نوا جماعت کے کسی لیڈرکی جانب سے ہوتاتوپھرسبھی اس کے پیچھے نہادھوکرپڑجاتے اوراس وقت تمام ایمانی اوراخلاقی جذبے سامنے آجاتے لیکن معاملہ حکمراں جماعت کے اعلیٰ رہنما اور مستقبل کے وزیراعظم کا ہے توسوائے چندجرأت مندعلماء اورمسلم رہنماکے کوئی مضبوط آوازسنائی نہیں دی،اس موقع پرہم سلام کرتے ہیں وشوہندوپریشدکے اس جذبہ کوجس کاانہوں نے صدر جمہوریہ کودیے گئے اپنے میمورنڈم میں اظہارکیاہے اورصرف ہم جنس پرستی ہی نہیں بلکہ شراب کوبھی ممنوع کرنے کامطالبہ کیاہے یقینایہ ملک کی تہذیب وثقافت کی حفاظت کے لیے مثبت قدم ہے جس کابہرحال ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔لیکن جولوگ ان سب کودیکھتے اوراس کی قباحت وتباہی کو سمجھتے ہوئے بھی خاموش ہیں انہیں قرآن کی اس تنبیہ کے مطابق اﷲ کے عذاب کاانتظارکرناچاہیے اوراس میں کانگریس کے وہ مسلم اراکین بھی شامل ہیں جنہوں نے کانگریس کی غلط پالیسیوں اوربدفعلی پراپنے رہنماؤں کے بیان پرکسی قسم کااحتجاج نہیں کیا،سب سے پہلے اﷲ کے عذاب کی گرفت میں وہی آئیں گے:’’کیاپھربھی ان بستیوں کے باسی اس بات سے بے فکر ہوگئے ہیں کہ ان پرہماراعذاب رات کے وقت آپڑے اس حال میں کہ وہ سورہے ہوں؟اورکیاان بستیوں کے رہنے والے اس بات سے بے فکرہوگئے ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے آپڑے جس وقت کہ وہ اپنے کھیلوں میں مشغول ہوں؟کیاپھروہ اﷲ کی پکڑسے بے خوف ہوگئے ہیں؟سواﷲ کی پکڑسے بجزان کے جن کی شامت ہی آگئی ہو،اورکوئی بے فکر نہیں ہوتے۔‘‘ (اعراف: ۹۷ ۔ ۹۹)

آئیے ذراقرآن وحدیث کی روشنی میں ہم جنس پرستی کی قباحت اوراس کی سزاؤں کاجائزہ لیتے ہیں،پھرغورکریں کہ اگریہ قبیح اورحیوانی بیماری ہمارے ملک اورمعاشرے میں پھیل گئی تو ہماری آئندہ نسلوں کا کیا ہوگا؟کیاہم ایسے بدترحالات میں اپنے ایمان اوراسلام کومحفوظ رکھ سکیں گے؟یہ ایک بڑاسوال ہے جوہمیں اپنے آپ سے اوراپنے رہنماؤں سے کرناہے، اگر انہوں نے اس مسئلہ پراپنی خاموشی نہیں توڑی، تو یادرکھیں آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی اورنہ ہی ہم بارگاہ خداوندی میں منہ دکھانے کے لائق رہیں گے؟ہم جنس پرستی کیاہے؟اورسب سے پہلے اس فعل بدکوکس نے شروع کیااوران کا انجام کیا ہوا؟ان تمام سوالوں کاجواب ہمیں واضح طورپرقرآن سے ملتاہے۔قرآن ہمیں بتاتاہے کہ سب سے پہلے اس فعل بدکے کرنے والے حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کے لوگ تھے،قرآن کہتا ہے: ’’ (اور یاد کرو) لوط کاواقعہ جس وقت اس نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہاکہ تم اس کھلی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہوجسے تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے نہیں کیا۔تم اپنی شہوانی خواہش کی تکمیل کے لیے عورتوں کے بجائے مردوں کے پاس آتے ہو۔یقیناتم حدسے گذرنے والے ہو۔‘‘ (اعراف۔۱۸۰۔۸۱)جب حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کواس فعل بدسے روکاتوان کاجواب یہ تھا:’’پس لوط کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھاکہ وہ کہنے لگے ،توہمارے پاس اﷲ کا عذاب لے آ اگر تو سچا ہے۔‘‘ (العنکبوت: ۲۹)اورپھرجب وہ اس فعل بدسے بازنہ آئے تواﷲ تعالیٰ نے ان پرعذاب نازل کیاجسے قرآن نے کچھ اس طرح بیان کیا ہے:’’پھرجب ہماراحکم آپہونچاتوہم نے اس بستی کوزیرو زبر کردیا اور ان پرکنکریلے پتھربرسائے جوتہ بہ تہ تھے،تیرے رب کی طرف سے نشان دارتھے اوریہ بستی ان ظالموں سے کچھ دور نہیں ہے۔‘‘ (ہود: ۸۲۔ ۸۳)مفسرین نے لکھاہے کہ قوم لوط کی یہ بستیاں (سدوم وعمورہ)اردن میں اس جگہ واقع تھیں جہاں آج بحرمیت یابحرلوط واقع ہے۔یہاں پہلے سمندرنہیں تھا۔جب قوم لوط پر عذاب آیااورزمین کاتختہ الٹ دیا گیااورسخت زلزلے اوربھونچال آئے ،تب یہ زمین تقریباچارسومیٹرسمندرسے نیچے چلی گئی اورپانی ابھرآیا۔اسی لیے اس کانام بحرمیت یابحرلوط ہے۔(قصص القرآن: ۱؍۱۹۶، مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی)

یہ توتھااس قوم کاذکرجوسب سے پہلے اس قبیح فعل میں ملوث ہوئی ، ملاحظہ فرمائیں مخبرصادق صلی اﷲ علیہ وسلم کی زبانی وہ وعیدیں اورسزائیں جواس فعل بدکوانجام دینے والوں کے لیے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنے زبان مبارک سے فرمائی ہیں: اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا’’اس شخص پرلعنت ہے جوقوم لوط کاعمل کرے۔‘‘ (ترمذی) ’’اﷲ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرتاہے جوقوم لوط کاعمل کرے۔‘‘ (مسند احمد)’’سب سے زیادہ خطرناک چیزجس کامجھ کواپنی امت پرخطرہ(اندیشہ)ہے ،وہ قوم لوط کاعمل ہے۔‘‘(ترمذی وابن ماجہ)اسی طرح اس عمل میں ملوث ہونے والوں کی سزا سناتے ہوئے اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’جس کسی کوتم قوم لوط کاعمل کرتے ہوئے پاؤتواس حرکت کے کرنے والے اورجس کے ساتھ یہ حرکت کی جارہی ہو، دونوں کی گردن اڑادو۔‘‘ (رواہ ابوداؤد)اسی طرح حضرت عبداﷲ بن عباس اورحضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہماسے روایت ہے فرماتے ہیں:رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے مدینہ میں ہمیں ایک روزخطبہ دیا۔یہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کامدینہ میں آخری خطبہ تھا۔اس کے بعدآپ اپنے پروردگارکے پاس چلے گئے۔آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے مبارک وعظ میں فرمایا:’’جس کسی نے اپنی بیوی یاکسی مردیاکسی لڑکے کے ساتھ پچھلی طرف سے بدفعلی کی،قیامت کے روز اس کے جسم کی بدبومردارکی بدبوسے زیادہ ہوگی جس کی وجہ سے لوگ سخت اذیت محسوس کریں گے،یہاں تک کہ اسے آگ میں ڈال دیاجائے گا۔اﷲ تعالیٰ اس کے اجر کو ضائع کردیں گے اوراس کی فرض عبادت یانفلی عبادت قبول نہ ہو گی۔جہنم میں اسے آگ سے بنے ہوئے صندوق میں رکھاجائے گا۔‘‘حضرات صحابہ کرام سے بھی ایسے مجرم کے سلسلہ میں مختلف سزائیں منقول ہیں،مثلاً آگ میں جلادیاجائے،نیچے کھڑا کر کے اس کے اوپردیوارگرادی جائے،کسی بلندمقام سے اسے اوندھے منہ گرادیاجائے،اوراس کے ساتھ ہی اس کے اوپرپتھروں کی بارش کردی جائے وغیرہ وغیرہ۔ قرآن وحدیث کے علاوہ دیگر آسمانی کتب نے بھی اس عمل قبیح کی شدیدمذمت کی ہے ۔تورات میں اس کی مذمت ان الفاظ میں آئی ہے:اوراگرکوئی مردسے صحبت کرے جیسے عورت سے کرتے ہیں توان دونوں نے نہایت مکروہ کام کیاہے۔سووہ دونوں ضرور جان سے مارے جائیں۔ان کاخون ان ہی کی گردن پرہوگا۔‘‘(احبار:۲۰:۱۳)اسی طرح نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ایسی قوم کی بیماریوں کے بارے میں فرمایا: ’’جب کسی قوم میں فحاشی اورعر یانی ظاہر ہوجائے اوروہ اس کواعلانیہ کرنے لگیں توان میں طاعون کی بیماری پھیل جائے گی اورایسی ایسی بیماریاں پیداہوں گی جوان کے آبا واجداد میں نہ تھیں۔(رواہ ابن ماجہ)

مردوعورت کاملن نسل انسانی کوبڑھانے کافطری ذریعہ ہے،لیکن ہم جنس پرستی نسل انسانی کی تباہی کاپیش خیمہ ہے،ہم جنس پرستی صرف اسلام میں ہی نہیں بلکہ تمام مذاہب میں حرام ہے اوراس پرسزائیں متعین ہیں،اورمعاشرتی وسماجی اعتبارسے بھی انتہائی گھناؤنااورقابل نفرت عمل ہے،اسی لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ وقت رہتے اس مذہبی وسماجی برائی کے خاتمہ کی اہم اورمؤثر تدبیرکی جائے،اورہرموڑپرایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کی جائے جواس گھناؤنے عمل کے حمایتی ہیں،ان میں ہمارے یہ سیاسی رہنمابھی ہیں جوکل کے وزیراعظم ہونے والے ہیں،صرف مسلم ہی نہیں بلکہ ہندوستان کے تمام سنجیدہ اورمہذب طبقہ سے یہ اپیل ہے کہ وہ ایسے لوگوں کی ہرگزحمایت نہ کریں جوہم جنس پرستی کے حامی ہیں،بلکہ اپنامذہبی واخلاقی اورسماجی فریضہ سمجھتے ہوئے آخری حدتک مخالفت کریں اورساتھ ہی یہ دباؤبنائیں کہ وہ اپنے اس طرح کے بیہودہ بیان پرملک کی عوام سے معافی مانگیں،اورسبھی جماعتوں سے یہ مطالبہ کیاجائے کہ وہ اپنے انتخابی منشورمیں ہم جنس پرستی کے موضوع کوشامل کریں اس کے بعدہی ملک کی عوام ووٹ کافیصلہ کرے گی،کیوں کہ ہندوستان جیسے مہذب ملک کی عوام ہم جنس پرستی کے حامی شخص کوکبھی بھی وزیراعظم کی کرسی پردیکھناگوارہ نہیں کرسکتی۔٭٭٭

Ghufran Sajid Qasmi
About the Author: Ghufran Sajid Qasmi Read More Articles by Ghufran Sajid Qasmi: 61 Articles with 50674 views I am Ghufran Sajid Qasmi from Madhubani Bihar, India and I am freelance Journalist, writing on various topic of Society, Culture and Politics... View More