محترم لکھتے ہوئے بھی دکھ ہورہا
ہے کیونکہ اس لفظ کے قابل بھی نہیں ہو لیکن جس خواہش کا اظہار تم نے کیا ہے
وہ تو انشاء اللہ نہ تمھاری اور نہ ہی تمھاے بعد آنیوالے نسلوں کی زندگی
میں پورا ہوگا لیکن جو گالی تم نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کو دیہے
اس کا جواب دینا میں اپنا فرض سمجھتا ہوں مجھے نہیں پتہ کہ تمھیں اسلام کے
بنیادی نکات کا پتہ ہے کہ نہیں کیونکہ تمھارے جیسے لوگوں کیلئے مذہب کی
کوئی اہمیت نہیں ہوتی لیکن ایک بات واضح کردوں کہ اس ملک کے تقریبا 19کروڑ
عوام بنیادی طور پر مسلمان ہیں اسلام کے بنیادی نکات اور عمل کے حوالے سے
کمزور ترین ہی سہی لیکن شکر الحمد اللہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ
وسلم کی توسط سے لائے گئے اسلام کو مکمل سمجھتے ہیں اور اس بات پر یقین
رکھتے ہیں کہ ان کی دنیاوی واخروی زندگی کی کامیابی و نجات اسی مذہب کے
ذریعے ہوگی شائد تمھارے جیسے دس لاکھ لوگ جو اس ملک میں اقلیت ہیں لیکن
حرام خوری کمیشن کرپشن سے پیدا کردہ حرام کے مال پر اس غریب عوام پر حکومت
اور عیاشی کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے تم نے اسلامی جمہوریہ
پاکستان کیلئے عیسائی وزیراعظم دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے-
بلاول! تمھارا تعلق تو اس سرزمین سے ہے جہاں سے اس خطے میں اسلام کا آغاز
ہوا سندھ کو باب الاسلام بھی کہا جاتا ہے اور اسلام کے اس دروازے سے تعلق
رکھنے والے ایک شخص کی ایسی خواہش یقینا تمھاری ذاتی خواہش ہوگی نہ کہ سندھ
کے غیور لوگوں کی لیکن میرا ان غیور لوگوں سے سوال ہے کہ وہ پیسے کے بل
بوتے پر بننے والے اپنے اس نام نہاد رہنماء سے یہ سوال کریں کہ تمھارے لئے
تو یقینا یہ دنیا ہی سب کچھ ہے کہ کس حیثیت میں تم نے اس خواہش کا اظہار
کیا ہے-
مسٹر بلاول !
ٍْمیں آپ سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ دنیا کے کتنے عیسائی ممالک ہیں جہاں پر
وزیراعظم مسلمان ہیں میں مسیحی لوگوں کو برا نہیں سمجھتا کیونکہ ہر ایک
اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے جس کا جواب اس نے اللہ تعالی کے سامنے دینا
ہے اس دن جس دن انسان کی پوری زندگی ہر لمحے کا حساب ہوگا بلائول مجھے
اندازہ ہے کہ آپ بڑے ادارے سے پڑھے ہو لیکن ان اداروں میں پڑھنے سے کچھ
نہیں ہوتا کیونکہ کتاب اگر گدھے پر بھی رکھ دی جائے تو اس پر کوئی فرق نہیں
پڑتا گدھا گدھا ہی رہتا ہے اور اس کا کام فارغ وقت میں فضول ترین آوازیں ہی
نکالنا ہے اس آواز کو دنیا کی بدترین آواز بھی کہا گیا ہے -مسٹر بلاول کیا
آپ نے پاکستان کا آئین پڑھا ہے کبھی قرآن و حدیث کا مطالعہ کیا ہے شائد
نہیں کیونکہ جس طرح کی خواہشات کا اظہار تم کررہے ہو اس سے اندازہ ہوتا ہے
کہ تمھاری تربیت کیساتھ ساتھ کردار میں بھی فرق ہے عقل مند کیلئے اشارہ ہی
کافی ہے-
بلاول! تمھاری اس خواہش سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ تمھیں پتہ ہے کہ تمھارے
خاندان نے اس ملک کے عوام کو بے وقوف بنانے کا جو سلسلہ جاری کر رکھا ہے وہ
شائد مزید برقرار نہ رہے کیونکہ کرپشن کمیشن چوری اور اس غریب عوام کے خون
پسینے کی کمائی لندن میں محل بنانے عیاشیاں کرنے پر تمھیں ڈر ہے کہ
شائداسلامی نظام آنے کی صورت میں تمھارے خاندان کے بیشتر لوگوں کے یا تو
ہاتھ کاٹے جائیں گے یا پھر انہیں تختہ دار پر لٹکایا جائے گا تمھیں اسکا ڈر
ہے کہ اسلامی نظام اور اسلامی سربراہ کی موجودگی میں تم لوگوں کی مزید
حکومت نہ چل سکیں اور پاکستان کے بے وقوف عوام تمھیں مزید برداشت نہ کرسکیں
اس لئے تم اس ملک میں عیسائی وزیراعظم دیکھنے کی خواہش کا اظہار کررہے ہو-
بلاول ! تمھارے نانا سے لیکر تمھارے والد نے اس مملکت اسلامیہ پر راج کیا
ہے کبھی خدمت کے نام پر اس ملک کے عوام کوبے وقوف بنایا اور خدمت کے نام پر
اپنی پیٹ بھرنے کیساتھ ساتھ اکائونٹس بھرے اور کبھی شہید وں کی پارٹی کہہ
کر اپنے آپ کو متعارف کروایا حالانکہ شہید وہی ہوتا ہے جو اللہ کی راہ
میںقربان ہو جائے نہ کہ حکومت اور کرسی اقتدار کیلئے کوئی مارا جائے لیکن
پھر بھی اس ملک کے عوام کے صبر و استقلال کو سلام ہے کہ یہ لوگ اب بھی
تمھیں برداشت کررہے ہیں حالانکہ ان کے پیدا ہونیوالے ہر بچے کو قرض دار بھی
تم لوگوں نے بنایا ہے اور کچھ نہیں کہہ رہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم
اب ان لوگوں کی زندگیاں بھی اپنی فضول خواہشات کی نذرکرو !
زرداری کے بیٹے لکھنے کیلئے بہت کچھ ہے لیکن تمھاری اس خواہش کے جواب میں
صرف یہی لکھ سکتا ہو کہ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے بہت
نکلے میرے ارمان لیکن کم نکلے! سو یہ خواہش تمھارے دم ہی نکال دے گی-
والسلام |