آج کل یورپ میں سب سے زیادہ جو
مضمون مقبول ہے وہ اڈیوپراسیسنگ انجییرنگ ہے۔ میوزک کے ریورس ٹریک میں ایک
میسج رکھ دیا جاتا ہے جو غیر محسوس طریقے سے لاشعور میں اُتر جا تا ہے ۔
تجربے کے طور پر ایک گانے کے ریورس ٹریک میں یہ میسج چھپا دی گئی’’کیل ٹو
دا پادر‘‘ ۔جو بھی یہ گانا ستنا اپنے باپ کے متعلق مشتعل ہوجاتا۔ بہت سے
لوگ ماہر نفسیا ت سے رجوع کر نے لگے کہ والد کو دیکھ کرہمیں انتہائی درجے
کا غصہ چڑھ جا تا ہے ،ایسے کیسیز بھی سامنے ائے کہ میوزک سُن کر باپ کو قتل
کردیا گیا۔ اسی طرح ایک گانے کے ریورس ٹریک میں میسج رکھ دیا گیا ’’ییٹ ٹو
مادر‘‘ اس کے بھی کامیاب نتائیج نکلے۔
(تفصیل کے لیے دیکھے پیر ذولفقار کی کتاب حیاوپاکدامنی)
ملٹی نییشنل کمپنیاں اپنے پراڈکٹ کے فروغ کے لیے اشتہارات کے اند رمیسج
چپھادیتے ہیں ۔گاہک (دیکھنے والا ) جب اشتہار دیکھتا ہے لاشعور میں چھپا
ہوا میسج بیٹھ جا تا ہے ۔پھر وہ اُس وقت تک مطمیئں نہیں ہوتا جب تک وہ اُس
ملے ہوئے چھپے ترغیب کو پورا نہیں کر پا تا یعنی مارکیٹ میں جاکر مطلوبہ
چیز خرید نہیں لیتا۔
اسی طرح خبروں سے پہلے ایسی میوزک چلائی جاتی ہے کہ اُس کے بعد خواہ کتنی
ہی افسوسناک خبر کیوں نہ ہوں دل پر اثر نہیں ہوتا۔ اسی طرح بچوں کو ویڈیوز
گیمز اور کارٹون کے اندر میوزک کے زریعے کنٹرول کیا جا رہاہے ۔ چند لوگ
ساری دُنیا کو اپنی مرضی پر لانے کے لیے اپنا ہم خیا ل بنانے کے لیے میوزک
کے ہتھیار کو استعمال کر رہے ہیں ۔
امریکہ کے سب سے بڑے پاپ میوزک کے ڈائریکٹر کی انٹرویو میں کہے گئے الفاظ’’
میں نے ایسی دُھن نہیں بنائی جس میں میں نے سحر کا استعمال نہیں کیا ہوں‘‘
(Ary T.V Arrival)
ہمارے جسم کا کنٹرول دماغ سے ہے اور میوزک کے زریعے دماغ ہم نے خود شیطان
کے پیروکاروں کے حوالے کردئے ہیں۔
گانا سُننا ایک گناہ ہے جس کو ہم نے گناہ کے لسٹ سے باہر نکا ل دیا ہے۔ ہر
گناہ کے اندر نقصانات ہوتے ہیں ۔ گانے میں سب سے مضر خطرناک چیز غیرت کی
کمی یا خاتمے کی ہے۔ جنات جسم میں میوزک کے زریعےاندر گھُس جاتے ہیں ۔ (اس
پر انشائ اللہ تفصیلی مضمون لکھونگا)
غیرت ہے بڑی چیز جہاں تگ ودوں میں
پہناتی ہے درویش کو تاج سردارا
یہی وجہ ہے کہ سب سے بڑی تعداد والی قوم مسلمان اپنی مسلمان بہیں عافیہ
صدیقی کے لئے ذرا سا بھی اواز نہیں اُٹھاتے۔نی اکرام ﷺ کے گستاخ ازادانہ
گھوم پھیر رہے ہیں ۔ مہنگائی ظلم ، بے انصافی کے پہاڑ ہم پر توڑے جارہے ہیں
،کچھ بھی ردعمل نہیں ہیں۔
ہم اپنا غم دور کرنے کے لئے میوزک کے طرف دوڑتے ہیں جب کہ ایسی حالت میں ہم
کو اللہ کی جانب فرار اختیار کرنا چاہیے۔ غیرت چھین گئی تو جینے کا کیا مزہ
۔ معاشرہ مردہ و متعفن ہوجائےگا۔ غموں کا کوڑا کرکٹ بن جائے گا۔ ہمارے بچھے
بیوٰیاں ، بہنیں ننگی ہوتی جاتی رہنگے اور ہم بے حس پڑے رہنگے۔
سخت ترین نوٹس درکا ر ہے ۔ ہیروئن ، شراب موذی درندے ، سانپ شیر سے یہ گناہ
یہ لعنت یہ میٹھا زہر زیادہ خطرناک ہے۔ اپنے آپ کو اپنے خاندان کو بچانا
چاہیے۔ ہنگامی بنیادوں پر عملی طور پر فوری قدم اُٹھانا چاہیے،معاشرے کے اس
کینسر سے بچائو کے لیے۔ خدارا تھوڑی سی بھی غفلت نہ کیجے گا۔
(اسی مضمون کے متعلق اگر کچھ معلومات ہوں ہمارے ساتھ شئیر کیجئے ہماری پیج
تحقیق فیس بُک پرشیئر کریں )
شکریہ |