یورپ میں حقوق نسواں اور معاشرتی اقدار کا زوال

یہ یورپ ہے یہاں پر کوئی بھی بندہ اپنی بیوی کو مارپیٹ کا نشانہ نہیں بناسکتا، اگروہ ایسا کرے گا تو اسے جیل یا جرمانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ، کوئی بھی شوہر اپنی بیوی کو باہر کام کرنے سے نہیں روک سکتا ، اس کو پارٹی یا غیر ضروری لوگوں سے ملنے سے منع نہیں کرسکتا یہ بنیادی حقوق کی پائمالی ہوگی
کوئی بھی شوہر اپنی بیوی کو زبردستی ازدواجی تعلقات کے لیے مجبور نہیں کرسکتا ، کوئی بھی شوہراپنی بیوی کو گھر کے اندر ہی رہنے کی ہدایت جاری نہیں کرسکتا
طلاق دینے کی صورت میں بیوی کو جائیداد میں سے پچاس فیصد حصہ دینا ہوگا
طلاق دینے کی صورت میں تقریبا ساری زندگی کے لیے اسے عدالت کی طرف سے طے کردہ ماہانہ خرچہ دینا ہوگا!
طلاق دینے کی صورت میں عدالت و وکلاء کا سارا خرچہ خاوند کو برداشت کرنا ہوگا !
شادی ہوتے ہی بیوی آپ کے جائیداد کے آدھے حصے کی مالک ہے !
بیوی کی کوئی بھی جائیداد ہو جو کے اسے وارثت میں ملی ہو ، یا اس نے کمائی ہو ، یا اس کے والدین نے دی ہو اس پر خاوند کا کسی بھی طرح کا کوئی حق نہیں ہے !!

کتنے اچھے قانون لگتے ہیں! زبردست کیسے اچھے قوانین بنائے ہیں اس مظلوم طبقے کی مدد کے لیے ! بہت سی عورتیں تو یہ قانون سنتے یہ امریکہ کی محبت میں گرفتار ہوجاتی ہوں گی !! ظالم مردوں پر اتنی پابندیاں واللہ یورپ ہی ایسے قوانین بنا سکتا ہے !!
لو جی ان قوانین کا فائدہ جان لو
یورپ سے ستر فیصد مرد ان قوانین کی وجہ سے شادی کرنے پر راضی ہی نہیں ہیں !!

یورپ کے اندر ناجائز بچوں کی تعداد 40 فیصد سے بھی اوپر بڑھ چکی ہے ۔ ان میں وہ بچے شامل نہیں ہیں جن کو single parent جیسی سہولت حاصل ہے !!

یورپ کے نوجوان لڑکے شادی شدہ زندگی کے اخراجات سے ڈرتے ہوئے شادی پر گرل فرینڈ کے رشتے کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ وہ جب چاہیں بغیر کسی قانونی پیچدگی کے اپنے پارٹنر کو چھوڑ سکتے ہیں !!

یورپ کے ساٹھ فیصد مردوں کو یہ یقین ہے کہ اگر وہ شادی کریں گئیں تو ساری زندگی ایک عورت کے ساتھ نہ گزار سکیں گئیں نتیجتہ انہیں طلاق کا سامنا کرنا پڑے گا اور بہت زیادہ اخراجات کا!!

یورپ کے مردوں کی ایک کثیر تعداد اپنی بیویوں یا گرل فرینڈز کے کردار پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے ہو شادی سے بھاگتے ہیں !!!

کبھی سنا تھا کہ جہاں سے ایک سنت ہٹائی جاتی ہے وہاں پر بدعت آتی ہے اور جہاں پورا دین ہی ہٹا دیا جائے بے شک وہاں ایسا ہونا کوئی باعث تعجب نہیں ہے ۔ تعجب ہے تو یہ کہ یہ سیکولر و لبرل لوگ انہیں قوانین کی دہائی دے رہے ہیں جنہوں نے آدھے سے زیادہ یورپ کو حرامی بنا دیا ہے اور وہاں کی عورت کو ایک شادی شدہ زندگی سے ایک طوائف والی زندگی گزارنے پر مجبور کردیا ہے !!
Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 258227 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More