پاکستانی عوام گھر میں فائن چائنا کراکری صرف مہمانوں کے
استعمال کے لیے ہیں، سونے کی قیمت میں اضافہ دیکھ کر پریشان ہوتے رہتے ہیں
جب کہ سونا خریدنا بھی نہیں ہوتا،
ٹی وی ریموٹ کے سیل خراب ہونے پر تبدیل نہیں کرتے بلکہ ایسے مار مار کر
چلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں،
پرانی شرٹ کو نائٹ ڈریس بنا لیتے ہیں، جب اس قابل بھی نہیں رہتی تو پونچھا
بنا لیتے ہیں،
ٹوتھ پیسٹ ٹیوب کو رول کرکے اسکا آخری قطرہ تک نچوڑ لیتے ہیں،
جب صابن ختم ہونے لگتا ہے تو اس پتلے صابن کو نئے صابن سے چپکا لیتے ہیں،
یہ صرف پاکستان میں ہی ہوتا ہے کہ جب شیمپو بوتل میں ختم ہوجائے تو پانی
ڈال کر اس سے ایک دفعہ تو نہا ہی لیا جاتا ہے،
ٹوتھ پیسٹ کے ختم ہونے پر ٹیوب کی تشریف پھاڑ کر اسکا اندرصاف کرکے بھی کام
چلا لیا جاتا ہے،
سبزیاں کتنی بھی خرید لیں، پیسے کتنے بھی ہوں، دھنیا مفت کا ہی مانگیں گے،
شادی کے کھانے کی دعوت والے دن صبح کا کھانا گول کرجائیں گے کہ آج شادی پر
لڑ مارنی ہے،
گھروں میں چینی کے بہترین ٹی سیٹ ہوں گے لیکن صرف مہمانوں کی آمد پر ہی
نکلیں گے۔
نوجوانوں کا حال یہ ہے کہ جیب میں پیسے ہوں یا نہ ہوں پر موبائل سیٹ اور
نائٹ پیکیچ لازمی ہونا ہے،
موبائل سیٹ کتنا ہی ناکارہ کیوں نہ ہوجائے نیا نہیں لینا مار مار کر ہی
چلانا ہے،
اپنی گاڑی ہو یا نہ ہوں مانگ تانگ کر گرل فرینڈ کے آگے شیخی لازمی مارنا ہے،
جوب ہو یا نہ ہو نام ضرور اونچا کرنا ہے،
پاکستان بحران مسائل کا شکار کیوں ہے،
کیونکہ 2 فیصد لوگ پڑھائی میں مصروف ہیں،
5 فیصد لوگ نوکری میں مصروف ہیں اور 3 فیصد لوگ کھیلوں میں مصروف ہیں اور
باقی 90 فیصد جانو جانو کھیلنے میں مصروف ہیں،
صبح بخیر جانو شب بخیر جانو جی جانو کیسی ہو جانو،
میں تم سے پیار کرتا ہوں جانو مہربانی فرما کر بات کرو جانو آج آؤ نہ جانو
فون اٹھاؤ نا جانو آپکی یاد آتی ہے جانو میں تمہارے بغیر مرجاؤ گا جانو،
تو پھر خاک یہ ملک ترقی کریں گا، |