السلام علیکم
عربی اللہ رسول اوردین اسلام کی زبان ھے. افسوس اس کےساتھ ھم مسلمانوں
کاسلوک کچھ اچھانہیں. میاں نوازشریف کےدور حکومت میں عربی کی تدریسی کتب
(6,7,8) میں قرآن مجیدکاترجمہ شامل کیاگیاتھاجو کسی حکمران(فوجی حکمران)
سمیت نےنہیں نکالامگر یہ شرف بھی میاں صاحب کی حکومت کوحاصل ھوا. اور
مذکورہ کلاسزکی عربی کتب سےقرآن مجیدکو نکال دیاگیاھے. اناللہ وانا الیہ
راجعون. اورعربی کی تدریس مذکورہ کلاسز میں آپشنل کرنےکی تیاریاں ہورہی ھیں.
حالانکہ عربی زبان اللہ رسول اورقرآن کی زبان ھے. اورقیامت کےدن جنتیوں کی
زبان ھوگی اب جوشخص جنتی بنناچاھتا ھےاورعربی کی اس اھمیت سےواقف ھےوہ تو
قطعا اسکی اجازت نہیں دےسکتا.کہ عربی کی تدریس کوآپشنل کیاجاۓ یاقرآنی آیات
کاترجمہ نکال دیاجاۓ.ایک مسلمان ھونےکےناطےتوقطعااس بات کی اجازت نہیںدی
جاسکتی. کیا اھل اسلام ارباب اختیار خودوزیراعظم وزیراعلی ودیگرحکام اسکی
اجازت دےسکتےھیں.؟؟ امیدہے کہ نہیں دےسکتے. اوراس کی اجازت دینی بھی نہیں
جاھۓ. قارئین فرمائیں کہ کیایہ اجازت دینی چاھئے ؟ یا قرآن رسول اورجنت
والوں کی زبان سےپیارکرناچاھۓ. |