اخلاق وکردارانسان کا آئینہ ہے۔۔۔!

صحت اخلاق و کردار انسانی تربیت کا ایک ایسا جزو ہے کہ جو انسانوں میں باہمی محبت و قرابت پیدا کرتا ہے انسان کو انسان کے قریب کرتا ہے انسانوں میں ایک دوسرے کے لئے جذبہ ہمدردی و جذبہ ایثار و قربانی پیدا کرتا اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کا جذبہ ابھارتا ہے اخلاق و کردار کی تربیت ہر انسانی معاشرے کی ضرورت ہے کوئی بھی مہذب معاشرہ اخلاق و کردار کی مناسب تربیت کے بغیر پروان نہیں چڑھ سکتا اور جن معاشروں میں اخلاق و کردار کی تربیت کو اہمیت نہیں دی جاتی وہ دنیا میں غیرمہذب قوم کہلاتی ہیں اور حد درجہ گراوٹ و انتشار کا شکار ہو کر بالآخر صفحہ ہستی سے بےنام و نشان ہو کر مٹ جاتی ہیں اسی لئے دنیا کے تقریباً تمام قدیم و جدید مذاہب میں انسانی اخلاق و کردار کی تربیت کو بنیادی حیثیت حاصل رہی ہے۔

ہمارے مذہب اسلام میں انسان کی روحانی تربیت کے ساتھ ساتھ انسان کے اخلاق و کردار کی بہترین تربیت اسلامی تعلیمات کا لازمی جز قرار دیا گیا ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں نے اپنے اخلاق و کردار کی خوبیوں کے سبب ہی دنیا پر حکمرانی کی ہے اور مسلمانوں کا بہترین اخلاق و کردار ہی تمام دنیا میں شاندار اسلامی ریاستوں کے قیام کی مستند دلیل ہے۔

مگر افسوس کہ آج بیشتر اسلامی ریاستوں کی وہ شان و شوکت باقی نہ رہی اور اس کی وجہ یہی ہے کہ مسلمانوں نے اپنے شاندار ماضی کی طرح اپنی شاندار اخلاقی اقدار کو بھی بھلا دیا ہے جبکہ غیر مذاہب کے لوگ قرآن پاک کے مطالعہ و تحقیق سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قرانی تعلیمات کو اپنی عملی زندگیوں میں شامل کر کے فیضیاب ہو رہی ہیں اور یہی دنیا میں غیر اسلامی ریاستوں کا اسلامی ریاستوں کے مقابلے میں ترقی و عروج کا باعث ہے،جبکہ ہم مسلمان اندھا دھند تقلید اغیار میں خود کو تباہ کر رہے ہیں آج مسلمان مرد و خواتین میں وہ تمام عادات و خصائص رواج پا گئے ہیں کہ جن کا اسلامی تعلیمات سے ذرہ برابر بھی واسطہ نہیں بلکہ ہمارے معاشرے میں آج بھی چند گھرانوں میں انہیں معیوب سمجھا جاتا ہے لیکن محض چند افراد یا چند گھرانوں کے سمجھنے سے بات نہیں بنتی جب تک کے اجتماعی طور پر معاشرے کو تبدیل کرنے کی سعی نہ کی جائے لیکن یہ بات خوش آئند ہے کہ ابھی اس قوم میں چند باضمیر انسان موجود ہیں جو انسانیت کی بھلائی چاہتے ہیں کہ اسلام کل انسان کی بھلائی و رہنمائی کا مذہب ہے اور دنیا ایسے ہی عظیم لوگوں کی برکت سے قائم بھی ہے کہ جو انسان کی بھلائی کے لئے نا صرف متفکر رہتی ہے بلکہ عملی طور پر بھی اپنے اخلاق و کردار کی خوبیوں سے کام لے کراس کار خیر میں مشغول ہیں اگر دنیا میں ایسے انسان موجود نہ ہوتے تو دنیا کب کی تباہ و برباد ہو جاتی دنیا قائم ہے یہی دنیا میں نیک و پارسا انسانوں کی موجودگی کا بین ثبوت ہے کہ جو ہمہ تن انسانیت کی بھلائی کے کاموں میں سرگرم عمل ہیں انہی کے دم سے دنیا قائم ہے اور قائم رہے گی۔

کہتے ہیں کہ قطرہ قطرہ سمندر بنتا ہے چلتے چلتے کارواں بنتا ہے دیئے سے دیا جلتا ہے تو روشنی ہوتی ہے اندھیرا دور ہوتا اجالا پھیلتا ہے قدم سے قدم ملتے رہیں دیئے سے دیا جلتا رہے تو یہ کارواں رفتہ رفتہ وسعت اختیار کرتا چلا جائے گا اندھیری راہگزاروں میں نور بکھرتا چلا جائے گا۔کسی بھی طرح کے حالات میں مایوسی کو پاس نہ آنے دیں کہ مایوسی کفر ہے بلکہ کفر کی ضد ‘ایمان‘ کی روشنی سے اپنے دلوں کو منور رکھیں اور تعلیمات قرآنی کے مطابق اپنے اخلاق و کردار کو سنوارنے کا باقاعدہ عمل جاری رکھیں انشاءاللہ پھر حالات ہمارے موافق ہوجائینگے۔

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 225 Articles with 252585 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More