چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل ، سیکرٹری کے اے جی بی شاہد بیگ اور میڈیکل کالجز

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلویؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت معاد بن جبلؓ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریمؐ نے مجھے یمن بھیجا تو فرمایا جب تمہارے سامنے کوئی مقدمہ پیش ہوگا تو تم کس طرح فیصلہ کروگے میں نے کہا اﷲ کی کتاب کے مطابق حضورؐ نے فرمایا اگر تم اسے اﷲ کی کتاب میں نہ پاؤ تو پھر؟ میں نے کہا رسول اﷲ ؐ کی سنت کے مطابق حضورؐ نے فرمایا اگر تم اسے رسول اﷲ ؐ کی سنت میں نہ پاؤ تو پھر ؟میں نے کہا تو پھر میں اپنی رائے اجتہاد کرو گا اور ( سوچ بچارمیں ) کوئی کمی نہیں کرو ں گا اس پر حضورؐ نے میرے سینے پر ہاتھ مار کر فرمایا تمام تعریفیں اس اﷲ کے لیے ہیں جس نے رسول اﷲ ؐ کے قاصد کو اس چیز کی توفیق عطا فرمائی جس سے اﷲ کے رسول ؐ خوش ہیں ۔

حضر ت محمدبن سیرینؒ کہتے ہیں کہ نبی کریم ؐ کے بعد کوئی آدمی حضرت ابو بکر ؓ سے زیادہ اس چیز سے ڈرنے والا نہیں تھا جسے وہ نہ جانتا تھا اور حضرت ابو بکر ؓ کے بعد کوئی آدمی حضرت عمر ؓ سے زیادہ ڈرنے والا نہیں تھا ایک بار حضرت ابو بکر ؓ کے سامنے ایک مسئلہ پیش ہوا انہوں نے اس کے لیے اﷲ کی کتاب میں کوئی اصل نہ پائی اور نہ ہی سنت میں کوئی نشان پایا تو فرمایا میں اپنے رائے سے اجتہاد کرو ں گا اگر ٹھیک فیصلہ ہوا تو اﷲ کی طرف سے اور اگر غلط فیصلہ ہوا تو میری طرف سے اور میں اﷲ سے استغفار کرتا ہوں ۔

قارئین آج ایک انتہائی اہم کالم ہم آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں ہمیں ریڈیو آزادکشمیر کے سربراہ چوہدری محمد شکیل نے جمعتہ المبارک کو خصوصی ہدایت کی کہ آزادکشمیر میں چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل کی خصوصی ہدایت پر تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنر ز ،ایس ایس پی صاحبان اور تمام ضلعی انتظامیہ کھلی کچہریاں منعقد کر رہی ہے آج ریڈیو کا پروگرام اسی موضوع پر رکھا جائے چوہدری محمد شکیل کے متعلق ہم اپنے قارئین کو بتاتے جائیں کہ انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز پشاور فرنٹیئر پوسٹ انگریزی اخبار سے کیا ۔اسلام آباد راولپنڈی میں پاکستان میں صحافت کے استاد وں میں سے ایک استاد سلیم بخاری کی شاگردی اختیار کی انگریزی اخبار دی نیوز اور ڈان کے لیے کام کیا اور پھر ریڈیو پاکستان میں ملازمت اختیار کرتے ہوئے راولپنڈی ،اسلام آباد اور لاہور مختلف عہدوں پر کام کرتے رہے اس دوران جرمن نشریاتی ادارے ’’ ڈوشے ویلے ‘‘ سے خصوصی آفر ہونے پر جرمنی چلے گئے چند سال وہاں گزارے اور اس کے بعد برطانیہ کے کچھ نشریاتی اداروں میں کام کرنے کے بعد وطن واپس آکر ریڈیو پاکستان دوبارہ جوائن کر لیا ۔ان کا علم ،تجربہ ،مشاہدہ اور پیشہ ورانہ صلاحیتیں اس لیول کی ہیں کہ وہ پاکستان کے کسی بھی بڑے نشریاتی ادارے میں سربراہ کی حیثیت سے جا سکتے ہیں لیکن بوجوہ خاندانی معاملات ان کا گھر میں رہنا ناگزیر تھا جس کی وجہ سے وہ میرپور میں بیٹھ کر آزادکشمیر کے تمام ریڈیوز کے سربراہ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں یہاں ہم بتاتے جائیں چند سال قبل جب ہم نے اپنے محسن دوست اور بزرگ بانی ادارہ کشمیر امراض قلب حاجی محمد سلیم چیئرمین نفیس گرو پ آف کمپنیز برطانیہ و انگلینڈ او ر سٹی فورم میرپور کے چیئرمین ڈاکٹر سی ایم حنیف کی خصوصی سفارشات کی وجہ سے ایف ایم 93میرپور ریڈیو آزادکشمیر جوائن کیا تو عینک کے عدسوں کے پیچھے سے جھانکتی ہوئی مہربان اور مشکوک نگاہوں کے ساتھ چوہدری شکیل نے ہمیں یہ ہدایت کی کہ اس ادارے میں کام کرنے کے دوران ہم نے اس امر کا خصوصی خیال رکھنا ہے کہ مائیک پر کوئی بھی ایسی بات نہ کی جائے جس سے کسی کی دل آزاری ہو اور کسی ایک پارٹی کا ٹھپہ لگے بلکہ غیر جانبدارانہ صحافت کو فروغ دینا ہے یقین جانیے کہ ہم نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان مایہ ناز ایٹمی سائنسدا ن سے لے کر پاکستان میں تعلیمی انقلاب لانے والے ڈاکٹر عطا الرحمن ،تحریک انصاف کے قائد عمران خان سے لے کر برطانوی ہاؤس آف لارڈ کے پہلے تا حیات مسلمان رکن لارڈ نذیر احمد ،وفاقی وزیر احسن اقبال سے لے کر سابق وزیر امور کشمیر میاں منظور وٹو اور آزادکشمیر کے موجودہ صدر سردار یعقوب خان سے لے کر موجودہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید تک اور سابق صدور و وزرائے اعظم ،سیاسی سماجی اور رفاعی شخصیات جن کی تعداد سات سو سے زائد بنتی ہے ان کے انٹرویوز کر ڈالے ۔ان کامیابیوں کا تمام تر سہرا چوہدری محمد شکیل ،حاجی محمد سلیم ،ڈاکٹر سی ایم حنیف اور ہمارے نیک والدین کی ان نیک دعاؤں کے سر ہے جو آسمان سے برستی آفتوں کے دوران چھتری بن کر ہماری حفاظت کرتی رہیں اس دوران بڑے بڑے ’’ اگر مچھوں اور مگر مچھوں ‘‘نے چوہدری شکیل کو ہماری شکایات کرتے ہوئے دھمکیاں بھی دیں اور دیگر ہتھکنڈے بھی استعمال کیے کہ کسی طرح سچ کی اس آواز کو دبا دیا جائے ہمارے استاد محترم راجہ حبیب اﷲ خان خضر راہ بن کر اس سفر میں ہمارے ساتھ رہے اور ’’ لائیو ٹاک ود جنید انصاری ‘‘ آزادکشمیر کا مقبول ترین پروگرام بن گیا ۔چوہدری شکیل نے ایک موقع پر ہمیں ہنستے ہوئے یہ بات بتائی کہ تمہارے اس ریڈیو کے آنے کا سبب تو حاجی سلیم اور ڈاکٹر حنیف ہیں لیکن اب تمہیں نکالنے کے در پے لاتعداد مہربان ہیں چوہدری شکیل نے اس تمام دباؤ کو خود برداشت کیا اور اسلام آباد پی بی سی کے بڑے صاحبان کو بھی اصل حقائق سے آگاہ رکھا اس پر ہم اور ہماری ہر سانس چوہدری شکیل کے لیے دعا گو ہے ۔بقول چچا غالب ہم یہ کہتے چلیں

دائم پڑا ہوا ترے در پر نہیں ہوں میں
خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہُوں میں
کیوں گردشِ مدام سے گھبرانہ جائے دل
انسان ہوں پیالہ و ساغر نہیں ہو ں میں
یارب زمانہ مجھ کو مٹاتا ہے کس لیے ؟
لوحِ جہاں پہ حرف ِ مکر ر نہیں ہوں میں
حد چاہیے سزا میں عقوبت کے واسطے
آخر گنا ہگار ہوں کافر نہیں ہوں میں
کس واسطے عزیز نہیں جانتے مجھے؟
لعل و زر مرد و زر و گوھر نہیں ہوں میں
رکھتے ہو تم قدم مری آنکھوں سے کیوں دریغ؟
رتبے میں مہر و ماہ سے کمتر نہیں ہوں میں ؟
کرتے ہو مجھے کو منع قدم بوس کس لیے ؟
کیا آسمان کے بھی برابر نہیں ہوں میں ؟
غالب وظیفہ خوار ہو دو شاہ کو دعا
وہ دن گئے کہ کہتے تھے نوکر نہیں ہوں میں

قارئین اس طویل تمہید کے بعد اب ہم کالم شروع کرنے لگے ہیں چونکہ چوہدری شکیل نے کھلی کچہریوں کے موضوع پر پروگرام کرنے کو کہا ہم نے مناسب جانا کہ کھلی کچہریوں کا حکم جاری کرنے والے چیف سیکرٹری آزادکشمیر خضر حیات گوندل سے رابطہ کر کے ان سے درخواست کی جائے کہ وہ اس پر بات کریں کچھ کوششوں کے بعد ہم نے ان کا موبائل نمبر ٹریس کیا اور انہیں یہ پیغا م بھیجا کہ وہ ہمارے پروگرام میں گفتگو کریں تھوڑی دیر تک جب جواب نہ آیا تو ہم نے موبائل پر ان سے رابطہ کیا انہوں نے فون اٹینڈ کر لیا ۔انہوں نے بتایا کہ کھلی کچہریوں کا حکم ان کو منسٹری آف کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان کی طرف سے دیا گیا ہے اور اس موضوع پر اگر سیکرٹری کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ سے بات کی جائے تو زیادہ مناسب ہو گا ہم نے خضر حیات گوندل چیف سیکرٹری آزادکشمیر کا شکریہ ادا کیا اور سیکرٹری کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ کا فون نمبر لے کر ان سے رابطہ کیا اور گفتگو کرنے کی درخواست کی انہوں نے انتہائی گرم جوشی کے ساتھ اثبات میں جواب دیا اور حامی بھر لی ۔

سیکرٹری کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مختلف مسائل پر بات کی اور یہ بریکنگ نیوز سب سے پہلی مرتبہ نشر کر دی کہ آزادکشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز کی بندش کے بارے میں میڈیا پر آنے والی تمام رپورٹس بے بنیاد اور بد نیتی پر مبنی ہیں محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل کالج میرپور ،میر واعظ میڈیکل کالج مظفرآباد اور غازی ملت میڈیکل کالج راولاکوٹ میں بلاشبہ گزشتہ چند ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں اس کی وجہ فنڈز کی عدم دستیابی نہیں بلکہ ان میڈیکل کالجز میں تعینات پروفیسر ڈاکٹرز اور دیگر عملے کی تنخواہیں در اصل پنجاب اور پاکستان بھر کے تمام میڈیکل کالجز سے بہت زیادہ ہیں وفاقی حکومت اور وزیر امور کشمیر برجیس طاہر وزیر مملکت احسن اقبال کے ہمراہ متعدد میٹنگز کرنے کے بعد اب حتمی مسودے کی تیاری میں مصروف ہیں اور اگلے چند دنوں میں ان تینوں میڈیکل کالجز کے عملے کے بقایاجات بھی ادا کر دیئے جائیں گے اور ان میڈیکل کالجز کا دیگر ترقیاتی عمل بھی زور و شور سے شروع ہو جائے گا آزادکشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز میں پاکستانی اور کشمیری بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں اور یہ بچے ہمارے بچے ہیں پروگرام میں دیگر مہمانوں ڈپٹی کمشنر میرپو ر چوہدری طارق ،آزادکشمیر نیوز پیپرز سوسائٹی کے صدر عامر محبوب اورمتاثرین منگلا ڈیم کے رہنما چوہدری عارف نے بھی گفتگو کی ۔ایکسپرٹ کے فرائض سینئر صحافی راجہ حبیب اﷲ نے انجام دیئے ۔سیکرٹری کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ نے کہا کہ میں نے وزیر امو ر کشمیر برجیس طاہر کے ہمراہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران آزادکشمیر کے سات دورے کیے ہیں اور اسی طرح گلگت بلتستان کے چار دوروں میں میں ان کے ہمراہ خود گیا ہوں وفاقی حکومت کی یہ خواہش ہے کہ آزادکشمیر او رگلگت بلتستان کے غریب عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کیے جائیں اس مقصد کے لیے ہم نے آزادکشمیر کے چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل کے ذریعے آزادکشمیر کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو حکم جاری کیا ہے کہ ان تمام اضلاع میں ہر جگہ جا کر کھلی کچہریاں منعقد کی جائیں تا کہ عوام کھلے مجمع میں میڈیا کی موجودگی میں اپنے مسائل بیان کریں اور ان مسائل کے حل کے لیے ضلعی انتظامیہ اپنا کردار ادا کرے آزادکشمیر کے چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل اور آئی جی پی ملک خدا بخش اعوان انتہائی سینئر دیانتدار اور سنجیدہ آفیسر ز ہیں جلد ہی میں خود بھی تینوں ڈویژنز کا دورہ کرو ں گا اور کھلی کچہریوں میں خود بیٹھنے کے ساتھ ساتھ اس عمل کی پوری نگرانی کروں گا کہ لوگوں کی ہزاروں شکایتیں اور درخواستیں کہیں ردی کی ٹوکری کی نذر تو نہیں ہو رہیں سیکرٹری کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ نے کہا کہ آزادکشمیر کے دور دراز پہاڑی علاقوں اور برف پوش چوٹیوں پر آباد لوگ بھی ہمارے بھائی ہیں اور وادی نیلم وادی جہلم مظفرآباد راولاکوٹ سے لے کر لائن آف کنٹرول پر آباد کشمیری بھی ہماری توجہ کا مرکز ہیں ان تمام علاقوں میں ذرائع رسل و رسائل کو بہتر بنانے کے لیے ہدایات جاری کی جا رہی ہیں اور ان علاقوں میں بھی کھلی کچہریاں منعقد کی جائیں گی ۔وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید او را ن کی کابینہ کے وزراء کو بھی چاہیے کہ وہ کھلی کچہریوں کے فوائد عوام تک پہنچائیں اور اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کی رہنمائی کریں ۔آزادکشمیر کی حکومت کی مدد کیلئے کھلی کچہریوں کا یہ سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور اس ماڈل پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد پاکستان میں بھی چاروں صوبوں میں کھلی کچہریوں کا سلسلہ شروع کرنے کے لیے سفارشات پیش کی جائیں گی ۔سیکرٹری کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ نے کہاکہ ایف ایم 93میرپور ریڈیو آزادکشمیر نظریاتی محاذ پر مجاہدانہ کردار ادا کر رہا ہے او ر جلد ہی میرپور کا دورہ کرتے ہوئے میں خصوصی طور پر ریڈیو آؤں گا اور عوام سے ریڈیو کی وساطت سے گفتگو کروں گا اور ان کے سوالات کا جواب بھی دونگا اور شکایات کا ازالہ بھی کرنے کی کوشش کروں گا ۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر میرپور چوہدری طارق نے کہا کہ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید اور چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل کی خصوصی ہدایت پر میرپور کے تمام علاقوں میں کھلی کچہریوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے جاتلاں کے مقام پر منعقدہ کھلی کچہری میں عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ہم ان کی تمام شکایات کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ایک سوال کے جواب میں چوہدری طارق نے کہا کہ میرپور سے لے کر منگلا تک سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس کی وجہ سے پبلک اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ متاثرہو رہی ہے اس سلسلے میں ہم نے واپڈا حکام سے بات کی ہے اور جلد ہی میرپور سے لے کر منگلا تک انتہائی خوبصورت اور پائیدار سڑک کی تعمیر شروع ہو جائے گی ڈپٹی کمشنر چوہدری طارق نے کہا کہ میرپور میں ڈپٹی کمشنر تعینات ہونا میرے لیے ایک اعزاز کی بات ہے اور اگر اصول اور قاعدے کے مطابق کام کیا جائے تو کوئی بھی مافیا ڈپٹی کمشنر پر کسی بھی قسم کا دباؤ نہیں ڈال سکتا ۔میں قانون کے مطابق کام کر رہا ہوں او ر اس سلسلے میں کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا ۔آزادکشمیر نیوز پیپرز سوسائٹی کے صدر اور روز نامہ جموں کشمیر کے چیف ایڈیٹر عامر محبوب نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درا صل کھلی کچہریوں کا آغاز وفاقی حکومت کی طرف سے مسلم لیگ ن آزادکشمیر کی اشک شوئی کی ایک کوشش ہے اور کھلی کچہریوں کے ذریعے بیوروکریسی کی حکومت ایک متوازی حکومت کے طو ر پر کام کرنا شروع کر چکی ہے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اور ان کی کچن کیبنٹ کی کارکردگی سب کے سامنے ہے اور اصولی طور پر وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کو کھلی کچہریوں میں بیٹھ کر اپنی حکومت کی ناقص کارکردگی کا جواب دینا چاہیے عامر محبوب نے کہا کہ کچھ بھی ہو سیکرٹری کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ ،چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل ،انسپکٹر جنرل پولیس اور دیگر بیوروکریسی کے احکامات پر آزادکشمیر بھر میں شروع ہونے والی کھلی کچہریاں ایک انتہائی مثبت قدم ہیں او ر اس سے عوام کے مسائل حل ہونگے ۔عامر محبوب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آزادکشمیر کے تمام ریاستی اخبار ات اور پاکستان بھر کا میڈیا کھلی کچہریوں میں جا کر شکایتیں کرنے پر یقین نہیں رکھتا بلکہ صحافی براداری کا سب سے بڑا ہتھیار اس کا قلم ہے اور آج آزادکشمیر کے سب سے پہلے اور سب سے بڑے ریاستی عوامی اخبار روزنامہ جموں کشمیر کی سالگرہ کے موقع پر ہم تجدید عہد کرتے ہیں کہ ہم سچ اور حق کو سامنے لانے کے لیے اپنی جان کی قربانی دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے ۔پروگرام میں آزادکشمیر ،پاکستان اور دنیا بھر سے فیس بک پر ریڈیو سننے والے سامعین نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کر کے سوالات بھی کیے اور سیکرٹری کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ کو مختلف شکایات بھی کیں جن پر سیکرٹری کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ نے موقع پر احکامات جاری کیے ۔

قارئین یقینا یہ ہمارے لیے ایک بہت بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہم نے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی بیورو کریسی کے سربراہ سیکرٹری کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ سے ایک تاریخی انٹر ویو کیا ۔اس کا ایک تفصیلی احوال ہم نے آپ کی خدمت میں پیش کیا ہے ہم نے ان سے یہ بھی پوچھا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ کھلی کچہریاں جب منعقد کی جاتی ہیں تو ابتدائی چند دنوں میں تو زبردست قسم کا جوش و خروش بھی دیکھنے میں آتا ہے ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی صاحبان کے احکامات کی روشنی میں تمام سرکاری مشینری بجلی کی پھرتی کے ساتھ کام بھی کرتی ہے لیکن پر اس کے بعد یہ جوش ٹھنڈا پڑنا شروع ہو جاتا ہے اور اسی طرح یہ شکایات بھی آتی ہیں کہ کھلی کچہریوں میں جمع کی جانے والی درخواستوں میں سے صرف انہیں درخواستوں پر کام کیا جاتا ہے جن کے نیچے ’’ پہیے ‘‘ لگائے جاتے ہیں اس پر سیکرٹری کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ نے انتہائی مضبوط آواز میں جواب دیا کہ ہم اس پورے پراسیس کی انتہائی دیانتداری سے نگرانی کر رہے ہیں اور اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ کسی قسم کی بد دیانتی نہ ہو یہاں ایک دلچسپ واقعہ بھی بتاتے جائیں کہ شام کو پروگرام ختم کرنے کے بعد جب ہم اپنی رہائش گاہ پر واپس پہنچے تو مظفرآباد کے ایک سرکاری نمبر سے ہمارے موبائل پر ایک کال آئی ہم نے فون اٹینڈ کیا تو دوسری جانب سے پوچھا گیا کہ جنید انصاری سے چیف سیکرٹری آزادکشمیر خضر حیات گوندل کے آفیسر بات کرنا چاہتے ہیں ان آفیسر نے اپنا نام حاکم علی کیانی بتاتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری پوچھ رہے ہیں کہ سیکرٹری کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ سے مظفرآباد کے بالائی علاقوں میں برف باری کی وجہ سے سڑکوں کی بندش کا سوال کیا گیا تھا ان علاقوں کے نام لکھوا دیئے جائیں کیونکہ بہت اوپر سے ہدایت آئی ہے کہ ان علاقوں میں فوراً راستے کھولے جائیں اور عوامی مشکلات کا ازالہ کیا جائے ۔ہم نے ان تمام علاقوں کے نام حاکم علی کیانی کو لکھو ا دیئے اور انہوں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ اس پر آج رات سے ہی عمل درآمد ہو رہا ہے اس کے ساتھ انہوں نے ہچکچاتے ہوئے پوچھا کہ اگر ہم اجازت دیں تو وہ ہمارا نمبر نوٹ کر سکتے ہیں ہم نے ’’ کمال فراخ دلی ‘‘ کے ساتھ انہیں اجازت بھی دے دی اور ان کا نمبر بھی نوٹ کر لیا اور انہیں ’’ یقین ‘‘ دلایا کہ بشرط زندگی انشاء اﷲ اب ہم ان سے ’’ انتہائی قریبی اور مستقل ‘‘ رابطے میں رہیں گے ۔

قارئین کچھ بھی ہو آزادکشمیر اور پاکستان کے عوام بھیڑ بکریوں کی طرح گورے حکمرانوں کے جانے کے بعد کالی چمڑی میں آباد گوری روحوں کے رحم و کرم پر ہیں اﷲ تعالیٰ اس ملک کو حقیقی اور سچی قیادت نصیب فرمائے اور عوام کے مسائل حل کرے آمین۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے ۔
مرزا جعفر علی خان اثر نے عربی کالج کے ایک مشاعرے میں اپنی انقلابی غزل کا ابھی پہلا ہی شعر پڑھا تھا کہ ہال میں بیٹھے ان کے ناقدین نے اونچی آواز میں ہوٹنگ شروع کر دی او ر شور مچانا شروع کر دیا ۔
مرزا جعفر نے انتہائی صبر و تحمل سے تھوڑی خاموشی ہونے پر کہا
’’ صاحبا ن داد دینے کا شکریہ چونکہ باقی اشعار بھی اسی طرح کے ہیں اس لیے اجازت طلب کرتاہوں ‘‘

قارئین چیف سیکرٹری آزادکشمیر خضر حیات گوندل اورسیکرٹری کشمیر افیئرز اینڈ گلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ نے کھلی کچہریاں شروع تو کروادی ہیں لیکن آغاز ہی میں خلقِ خدا نے جو ’’ داد اور دہائی ‘‘ کا سلسلہ شروع کیا ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہیکہ غزل کے باقی اشعار کیسے ہونگے اور اس پر حکومت اور انتظامیہ کو کیسی کیسی داد وصول ہو گی اجازت چاہتے ہیں رہے نام اﷲ کا ۔۔۔۔

Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374518 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More