تابناک ماضی ۔۔۔ روشن مستقبل

یہ ساٹھ کی دھائی تھی جب جنرل ایوب کا اقتدار دم توڑ رہااتھا ۔ اسلام کے نام پر بنائے جانے والے اس ملک میں فتنہ دفساد کے آ گ بھڑک رہی تھی۔ دائیں اور بائیں بازو کی تحریک اس ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے مین میں ہمہ تن مصروف تھی ۔پاکستان کے تعلمی اداروں کو سیاسی اکھاڑہ بنانے میں تمام قوتیں سر توڑ کو ششیں کر رہی تھی ۔ اسے حالات میں کراچی کے چند مخلص اور محب و طن دوست سر جوڑ کر بیٹھ گے ۔ اور سوچنے پر مجبور ہو گے ۔ کیوں نہ ا س ملک کے اند اسلام کے صیح اصولوں کوآزمایا جائے ۔۔۔ کیوں نہ اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک میں نظام مصطفی کا نفاذ کیا جائے ۔کیوں نہ اس ملک کے طلباء کے دلوں می ں عشقِﷺ رسول کی شمع کو فروزاں کیا جائے۔ کیوں نہ اس ملک کے نو جوانوں کو گمراہی ،فحاشی اور بے راہ روی کیدلدل سے نکال کر خوف خدا اور عشق رسول ﷺکی مالا میں پرو دیا جائے ۔ با د آ خر یہ نوجوان بلند حوصلے، ہمت، استقلال کی وجہ سے خوف خدا اور عشق رسول کے اپنے مشن میں کامیاب ہو گے۔ اور 20جنوری ۲۰ شوال المکرم کو انجمن طلباء اسلام کی بنیاد رکھی۔ اور اس تنظیم کا پاک اور مقدس مشن ا طلباء کے دلوں میں صیح اسلامی روح بیدار کرنا جو کہ عشق رسول کی شمع کو فروزاں کیے بغیر نا ممکن ہے۔ اﷲ تعا لیٰ کی فصرت اور نبی مکرم ﷺ کی نظر عنایت کے طفیل یہ مشن انتہائی کم عرصے میں آزاد کشمیر سمیت پورے پاکستان کے طول ارض میں پھیل گیا۔ سیاست کی بھینٹ چڑھنے والے ہزاروں طلبا ء اس قافلہ عشق مستی میں جو ق در جوق شریک ہونے لگے۔ بے شمار مسائل کے باوجو د انجمن طلبا ء اسلام دیکھتے ہی دیکھتے طلباء کی ایک قوت بن کر سامنے آئی ۔ طلباء کے دلوں میں عشق رسول کی شمع فروزاں کرنے کے ساتھ ساتھ طلباء مسائل کے حل کے لیے مصروف عمل ہوگئی ۔ جہاں انجمن پاکستان میں نظام مصطفیﷺ کے نفاذ کے لیے عملی اقدامات کیے وہیں تحریک تحفظ پاکستان ،بنگلہ دیش نا منظور تحریک تحریک ختم نبوت ،میں انجمن طلباء اسلام کے شاھین صفت نوجوان طلباء نے فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا مسائل کے گر داب مین پھنستے ہوئے طلباء کے لیے انجمن طلباء اسلام امید کی کرن ثابت ہوئی۔ جس کا ثبوت اسّی کی داہا ئی میں ہونے والے طلباء یونین کے الیکشن سے ملتا ہے ۔جب انجمن طلباء اسلام پورے پاکستان کے تعلیمی اداروں میں نمایا ں پوزیشن حاصل کر تی ہیں پاکستان کے سینکڑوں تعلیمی اداروں میں یونین کے الیکشن انجمن طلبااسلام جیت جاتی ہے۔ انجمن کی یہ نمایا ں کامیابی شاید آج تک مخالفین کو ہضم نہیں ہوئی۔طلبا ء یونین کی بحالی کے باو جود اسکے بعد آج تک یونین کے الیکشن نہیں ہو سکے بد قسمتی سے اس وقت پاکستان میں ہر سطح پر یونین موجود ہے ۔ حتی کے ان پڑ ھ یونین، ٹرک یونین،رکشہ یونین،مزدور یونین تومو جود ہے لیکن ملک کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے اس نوجوان طبقے کی یونین موجود نہیں جو کہ حکومت پاکستان اور سیاسی جماعتوں کے کردار پر ا یک سوالیہ نشان ہے۔ انجمن طلباء اسلام یونین کی بحالی اور طلباء مسائل حل کے لیے ہر سطح پر موثر آواز بلند کر رہی ہے انجمن طلباء اسلام کا چھیالیس سالہ تابناک ماضی اس بات کا گواہ ہے بے سرو سمانی کی حالت میں انجمن طلبا ء اسلام نے جو کامیابیاں حا صل کی ہیں اسکی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ۔جب پاکستان کے مشرقی حصے کو الگ کرنے کے لیے تحریک چلائی گئی تو انجمن طلباء اسلام نے بنگلہ دیش نا منظور تحریک کا آغاز کیا اور اس تحریک میں انجمن طلباء اسلام نے کھل کر حصہ لیا ۔ جس کی پاداش میں انجمن طلبا ء اسلام کے نوجوانوں کو متحدد بارجیل بھی جانا پڑا۔

تحریک ختم نبوتﷺ مین انجمن طلباء اسلام کا کردار تاریخی اہمیت کا حامل تھا۔ جب قادیانیوں کی طرف سے نبی پاکﷺ کی ختم نبوت پر حملہ کیا گیا تو انجمن کے کارکن اس فتنہ کی سرکوبی کے لیے سیسۂ پلائی ہوئی دیوار بن گے۔پورے پاکستان میں ختم نبوت کے حق میں جلسے جلوس ریلیاں منعقد کی گئی ۔ انجمن کے کارکن ختم نبوت کے مسئلہ کو اجاگر کرنے کے لئے پاکستان کے کونے کونے میں پھیل گے اور ختم نبوت پر ایمان افروز تقریریں شروع کر دی ۔ اس تحریک میں حاجی حنیف طیب سمیت بہت سارے کارکنان کو جیل بھی جانا پڑا۔ جب انتظامیہ کی طرف سے اس شرط پر رہائی دینے کا فیصلہ کیا گیا کہ اگر آج کے بعد ختم نبوتﷺ پرتقریر نہ کریں تو رہائی مل سکتی ہے ۔لیکن انجمن طلباء اسلام کے غیور،بہادر ،نڈر اور بے باک طلباء نے جیل کی کال کوٹھڑی کو تو منظور کر لیا لیکن اس مشروط رہائی کو دھتکار کر تاریخ میں عظیم کارنامہ سر انجام دیا۔انجمن طلباء اسلام کے کارنامو ں کا احاطہ یقینا ناممکن ہے یہ عرض قارئین تک پہنچانا ضروری سمجھتاہوں۔انجمن طلباء اسلام نے اسلام کی سربلندی،تحفظِ ناموس رسالت ﷺ،فروغِ عشقِ رسولﷺ ، پاکستان کے دفاع اور کشمیر کی مکمل آزادی کے لیئے بے پناہ قربانیاں پیش کیں۔اس پودے کی آبیاری میں ہزاروں ماؤں نے اپنے جگر گوشے نچاور کیئے ۔لاکھوں نوجوانوں نے اپنی جوانیاں لٹائی،بے شمار شہداء نے اپنے اپنے مقدس لہو سے اس پودے کو پروان چڑھایا۔انجمن طلباء اسلام نے آج سے چھیالیس سال پہلے جس مشن اور مقصد کی بنیاد رکھی آج ملک پاکستان کی بے شمار مذہبی تنظیمیں اس مشن کو اپنانے میں فخر محسوس کرتی ہیں۔پاکستان میں نظام مصطفیﷺ اور عشقِ رسول ﷺ کے فروغ کے لیے کی جانے والی ہر کوشش کا حقیقی کریڈٹ انجمن طلباء اسلام کو جاتا ہے۔انجمن نے ہزاروں کی تعداد میں تربیت یافتہ نوجوان اس ملک ُقوم کو دیئے جس میں بانی رکنِ انجمن حاجی حنیف طیب چئیرمین نظام مصطفی پارٹی پاکستان ،سابق چئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حاجی فضل کریم رحمۃاﷲ علیہ ،شیخ الاسلام پرفیسر علامہ ڈاکٹر طاہر القادری سربراہ تحریک منہاج القران ،مولانا محمد الیاس عطار قادری بانی دعوتِ اسلا می پاکستان،اور شہیدِ اہلسنت ڈاکٹر سرفراز نعیمی ؒ کا نام قابلِ ذکر ہے۔ آخر میں محسن ِانجمن جسٹس پیر محمد کرم شاہ الازھریؒ کا خوبصور ت پیغام قارئین تک پہنچانا ضروری سمجھتا ہوں۔ آپؒ نے فرمایا تھا مجھے ہرطرف گھٹاٹوپ اندھیرا نظر آتا ہے لیکن اس اندھیرے میں روشنی کی ایک کرن موجود ہے اور روشنی کی وہ کرن انجمن طلباء اسلام ہے۔ اﷲ رب العزت سے دعا ہے اﷲ تعالی اس درخت کو ہمیشہ ہرا بھرارکھے۔ خوفِ خدا اور عشقِ رسولﷺ کا یہ عظیم اور مقدس مشن قیامت تک جاری وساری رہے۔(امین)
جس طرف یہ نوجوان قدم بڑھائیں گے
ظلمتوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر مٹائیں گے
وقف کر چکے ہیں زندگی کویہ غلام
اس زمیں پہ مصطفیﷺ کا لائیں گے نظام
انجمن ِ طلباء اسلام، انجمن طلباء اسلام
 

Hassnain Ali
About the Author: Hassnain Ali Read More Articles by Hassnain Ali: 9 Articles with 7602 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.