پاکستان ریلوے بہتری کی طرف گامزن

موضوع کی طرف آنے سے پہلے بتاتا چلوں کہ راقم نے قریباً ایک برس قبل مختلف اخبارات میں ’’پاکستان ریلوے زبوں حالی کا شکار کیوں‘‘ کے عنوان سے ایک کالم لکھا تھا ۔ مدعا بیان کرنے سے پیشتر میں اسی کالم کا ایک حصہ قارئین کی نذر کرنا چاہوں گا ـ۔

ــ’’کسی بھی ملک میں ریلوے کی آمدن کا زیادہ تر انحصار مال گاڑی پر ہوتا ہے اور بہتر اور سستی سفری سہولیات فراہم کرنے کے لئے مال گاڑی سے حاصل شدہ آمدن میں سے مسافروں کے لئے اعانہ دیا جاتا ہے۔ ہمسایہ ملک انڈیاکی ریلوے نے ایک سال میں 990 ارب روپے کمائے۔ واضح رہے کہ ریلوے کاصرف 40 فیصد انفراسٹرکچر استعمال کر کے مال گاڑی نے اس کل آمدن کا 70 فیصد کمایا۔جبکہ ہمارے ہاں حال یہ ہے کہ45 بلین روپے سالانہ خرچ کرکے صرف 15 بلین روپے کما رہا ہے۔ یعنی30 بلین روپے سالانہ خسارے کا سامنا ہے۔‘‘

مذکورہ کالم کا خیال مجھے اس وقت آیا جب پاکستان کے ایک معروف اخبار نے پاکستان ریلوے کی گزشتہ چھ ماہ کی کارکردگی پر ایک رپورٹ شائع کی۔رپورٹ میں یہ خوش کن انکشاف کیا گیا کہ ریلوے کے اچھے دنوں کا آغاز ہو گیا ہے اور گزشتہ پانچ برس سے مسلسل خسارے میں چلنے والی پاکستان ریلوے کی آمدن میں بالآخر بہتری آنا شروع ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون 2012 سے دسمبر 2012 تک پاکستان ریلوے کی آمدن صرف 6 ارب 76 کروڑ روپے تھی جبکہ 2013 کے آخری چھ ماہ کے دوران یہ آمدن بڑھ کر9 ارب 18کروڑ 20 لاکھ روپے تک جا پہنچی ہے۔ آمدن میں اس اضافے کی وجہ ٹرینوں کی آمد و رفت میں بہتری اور مسافروں کے لئے اسٹیشنوں اور ٹرینوں میں سہولیات میں بہتری لانا اور محکمہ خوراک کی مدد سے اسٹیشنوں پر اور ٹرینوں میں فروخت ہونے والی کھانے پینے کی مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔ تاہم مذکورہ رپورٹ میں مال گاڑی سے حاصل شدہ رقم کو الگ سے واضح نہیں کیا گیا اور بیان کردہ آمدن تمام ذرائع سے حاصل شدہ رقم ہے۔

اگربذریعہ ٹرین سفر کرنے والوں کی تعداد کا ذکر کیا جائے تو ملک بھر میں چلنے والی ٹرینوں سے گزشتہ برس اگست، ستمبر اور اکتوبر میں 61لاکھ 21 ہزار 786 افراد نے سفر کیا جبکہ 2012 کے اسی دورانیے میں ٹرین پر سفر کرنے والوں کی تعداد46 لاکھ 37 ہزار 618تھی۔اسی طرح ٹرینوں کی آمد و روانگی میں 42 سے 52 فیصد بہتری آئی ہے۔

پی آئی اے ، پاکستان سٹیل ملز سمیت دیگر ادارے جہاں مسلسل رو بہ زوال رہے ہیں وہیں پاکستان ریلوے کی آمدن میں اضافہ یقینا خوش آئند ہے۔لیکن اب بھی بہت سی خامیاں موجود ہیں جن کا تدارک ازحد ضروری ہے اور ریلوے کو مزید منافع بخش بنانے کے لئے بعض اقدامات ناگزیر ہیں۔ اگر ریلوے کی قیمتی اراضی کو قبضہ مافیا سے واگزار کروا لیا جائے اور ایک ہزار ارب روپے مالیت کی ایک لاکھ سڑسٹھ ہزار چھ سو ستر ایکڑ اراضی کولیز پر دے کر دس ارب روپے سالانہ کمایا جا سکتا ہے۔اگر شیڈز میں کھڑے تین سو اکہتر ریلوے انجنوں کوبیس ارب کی معمولی رقم لگا کر ٹریک پر لایا جائے تو ریلوے سالانہ چھبیس ارب روپے کما سکتا ہے۔اگر ٹرینوں کی بر وقت آمدو روانگی کو یقینی بنایا جائے ، کرایوں میں کمی اور مسافروں کو بہترین سہولیات فراہم کی جائیں اور سکیورٹی کا مناسب بندوبست کیا جائے تو نہ صرف پاکستان ریلوے پر عوام کا اعتماد بحال ہو گا بلکہ اربوں روپے کی آمدن بھی حاصل ہو گی۔
Tajammal Mahmood Janjua
About the Author: Tajammal Mahmood Janjua Read More Articles by Tajammal Mahmood Janjua: 43 Articles with 35238 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.