قومی دن کو منانے کا آج کل جو
رواج ہمارے ملک میں چل نکلا ہے وہ نہ صرف جان لیوا ہے بلکہ غیر اسلامی بھی
ہے- اسلام کے نام پر حاصل کردہ مملکت میں ایسے طریقے سے خوشی منانا جو
انتہائی غیرمناسب اور جس کی وجہ سے کئی قیمتی جانوں کا ضائع ہو دکھ اور
افسوس کا مقام ہے-٢٣مارچ ہو یہ جشن آزادی موٹرسائیکل پر ون وہیلنگ کرنا اور
طرح طرح کے باجے بجانا عام مشغلہ بن گیا ہے- ضرورت اس امر کی ہے کہ
نوجوانوں کو بتایا جائے کہ آزادی حاصل کرنے کے لیے ہم نے کتنی جانیں قربان
کیں اور ہماری کتنی عصمتیں لوٹیں گئیں-آزادی حاصل کرنے کا مقصد یہ تھا کہ
بحثیت مسلمان ایک ایسی آزاد اسلامی ریاست قائم کی جائے جہاں اسلامی نظام کے
مطابق زندگی گزاری جاسکے-
آزادی کا دن منانے کا صیح طریقہ یہ ہے کہ ہم اللہ کا شکر ادا کریں اور ان
شہیدوں کے ایصال ثواب کے لیے دعا کریں جنوں نے حضرت قائداعظم محمد علی جناح
اللہ رحمہ کی قیادت میں لاکھوں جانوں کا نظرانہ دے کر یہ ملک حاصل کیا-
تاکہ آنے والی نسلیں آزادی کی فضاء میں زندگی گزار سکیں-
آزادی بہت بڑی نعمت ہے اور اللہ کا شکر ہے کہ ہم ایک آزاد قوم ہیں- آزادی
کی قدر کیا ہے وہ قومیں ہی جان سکتی ہیں جو آزاد نہیں ہوئیں اوراس کی قدر
وہ کرتے ہیں جنوں نے ہمارے ملک کی طرح قربانیاں دی ہوں تاہم شاید ہم نے
اپنا ماضی کا وہ دور بالائے تاک رکھ دیا ہے اور ہم بھٹک گئے ہیں-
آج جتنا تحریک آزادی کے واقعات کو نوجوانوں تک پہنچانے کی ضرورت ہے وہ پہلے
نہ تھی کیونکہ اب وہ لوگ جنہوں نے وہ واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھے تھے اور
ان واقعات کو اپنی اگلی نسلوں کا منتقل کیا وہ تقریباً اس دنیا سے جا چکے
یا بہت کم ہیں-اس لیے نوجوانوں میں یہ قومی سطح پر شعور پیداکرنا ہوگا کہ
آزادی کس طرح حاصل کی ہے اوراس نعمت کا شکریہ ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ
اللہ کو یاد کیا جائے اور آزادی کے شہیدوں کے لیے ایصال ثواب کیا جائے نہ
کہ خرافات میں پڑ کر قیمتی وقت پیسہ اور جانیں ضائع کی جائیں- |