آیاتِ متشابہات
ریاستِ بہار سے نقلِ مکانی نے جن اہلیانِ بہار کوجنوبی ہندوستان
،خصوصاًریاست کرناٹک کے مختلف شہروں میں لا بسایا ہے ، اُن میں ہمارے شریف
النفس دوست حضرت مولانا مفتی حافظ رضوان رشید قاسمی صاحب بھی شامل ہیں، جن
کا تعلق بہار کے شہر ارریہ سے ہے اور وہ گزشتہ پندرہ سالوں سے کرناٹک کے
صدر مقام بنگلور میں مقیم ہیں۔اِن سے ہماری رفاقت اب اِتنی پرانی ضرور
ہوگئی ہے کہ، بغیر کسی تکلّف کے ان پر اور اِن کی علمی خدمات پر اِظہار
خیال کرنا ہمارے لیے کوئی مشکل کام نہیں رہ گیا ہے۔جن اسباب کی بنا پر
ہمارے درمیان دوستی کایہ رشتہ مستحکم ہوتا گیا ، اُن میں خاص طور پر یہ سبب
نمایاں رہا کہ موصوف کا تعلق بھی قلم سے رہا ہے اور وہ عرصے سے اخبارات میں
، خصوصاً ’’عالمی سہارا‘‘ میں مستقل کالم نگار کی حیثیت سے لکھتے رہے ہیں۔
’’ماہنامہ الرشید‘‘ میں ہمیں ایک ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ بنگلور میں
قرآن کلاسس کے اجراء میں بھی موصوف نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور قرآن فہمی کی
فضاء بنانے میں اہم رول ادا کیا، جن کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ہماری شعری
کتاب’’سکون کے لمحوں کی تازگی‘‘ کو مولانائے محترم نے اپنے پیش لفظ سے
نوازا ۔ اِ س طرح اُن کی کرم نوازیوں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ کبھی کبھی
موصوف کا ذوقِ شعری بھی ہماری طرف کھینچاؤ کا باعث بنا رہا۔یہ اور بات کہ
پھر اُنہوں نے اِس جانب مزیدتوجہ نہیں دی اورشاعری کی طرف اُن کے مزاج کا
عدم میلان اور علم عروض کی پیچیدگیاں اُنہیں اِس سے دور کرتی رہیں اور
بالآخر وہ نثر کے ہی ہو کر رہے۔
اُن کی کاوشوں کا محور ہمیشہ سے یہی رہا کہ طلباء کے لیے اخلاقی اور اُن کی
تربیت کے رُخ سے مضامین تحریر کیے جائیں اور اِنہیں کتابچوں کی شکل میں
شائع کرکے زیادہ سے زیادہ طلباء تک پہنچایا جائے۔ چنانچہ، موصوف نے کئی
کتابچے منظر عام پر لائے ، جن میں سبیل السنہ، قاعدہ ہماری زبان حصہ اول
حصہ دوم،نعتوں کا گلدستہ شامل ہے اخلاقی اور اُن کی تربیت کے رُخ سے مضامین
تحریر کیے جائیں اور اِنہیں کتابچوں کی شکل میں شائع کرکے زیادہ سے زیادہ
طلباء تک پہنچایا جائے۔ چنانچہ، موصوف نے کئی کتابچے منظر عام پر لائے ، جن
میں سبیل السنہ، قاعدہ ہماری زبان حصہ اول حصہ دوم،نعتوں کا گلدستہ شامل
ہیں۔بیٹہلی، بنگلور کی مسجد میں امامت و خطابت کی ذمہ داریوں کی مصروفیتوں
کے ساتھ اِدھر دو تین سالوں سے وہ ’’جامعہ رشیدیہ‘‘کے نام سے ایک دینی
مدرسہ قائم کرکے اِس کے نظم و انصرام میں اور بھی زیادہ مصروف رہنے لگے
ہیں۔ اب ایک انگریزی اخبار کو جاری کرنے کے لیے وہیں۔بیٹہلی، بنگلور کی
مسجد میں امامت و خطابت کی ذمہ داریوں کی مصروفیتوں کے ساتھ اِدھر دو تین
سالوں سے وہ ’’جامعہ رشیدیہ‘‘کے نام سے ایک دینی مدرسہ قائم کرکے اِس کے
نظم و انصرام میں اور بھی زیادہ مصروف رہنے لگے ہیں۔ اب ایک انگریزی اخبار
کو جاری کرنے کے لیے وہ پر تول رہے ہیں۔ایسے میں میری باربار کی یہ
یاددہانی کہ، وہ لکھنے لکھانے کا کام ترک نہ کریں، کار آمد ثابت نہیں ہو
رہی ہے اور وہ خود بھی لاکھ خواہش کے باوصف اِس جانب توجہ دینے سے قاصر
ہیں۔ لیکن یہ دیکھ کر دِلی مسرت ہوتی ہے کہ اُنہوں نے خدمت قرآن کا ایک
نہایت ہی اہم کام اب بھی دل و جان سے اپنے ذمہّ لے رکھا ہے اور وہ یہ کہ
وہ’’ قرآنی آیاتِ متشابہات ‘‘کو یکجا کرنے میں مسلسل مصروف ہیں۔ اگرچہ کہ
اِس موضوع پر اُن کے مختصر کتابچوں کے کئی ایڈیشن شائع ہوکر حفظ قرآ ن کے
بلامبالغہ ہزاروں طلباء کو فیض پہنچا چکے ہیں، پر تول رہے ہیں۔ایسے میں
میری باربار کی یہ یاددہانی کہ، وہ لکھنے لکھانے کا کام ترک نہ کریں، کار
آمد ثابت نہیں ہو رہی ہے اور وہ خود بھی لاکھ خواہش کے باوصف اِس جانب توجہ
دینے سے قاصر ہیں۔ لیکن یہ دیکھ کر دِلی مسرت ہوتی ہے کہ اُنہوں نے خدمت
قرآن کا ایک نہایت ہی اہم کام اب بھی دل و جان سے اپنے ذمہّ لے رکھا ہے اور
وہ یہ کہ وہ’’ قرآنی آیاتِ متشابہات ‘‘کو یکجا کرنے میں مسلسل مصروف ہیں۔
اگرچہ کہ اِس موضوع پر اُن کے مختصر کتابچوں کے کئی ایڈیشن شائع ہوکر حفظ
قرآ ن کے بلامبالغہ ہزاروں طلباء کو فیض پہنچا چکے ہیں، تاہم یہ کام ایک
بارمیں مکمل کرکے چھوڑ دینے کا نہیں ہے اورجیسا کہ وہ خود بھی کہتے ہیں کہ
اِس موضوع پر مسلسل غور کرنے کی ضرورت ہے،اِس لیے اِس موضوع کو لے کر وہ
مسلسل مصروفِ کار ہیں اور اِس موضوع کو زیادہ سے زیادہ مفید ، کارآمد اور
مقبول بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ:’’……ہمارا قطعاً یہ دعویٰ
نہیں کہ ہم نے تمام متشابہات کو جمع کر دیا، بلکہ طوالت کے خوف سے صرف اہم
متشابہ آیات کا ہم نے اشاریہ پیش کرنے کی جسارت کی ہے۔‘‘
اِس کا ایک سبب تو یہ ہے کہ ایک حافظ ہونے کی حیثیت سے وہ جانتے ہیں کہ
حفظِ قرآن کے مراحل میں کیا کچھ دشواریاں پیش آتی ہیں اور کس طرح طلباء کی
یہ مشکل د ور کی جاسکتی ہے۔ دوسرا سبب یہ کہ رمضان المبارک میں نمازِ
تراویح میں قرآن مجید سنانے والوں کی رہنمائی کے لیے اِس نوعیت کا کام بہت
مفید ہو سکتا ہے اور مفیدثابت ہواہے۔تیسرا سبب یہ کہ وہ „اہم یہ کام ایک
بارمیں مکمل کرکے چھوڑ دینے کا نہیں ہے اورجیسا کہ وہ خود بھی کہتے ہیں کہ
اِس موضوع پر مسلسل غور کرنے کی ضرورت ہے،اِس لیے اِس موضوع کو لے کر وہ
مسلسل مصروفِ کار ہیں اور اِس موضوع کو زیادہ سے زیادہ مفید ، کارآمد اور
مقبول بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ:’’……ہمارا قطعاً یہ دعویٰ
نہیں کہ ہم نے تمام متشابہات کو جمع کر دیا، بلکہ طوالت کے خوف سے صرف اہم
متشابہ آیات کا ہم نے اشاریہ پیش کرنے کی جسارت کی ہے۔‘‘
اِس کا ایک سبب تو یہ ہے کہ ایک حافظ ہونے کی حیثیت سے وہ جانتے ہیں کہ
حفظِ قرآن کے مراحل میں کیا کچھ دشواریاں پیش آتی ہیں اور کس طرح طلباء کی
یہ مشکل د ور کی جاسکتی ہے۔ دوسرا سبب یہ کہ رمضان المبارک میں نمازِ
تراویح میں قرآن مجید سنانے والوں کی رہنمائی کے لیے اِس نوعیت کا کام بہت
مفید ہو سکتا ہے اور مفیدثابت ہواہے۔تیسرا سبب یہ کہ وہ اس کتاب کو مختصر
ترین رکھنا چاہتے ہیں تاکہ طلباء اور حفاظ و قراء بہ رضا و رغبت اِسے حاصل
کر سکیں اور زیادہ سے زیادہ عشاقِ قرآن ِ مجید تک اِس کی ترسیل ممکن ہو
سکے۔چنانچہ اُن کی کتاب ’’آیاتِ متشابہات‘‘ یکساں طور پر نہ صرف حفاظ وقراء
اور طلبائے حفظ کے لیے باس کتاب کو مختصر ترین رکھنا چاہتے ہیں تاکہ طلباء
اور حفاظ و قراء بہ رضا و رغبت اِسے حاصل کر سکیں اور زیادہ سے زیادہ عشاقِ
قرآن ِ مجید تک اِس کی ترسیل ممکن ہو سکے۔چنانچہ اُن کی کتاب ’’آیاتِ
متشابہات‘‘ یکساں طور پر نہ صرف حفاظ وقراء اور طلبائے حفظ کے لیے بلکہ
قرآنی شغف رکھنے والی عوام کے لیے بھی ایک بیش بہا تحفہ ہے، جسے بجا طور پر
ہاتھوں ہاتھ لیا گیا ہے۔
زیر تبصرہ کتابچہ ’’آیاتِ متشابہات‘‘کا تازہ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن ہے اور
حال ہی میں منظر عام پر آیا ہے ،جو ۴۸ صفحات پر مشتمل ہے ۔ اِبتدا میں فقیہ
العصرžکہ قرآنی شغف رکھنے والی عوام کے لیے بھی ایک بیش بہا تحفہ ہے، جسے
بجا طور پر ہاتھوں ہاتھ لیا گیا ہے۔
زیر تبصرہ کتابچہ ’’آیاتِ متشابہات‘‘کا تازہ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن ہے اور
حال ہی میں منظر عام پر آیا ہے ،جو ۴۸ صفحات پر مشتمل ہے ۔ اِبتدا میں فقیہ
العصر حضرت مولانا مفتی ظفیر الدین صاحب مد ظلہم ،مرتب فتاویٰ دار العلوم
دیوبند کے تاثرات درج ہیں ، نیز حضرت مولانا قاری عبد المجید صاحب مدظلہم،
بانی و مہتمم جامعہ حمیدیہ، پانولی، گجرات نے اپنی تقریض سے کتاب کو زینت
بخشی ہے اور حضرت مولانا قاری رضوان نسیم صاحب مد حضرت مولانا مفتی ظفیر
الدین صاحب مد ظلہم ،مرتب فتاویٰ دار العلوم دیوبند کے تاثرات درج ہیں ،
نیز حضرت مولانا قاری عبد المجید صاحب مدظلہم، بانی و مہتمم جامعہ حمیدیہ،
پانولی، گجرات نے اپنی تقریض سے کتاب کو زینت بخشی ہے اور حضرت مولانا قاری
رضوان نسیم صاحب مد ظلہ‘ ، شیخ التجوید و القرأت ، معاون ناظم جامعہ مظاہر
علوم، سہارنپور نے اپنی گرانقدر تحریری رائے سے نوازا ہے۔ اِسے ادارہ دعوۃ
القرآن ، ملت نگر (فیٹکی چوک) ارریہ بہار سے شائع کیا گیا ہے۔اِس میں آیات
ِ متشابہات کو پاروں کی ترتیب کے ساتھ جمع کیا گیاہے ، او ظلہ‘ ، شیخ
التجوید و القرأت ، معاون ناظم جامعہ مظاہر علوم، سہارنپور نے اپنی گرانقدر
تحریری رائے سے نوازا ہے۔ اِسے ادارہ دعوۃ القرآن ، ملت نگر (فیٹکی چوک)
ارریہ بہار سے شائع کیا گیا ہے۔اِس میں آیات ِ متشابہات کو پاروں کی ترتیب
کے ساتھ جمع کیا گیاہے ، اورشاید ایسا اِس لیے کیا گیا ہے کہ حفاظ ، قراء
اور طلبائے شعبہ ہائے حفظ کے لیے زیادہ سے زیادہ مفیدثابت ہو سکے۔ اِس لیے
کہ قرآن کے حفظ کے دوران یا قرآن سنانے کے مراحل میں پاروں کی ترتیب ہی کو
ملحوظ رکھا جاتا ہے۔اِس طرح پہلے تو آیت کو اُس کے پارہ نمبر، رکوع نمبر کے
حوالے کے ساتھ لکھا گیا ہے ، پھراِس کے نیچے متشابہ آیت کوبھی پارہ نمبر
اور رکوع نمبر کے حوالے کے ساتھ دیا گیا ہے۔اِس سے بہتر استفادے کی ترکیبیں
بھی اپنے مضمون’’حرفِ چند‘‘ میں موصوف نے سجھائی ہیں۔
مولانا مفتی حاٖفظ رضوان رشید صاحب قاسمی کی یہ کتاب Žشاید ایسا اِس لیے
کیا گیا ہے کہ حفاظ ، قراء اور طلبائے شعبہ ہائے حفظ کے لیے زیادہ سے زیادہ
مفیدثابت ہو سکے۔ اِس لیے کہ قرآن کے حفظ کے دوران یا قرآن سنانے کے مراحل
میں پاروں کی ترتیب ہی کو ملحوظ رکھا جاتا ہے۔اِس طرح پہلے تو آیت کو اُس
کے پارہ نمبر، رکوع نمبر کے حوالے کے ساتھ لکھا گیا ہے ، پھراِس کے نیچے
متشابہ آیت کوبھی پارہ نمبر اور رکوع نمبر کے حوالے کے ساتھ دیا گیا ہے۔اِس
سے بہتر استفادے کی ترکیبیں بھی اپنے مضمون’’حرفِ چند‘‘ میں موصوف نے
سجھائی ہیں۔
مولانا مفتی حاٖفظ رضوان رشید صاحب قاسمی کی یہ کتاب قرآنیات میں ایک اہم
اضافہ ہے ، جو اِن کے لیے انشاء اﷲ زادِ راہِ آخرت ثابت ہوگا۔ اِس عظیم
خدمت پر وہ ہر عاشقِ قرآن کی جانب سے مبارکباد کے مستحق ہیں۔اِس کی افادیتِ
عام کے لیے ہم دست بہ دعا ہیں اور اِس کی مقبولیت میں اِضافہ کے لیے اپنا
تعاون پیش کرنے والقرآنیات میں ایک اہم اضافہ ہے ، جو اِن کے لیے انشاء اﷲ
زادِ راہِ آخرت ثابت ہوگا۔ اِس عظیم خدمت پر وہ ہر عاشقِ قرآن کی جانب سے
مبارکباد کے مستحق ہیں۔اِس کی افادیتِ عام کے لیے ہم دست بہ دعا ہیں اور
اِس کی مقبولیت میں اِضافہ کے لیے اپنا تعاون پیش کرنے والوں کے لیے بھی
دعا گو ہیں۔ |