پیا رے بھائیوں اور بہنوں سب
یونیورسٹی ملازمین اور سٹودنٹس ایک جسم اور ایک جان کی مانند ہے۔ جس طرح
جسم کے ایک معمولی سے حصے میں کوئی ز خم یا چوٹ لگتا ہے۔ تو سارے جسم کو
درد محسوس ہوتا ہے۔ اسی طرح ہمارے درمیان جب کسی ملازم یا سٹوڈنٹ کو کوئی
مسئلہ درپیش آجائیں ۔ تو انہیں اپنا مسئلہ شمار کرنا چاہیئے اور مثبت سوچ
کے ساتھ مشترکہ طور پر حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔لیکن آفسوس کہ ہمارے
ہاں یہ رواج بن گیا ہے۔ کہ اگر کسی ملازم یا سٹوڈنٹ کو کوئی مسئلہ درپیش آ
جاتا ہے۔ تو دوسرے ان پر ہنستے ہیں اور ان کا مزاق اُڑاتے ہیں۔ کیا ہم سب
مسلمان نہیں ؟ چونکہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہوتا ہے نہ کہ دشمن
۔ تو پھر کس طرح یہ ممکن ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا مزاق اُڑائیں
اور اُس پر ہنسے۔ یہ سب منفی سوچ کا نتیجہ ہے۔اگر ہم سب میں مثبت سوچ پروان
چڑھ جائے۔ تو تمام مسائل خود بخود حل ہوتے نظر آئیں گے۔ اوراس طرح کسی بھی
ملازم یا سٹوڈنٹ کا کوئی گلہ شکوہ نہیں رہے گا۔ تما م مشترکہ اور انفرادی
مسائل کا حل اسی مثبت سوچ کی مرہون منت ہے۔ اگر ہر کوئی ) جس میں ہمارے
پیارے وائس چانسلر صاحب ، سینڈیکیٹ و سینٹ ممبران ، رجسٹرار ، فکلٹی ممبرز
، ایڈمن کے دوسرے تمام آفیسرز و کلرک ، کلاس فور ملازمین اور ہمارا سب سے
بڑا و اہم سرماِیا یعنی سٹوڈنٹس شامل ہیں( یہ تمام اپنے اندر مثبت سوچ
پروان چڑھانے کی کوشش کریں تو خود بخود منفی سوچ ختم ہو جائے گی۔ اور اس
طرح یہ ہائر ایجوکیشن اور تعلیم و تعلم کا گہوارہ جو آج کل تمام یونیورسٹی
ملازمین اور سٹوڈنٹس کے لئے دنیاوی دُوزخ بن چکی ہے جنت بے نظیر کا نمونہ
بن جائے گی۔
بقول علامہ محمد اقبال:
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و آیاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
ایک ہو مسلم حرام کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لیکر تا باحاک کاشغر
ہم سب کا جو آج ہے وہی سب کچھ ہے ۔ آپ کا آج ہی آنے والے کل کو بہتر بنائے
گا۔ اگر آپ زندگی میں زیادہ خوشیاں ، کامیابیاں اور بھی بہت کچھ حاصل کرنا
چاہتے ہیں تو آج ہی سے اپنی منفی سوچوں کو بدل ڈالیں۔ سب سے پہلی اپنی قدر
کیجیے۔ آپ بہت خاص ہیں اور ہر انسان خاص ہوتا ہے اوراللہ تعالیٰ نے ہر ایک
کو کسی نہ کسی خوبی کے ساتھ پیدا کیا ہے ۔ اس لیے اپنی اہمت کو سمجھتے ہوئے
اپنے خیالات کو بھی اہمیت دیں ، انہیں کبھی حقیر نہ جانیے۔ یہ دنیاکی سب سے
بڑی طاقت ہیں۔ امریکا کے سب سے بڑے ماہر نفسیاتProf. William James نے
کہاتھا:
” ہمارے خیالات ہی ہماری زندگی کی تشکیل کرتے ہیں ۔ آپ کا کسی بات پر یقین
ہی حقیقت کو جنم دیتا ہے ۔ ہم جیسا سوچتے ہیں ویسا ہی بن جاتے ہیں ۔ صرف آپ
اپنے خیالات ہی تبدیل کرکے اپنی زندگی میں انقلاب لاسکتے ہیں۔“
مثبت عمل سے مراد ہر وہ کام ہے جس سے ترقی ہو، بلندی کی جانب پیش قدمی ہو،
منزل کا حصول ہو، بہتری ہو، فلاح و بہبود ہو ، تعمیر ہو۔ اس کے برعکس منفی
عمل سے مراد ہر وہ فعل ہے جس میں حقیقی نقصان ہو، تنزلی ہو، منزل سے دوری
ہو، تخریب ہو، منافقت ہو۔
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
تو پھر کیا خیال ہے شکوہ و شکایتیں بند، اور شروع کریں آج سے تمام مسائل کا
حل مثبت سوچ کے ساتھ؟
|