آئین دفاع نمبر509 ۔۔۔ اور یوم ِمحبوبہ 14 فروری ۔

ہوس کو پُوجنے والے پجاری آج نکلیں گے
محبت کا تماشا ہے مداری آج نکلیں گے
لگیں گے نرخ عِصمت پہ جمے گی ہر طرف بازی
حیا سے کھیلنے والے جواری آج نکلیں گے
ہزاروں پھول سولی پہ چڑھیں گے آج پھر عابی
خدا یا رحم گلشن پہ شکاری آج نکلیں گے
اسلامی جمہوریہ پاکستان کی آئین دفاع نمبر509 پاکستان میں ایک خواتین کی تحفظ کے لئے بنائی گئی ہے ۔ دفاع نمبر509 کے مطابق عورتوں کو حراساں کرنا ایک جر م ہے ۔اس سے یہ مراد کہ پاکستان میں عورتوں کے ساتھ بازار، کالج، یونیورسٹی ، گلی دفتر یا محلے میں کسی بھی لڑکی یا خاتون کے کو گلی و محلے کی تمام لو فر و آوارہ لڑکوں سے تحفظ دینے کے لئے ایک قانونی سزا ہے ۔

واقعی میں دفاع نمبر509 کے مطابق عورتوں کو حراساں کرنا ایک جر م ہے ؟ ہمارا معاشرہ اسلامی معاشرہ ہے اسلام میں خواتین کے لئے تمام مذاہب میں سے سب سے زیادہ اہمیت و احترام کا درس موجود ہے ۔ خواتین کو اسلام میں شادی سمیت اپنی زندگی کے تمام اہم فیصلوں کا حق بھی حاصل ہے ۔ مگر ہم اس بات کو بھول جاتے ہیں بلکہ نظر انداز کرتے ہیں خواتین کو حراساں کیا جاتا ہے یا خواتین اپنی بے وقوفی کی وجہ سے حراساں ہو جاتی ہے ۔ حقیقت میں خواتین کی بے حیائی ہی ان کو حراساں کی سبب بنتی ہے ۔

سوال اور موضوع کی طرف آتا ہوں کہ آجکل یوم عشق ویلنٹائن ڈے 14 فروری کو ہر سال منایا جاتا ہے ۔ یہ کیا بھلا ہے ؟ کیا یہ درست ہے ؟ کیا اس کا کوئی اسلامی اجازت نامہ بھی ہے یا بس عیاشی و فحاشی کا دن ؟ اس دن کیا کیا ہوتا ہے ؟ کیوں ہوتا ہے ؟

یوم محبوبہ 14 فروری منایا جاتا ہے کہ عاشق محبوب اور محبت کرنے والے ایک دن ملاقات کریں ؟ اس دن ماں باپ سے محبت کرنے والے یا بہن بھائی ، دادا دادی اور نانا نانی سے محبت نہیں بلکہ ناپاک سوچ رکھتے ہوئے لڑکا اور لڑکی اس دن کو یوم محبوبہ 14 فروری کہہ کر مناتے ہیں ۔ ہوٹلوں ، پارک ، دفاتر یا کسی گنجان جگہ پر ملتے ہیں ۔ غیر محرم لڑکیا ں و لڑکے اس دن تمام حدود پار کر کے بے حیائی مناتے ہیں ۔ عیاشی و فحاشی کر کے اسلامی اور اپنی غیرت کو نیلام کرتے ہیں ۔

رسول ﷺ نے فرمایا ہے کہ ’’اس امت مین بھی زمین میں دھنسنے ، صورتیں بگڑنے اور پتھروں کی بارش کے واقعات رونما ہوں گے ‘‘

ایک شخص نے پوچھا ’’ اے اﷲ کے رسول ﷺ ایسا کب ہوگا ‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا کہ’’ جب گانے والیوں اور باجوں کا عام رواج ہو جائے گا اور کثرت سے شرابیں پی جائیں گی ۔ ترمذی ص ۴۴ ج ۲ــ‘‘

بے حیا عورت ہی بے حیا مرد کی یوم محبوبہ 14 فروری منانے کی خوہش پوری کرتا ہے ۔ درحقیقت دیکھا جائے تو اﷲ نے حکم دیا ہے کہ مرد کے کفن میں تین کپڑے ہوتے ہیں جبکہ مسلمان عورت کے پانچ کپڑے ہوتے ہیں , 2 زائد کپڑوں میں ایک سکارف اور دوسرا سینہ بند ہوتا ہے ۔ افسوس ہے اُس مسلمان عورت پر جو پوری زندگی اپنا سر اور سینہ کھلا چھوڑے لیکن مرنے کے بعد اﷲ تعالیٰ اپنے پاس اعضاء کو دھک کر ہی بلاتے ہیں ۔یوم محبوبہ 14 فروری منانے والے اے اپنی حیثت اور اوقات کو سمجھ اور خود پاکیزہ عورت بنا دے ۔

حضرت عبداﷲ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ــ’’ حیا اور ایمان یہ دونوں ہمیشہ ساتھ اور اکھٹے ہی رہتے ہیں ۔ جب ان دونوں میں سے کوئی ایک اٹھا لیا جائے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے ‘‘۔
سر پر دوپٹۃ رکھنے سے عورت اﷲ کی رحمت کے سائے میں رہتی ہے ، حیا بڑی دولت ہے اور جو عو رت اس دولت کو سنبھال کر چلتی ہے کبھی کنگال نہیں ہوتی ۔ شیطان کا پہلا شکار حیا ہوتی ہے ایک بار بندہ بے حیا ہو جائے تو پھر اسے کوئی برائی ، برائی نہیں لگتی ۔ بے حیا ئی تمام برائیوں کا جڑ ہے ۔ ایک بے حیا وعورت پورے خاندان و معاشرے کو بے حیا بنا تی ہے ۔ بے حیا عورت ہی تبائی کی اسباب بنتی ہے ۔

بے حیائی پھیلانے والوں کے متعلق قران کا حکم :
’’ بے شک جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمانداروں میں بدکاری کا چرچا ہو ان کے لیے دنیا اور آ خرت میں درد ناک عذاب ہے اور اﷲ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ‘‘ سورۃ النور آیت نمبر 19۔ اک جگہ اور قران میں ارشاد ہے کہ ’’ مسلمان مردوں سے کہو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ، اورر اپنی شرم گاہوں کی حفاظت رکھیں ۔ یہی ان کے لیے پاکیزگی ہے ، لوگ جو کچھ کریں اﷲ تعالیٰ سب سے باخبر ہے ۔ اور مسلمان عورتوں سے بھی کہو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں ‘‘(سورہ النور 30)

اک اور جگہ ارچاد ہے ’’ اے پیغمبروں اپنی بیوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ ( باہر نکلا کریں تو) اپنے ( مونہوں ) پر چادر لٹکا ( کر گھونگھٹ نکال ) لیا کریں ۔ یہ امر ان کے لیے موجب شناخت ( و امیتاز ) ہوگا تو کوئی ان کو ایذانہ دے گا اور خدا بخشنے والا ہے ۔‘‘

آجکل ہم مسلمانوں نے غیر مسلموں کی رسومات کو اپنی زندگی میں عام کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی ہے ۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہر دن نئی غیر اسلامی رسم جنم لیتی ہے مگر روکنے والا کوئی نہیں ہے علماء کرام صرف اور فتوی ٰ ہی جاری کرتے ہیں ۔مگر حکومت پر اسمبلی میں بیٹھے علماء شاید دباؤ نہیں ڈالتے ہیں کہ غیر شرعی رسومات ملک میں تیزی نافذ ہو رہے ہیں جس معاشرے کو خطرہ ہے ۔ آ ج کل ملک میں یوم ِ معشوقہ بھی دھوم دھام سے منائی جاتی ہے ۔ ۱۴ فروری کو یہ دن دنیا میں عشق کرنے والے اپنے محبت کرنے والوں سے ملاقات کر کے اپنی منہ کالا کرتے ہیں ۔ آج کل فیس بک ، گوگل ، یوٹیوب و دیگر ویب سائٹز پر پاکستانی ہزاروں لڑکیوں و لڑکوں فحاشی و بے حیائی سے بھری تصاویر لاکھوں کی تعداد میں ملتے ہیں ۔ ہر روز کوئی نہ کوئی بے حیا ئی اور زنا کی خبریں آتی ہیں جو ایسے یوم ِ معشوقہ کے دن ملنے کے بہانے لڑکوں اور لڑکیوں کی تصاویر و ویڈیوز بنتی ہیں جو بعد ازاں اختلافات کی وجہ بلیک میلینگ اور فیس میں چلے جاتے ہیں جس سے کئی لڑکیاں بدنامی کی وجہ خود کشیاں کرتی ہیں ۔ اب حکومت کو اس دن منانے کو قانونی طور پر پابندی عائد کرنی چاہیے ۔ انسانی حقوق جیسے موجودہ بین الاقوامی اداروں کی وجہ سے ہی یہ دن عام ہوتے ہیں ۔ اگر مکمل پابندی ہوگی تو اس کے واقعات میں او ر بے حیائی میں کمی ضرور پیش آئی گی۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی آئین دفاع نمبر509 پاکستان میں ایک خواتین کی تحفظ کے لئے بنائی گئی ہے مگر یہ امر بھی قابل فکر ہے کہ خواتین کی تحفظ کے لیے بے حیا خواتین میں کمی کی جائے تاکہ معاشرہ میں بے حیائی کم ہو تو اس طرح کے واقعات میں بھی خود بخود کمی ضرور آئے گا انشاء اﷲ ۔ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اس میں اسلامی نظام کے تحت خواتین مکمل پردہ کی ضرورت ہے ، نہ آزادی کی ۔ و دیگر صورت ملک میں بے حیائی اور زنا کے واقعات میں کمی نہیں آنی ہے ۔
 

Asif Yaseen Langove
About the Author: Asif Yaseen Langove Read More Articles by Asif Yaseen Langove: 5 Articles with 3291 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.