نکاح ایک عبادت کانام
ہے،ایک سنت کانام ہے اور نبیوں کے ایک طریقے کانام ہے۔نکاح انسان کی اصلاح
و تربیت میں اہم رول ادا کرتا ہے،نکاح انسان کو بد نظری،خواہش ِ
نفسانی،شہوت رانی جیسی اہم برائیوں سے بچاتا ہے۔نکاح معاشرے سے برائیوں کو
دور کرنے اور باہمی اتحاد و اتفاق کا ذریعہ ہے۔نکاح ایک انسانی ضرورت
ہے،اسی سے نسل ِ انسانی قائم ہے۔نکاح اخوت و محبت پیدا کرتا ہے،صلہ رحمی کے
جذبات کو فروغ دیتا ہے۔اسی سے خاندان اور برادریاں وجود میں آتی ہیں،قرابت
اور رشتہ داریاں پیدا ہوتی ہیں،نکاح عورت کے مقام و مرتبہ کو بلند کرتا
ہے۔اس کو بیوی بنا دیتا ہے،جس کی عزت و آبرو کا محافظ اس کا شوہر ہوتا
ہے۔اس کو ماں بنا دیتاہے،جس کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔اس کو بہو بنا دیتا
ہے۔نکاح کے ذریعہ ایک عورت بیوی بن جاتی ہے،بہو بن جاتی ہے،ماں بن جاتی
ہے،ساس بن جاتی ہے،باعث ِ احترام بن جاتی ہے،محبت کا محور بن جاتی ہے۔اسلام
نے نہ صرف انسانی ضرورت کا خیال رکھا ہے،بلکہ دوسرے مذہب کے برخلاف نکاح کو
عبادت و اطاعت کا ایک جزء قرار دیا ہے۔
ایک موقع پر نکاح کے فوائد اور اس کے عظیم ترین نعمت ہونے کو بیان کرتے
ہوئے قرآن کریم میں فرمایا گیا۔’’اﷲ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ
اﷲ تعالیٰ نے تمہارے واسطے تم ہی میں سے جوڑا پیدا فرمایا ہے تا کہ تم اس
سے سکون حاصل کرسکو اور اﷲ تعالیٰ نے تمہارے درمیان پیارو محبت اور مہربانی
کا ذریعہ بنا دیا۔‘‘﴿سورہ روم،آیت نمبر:21﴾
یعنی نوع ِ انسانی کے لیے نکاح ایسی عظیم ترین نعمت ہے کہ اس کے ذریعہ
انسان کو خواہ مرد ہو یا عورت دونوں کو سکون کی زندگی حاصل ہوتی ہے۔یہ سکون
اور راحت صرف اور صرف ازدواجی زندگی ہی سے حاصل ہو سکتی ہے،اسی لئے اﷲ
تعالیٰ نے اس کو اپنی خاص نشانی اور نعمت قرار دیا ہے۔
آقائے نامدار تاجدار ِ مدنی محمد عربی ﷺ نے نکاح کو اپنی سنت قرار دیکر امت
کو اس طرف راغب دلائی اور اس سے گریز کرنے والے سے اپنی بیزاری کا اظہار
فرمایا۔چنانچہ ارشاد فرمایا:النکاح من سنتی فمن لم یعمل بسنتی فلیس منی﴿ابن
ماجہ شریف،حدیث نمبر:133﴾
وفی روایۃ اتزوج النساء فمن رغب عن سنتی فلیس منی ﴿ مسلم شریف،449/1﴾
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضور ؐ نے ارشاد فرمایا کہ نکاح میری سنت ہے جو
شخص میری سنت پر عمل نہ کرے وہ میرے طریقہ پر نہیں ہے،دوسری جگہ فرمایا جو
شخص میری سنت سے گریز کرے وہ میرے طریقہ پر نہیں ہے۔
رسول ِ پاک ؐ نے مسلم نوجوانوں کو پاکدامنی اور پاکبازی کی تعلیم دیتے ہوئے
نکاح اور پاکیزہ زندگی گذارنے کی تلقین فرمائی ہے کہ:’’اے نوجوانوں کی
جماعت!تم میں سے جو بھی شادی کی طاقت رکھتا ہو وہ ضرور نکاح کرے،اس لئے
نکاح بد نگاہی اور شرم گاہ کی حفاظت کا ذریعہ ہے۔‘‘﴿بخاری شریف،حدیث نمبر:﴾
عزیز قارئین!شادی بیاہ کوئی تفریح نہیں،کوئی تماشہ اور کھیل نہیں ہے بلکہ
اسلام نے نکاح کو عبادت کا درجہ دیا ہے۔آقا ؐ نے شادی بیاہ کو نصف ِ ایمان
اور سنت فرمایا ہے اور نوجوانوں کو شادی کرنے کی تر غیب دی گئی ہے کہ وہ
ہوس کاری سے محفوظ رہیں،بد نظری سے محفوظ رہیں،گناہوں سے دور رہیں۔
آپ نے نکاح،شادی بیاہ کی اہمیت و فضیلت کے بارے میں تھوڑا بہت جان لیاہے،اب
اتنا اور جان لیں کہ اسلام سادگی پسند ہے،بلا وجہ کی رسموں،لا یعنی باتوں
سے بچنے اور اعتدال میں رہنے کی ترغیب دیتا ہے۔اسلام شادی بیاہ میں سادگی
کی ترغیب دیتا ہے کہ چند افراد کو جمع کیا جائے اور خطبۂ مسنونہ ،ایجاب و
قبول کے بعد مرد و عورت کو شادی کے بندھن میں باندھ دیا جائے۔
ترمذی شریف کی روایت ہے کہ اﷲ کے رسولؐ نے فرمایا کہ نکاح کا اعلان
کرو،نکاح مسجد میں کرو،کتنا سادہ اور آسان طریقہ ہے اسلامی نکاح کا،نہ
جہیز،نہ بارات،نہ رسمیں،کچھ بھی نہیں ہے۔
نکاح کے مقاصد چونکہ عفت و پاکدامنی،امن وامان،راحت و سکون کا حصول اور
بدکاری و فتنہ وفساد کے ربستوں پر بند لگانا ہے۔اس لئے اﷲ رب العزت نے
شریعت ِ اسلامیہ کے نکاح کو اتنا آسان بنا دیا کہ اس سے زیادہ آسان کوئی
دوسرا معاملہ نہیں ہوسکتا کہ صرف دو گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول سے
نکاح منعقد ہو جاتا ہے۔
عزیز قارئین!شریعت نے اس نکاح کو جتنا آسان بنا یا تھا ہم نے اس کو اتنا ہی
مشکل بنا دیا ہے۔ہمارے زمانے کی شادیاں،ہمارے معاشرے کا نکاح،حقیقت میں
نکاح نہیں بلکہ انسانیت کی تذلیل ہے،کاروبار ہے،تجارت ہے،نام ونمود
ہے،تماشہ ہے،نمائش ہے،ریاکاری ہے،ہم نے جہیز کی لعنت کو اختیار کیا،عورت کو
فروخت کرتے ہیں،لڑکوں کو نیلام کرتے ہیں۔ہماری شادیاں محبت کا ذریعہ نہیں
عداوت کا باعث بن گئی ہیں۔حرص و طمع،کمینہ پن کی علامت بن گئی ہیں۔آج نکاح
کرنا ایک قسم کا عذاب بن گیا ہے،سالوں اور مہینوں پہلے سے جب تک اس کی
تیاری نہ کی جائے اور اس پر لاکھوں روپیہ خرچ نہ کیا جائے اور ایجاد کردہ
رسوم کو پورا نہ کیا جائے اس وقت تک نکاح نہیں ہوسکتا،شادی بیاہ میں جو کچھ
رسومات اور اخراجات کو ہم نے ضروری سمجھ لیا ہے ان کا شریعت سے کوئی تعلق
نہیں،حضورؐ نے اس نکاح کو زیادہ پائدار اور برکت والا قرار دیا ہے کہ جس
میں جانبین پر کم سے کم مشقت ہو۔ان اعظم النکاح برکۃایسرہ مو ؤ نۃ ﴿مشکوٰۃ
شریف یف268﴾سب سے زیادہ برکت والا نکاح وہ ہے کہ جس میں خرچ و مشقت کم ہو۔
شمع محمدی کے پروانو!اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا نکاح پائیدار ہو،برکتوں اور
رحمتوں کا ذریعہ ہو،ہماری ازدواجی زندگی خوشگوار ہو،نا اتفاقی،نا چاقی اور
آپس کی چپقلش و جھگڑے فساد سے ہمارا گھر محفوظ ہوتوحضور ﷺ کی دی گئی ہدایات
کے مطابق سادگی کے ساتھ شادی کریں،پھر یہ عبادت بھی بنے گا اور ہماری
ضرورتوں کو بھی بدرجہ اتم پوری کرے گا۔اﷲ تعالیٰ ہمیں اپنے آقاؐ کی سنتوں
پر چلنے کی توفیق نصیب فرما۔ آمین ثم آمین۔ |