دنیا میں سوچ کی بے انتہا قسمیں ہیں ۔جو جیسی سوچ رکھتا
ہے اسی کے مطابق عمل کرتا ہے۔کچھ لوگ خواہ مخواہ کی سوچ وفکر میں پڑے رہتے
ہیں ۔کوئی وہمی طبیعت رکھنے کی وجہ سے ہر وقت اپنے آپ کوبیمار ہی سمجھتا
رہتا ہے اور بیماری کو اپنے اوپر سوارکرلیتا ہے۔ایسے لوگوں کا کسی ڈاکٹر
یاحکیم کے پاس کوئی علاج نہیں۔سوچ کو ایک اور زاویئے سے دیکھئے ،کو ئی سیکو
لر سوچ رکھتا ہے تو کوئی دوسری لا دینی سوچ جیسے سوشلسٹ،کیمیو نسٹ
اوریہودیت،عیسائیت،بدھ مت ا ور ہنددوانہ سوچ وغیرہ۔ہر سوچ رکھنے والا اپنی
سوچ کو سو فی صد درست سمجھتا ہے۔اانسانوں کو غلط سوچ سے بچانے کے لئے دنیا
میں مختلف زمانوں میں اس دنیا کو پیدا کرنے والے نے اپنے پیغمبر بھیجے
جوانسانوں کو راہ راست دکھانے کے لئے شرک سے اجتناب اور ایک اﷲ کی بندگی
کرنے کی تلقین کرتے رہے۔ان رسولوں اور نبیوں کی تعداد لگ بھگ ایک لاکھ
چوبیس ہزار ہے۔ان انبیاء پر ایمان لانے والے مسلمان کہلائے اسلام پر عمل
کرنے ولے ایک سوچ اور فکر کے لوگ کہلاتے ہیں۔سب سے آ خری نبی حضرت محمد ﷺ
پر اﷲ نے دین اسلام کو مکمل کر دیا اور آ پ ﷺ کے بعد اب کوئی نبی یا رسول
نہیں آئے گا۔اب دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے قرآن و سنت کے علاوہ کوئی چیز
راہ راست دکھانے والی نہیں ہے۔ساری دنیا کی سوچ ایک طرف اور دین اسلا م کی
سوچ دوسری طرف رکھ دی جا ئے تو جو سوچ اسلام کی تعلیمات میں ہے اس سے بہتر
انسانیت کی فلاح کے لئے اور کوئی سوچ نہیں ہو سکتی۔مگر ہم مسلمانوں کی بد
نصیبی ہے کہ ہم اپنے دین اسلام کو چھوڑ کردوسرے مذاہب کی تقلید میں لگے
ہوئے ہیں۔یہ ویلنٹا ئن ڈے،بسنت،مہندی اور مدر ڈے وغیرہ سوائے بے شرمی اور
بے حیائی کے انسان کو کچھ نہیں دیتے۔دین اسلام ہم انسانوں کو جو سوچ عطا
فرماتا ہے ا س سے دنیا میں بھی سکون ملتا ہے اور اآ خرت بھی(جس کا عقیدہ
صرف مسلمان رکھتے ہیں )کا میاب ہوتی ہے جہاں موت نہیں۔ پاکستان ایک نظریاتی
ملک ہے جو اسی سوچ کے مطابق بنایا گیاکہ زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کر کے اس کو
دین اسلا م کا قلعہ بنایا جائے۔دنیا میں صرف دو ممالک ہیں جو اپنی مخصوص
سوچ کے مطابق اپنا نظام قائم کرنے کے لئے معرض وجود میں آئے۔ایک ہمارا
پیارا وطن اور دوسرا یہودیوں کا ملک اسرائیل،جو یہودی سوچ کے مطا بق ساری
دنیا سے یہودیوں کو زمین کا ایک ٹکڑا تحفہ کے طور پر بڑی طاقتوں نے
زورزبردستی فلسطینی مسلمانوں سے دلوایا ور مسلمانوں کے قبلہ اول پر بھی
قبضہ کروایا۔یہ چھوٹی سی ریاست اس وقت تمام عرب ممالک پر حاوی ہے کیونکہ اس
کو دنیا کی تمام بڑی شیطانی طاقتو ں کی پشت پنا ہی اور ہر طرح کی مدد حاصل
ہے۔دوسری طرف پاکستان جسے مسلمانوں نے اپنے قائدمحمد علی جناح کی قیادت میں
لاکھوں افرادکی جا نی و مالی قربانیوں اور خواتین کی عصمت وری کے اندوہ ناک
وااقعات سے گزر کر حاصل کیا مگر اس کوآج تک اس کی نظریاتی سوچ کے مطابق
نہیں ڈھالا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج ہمارا ملک اپنے اندرونی معاملات
میں اس طرح الجھ چکا ہے کہ ان معاملات کو سلجھانا مشکل نظر آ رہا ہے۔ہمارے
حکمرانوں نے بڑی طاقتوں کے سامنے اس طرح گھٹنے ٹیک دئے ہیں جیسے کوئی غلام
اپنے ظالم آقا کے سامنے سجدہ ریز ہوجا تا ہے۔ہم مسلمانوں کو اﷲ نے اتنا
آفاقی نظام عطا فرمایا ہے اور ہم کتنے بدنصیب ہیں کہ ہم اس پر عمل نہ کرکے
ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔سودی نظام ہمارے یہاں رائج ہے،کرپشن ہمارے یہاں پھل
پھول رہی ہے،بے روزگاری ہمارے یہاں عروج پر ہے،جرائم کی ہمارے یہاں بھرمار
ہے۔مہنگائی ہمارے یہاں آسمان کو چھو رہی ہے۔لوڈ شیڈنگ ختم ہونے کا نام نہیں
لیتی یہ ساری مشکلات کیوں؟کیا اس کی وجہ ہما رے اندر سوچ یعنی اپنی دینی
سوچ کا فقدان نہیں ہے؟جب ہم اپنی سوچ بدلیں گے اور غیروں کی تقلید ترک کریں
گے تب اپنا دینی تشخص بحال کر پائیں گے۔ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اﷲ بھی اس
قوم کی حالت نہیں بدلتا جس کو خود اپنی حالت کے بدلنے کا خیال تک نہ
آئے۔آخر کچھ لوگوں نے نفاذ شریعت کے لئے ہتھیار اٹھا لئے جبکہ وہ بھی جانتے
ہیں کہ اسلام اسلحہ کے زور پر نہیں نافذ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ
مسلمانوں کا ملک ہے کافروں کا نہیں۔یہاں پر ہتھیار اٹھانا اور بے گنا ہوں
کو قتل کرنا کون سا شرعی کام ہے۔دین اسلام اخلاق سے پھیلا یا جاتا ہے ڈنڈے
کے زور پر نہیں نافذ کیا جا سکتا۔اﷲ کرے یہ مذاکرات جو دوبارہ شروع کئے جا
رہے ہیں خلوص نیت سے ان کو آگے بڑھایا جائے تو اﷲ کی مدد بھی ا نشا اﷲ شامل
حال ہوگی اور پاکستانی قوم کوئی اچھی خبر سن سکے گی۔ اﷲ ہم سب کو دین اسلام
پر عمل کرنے کی توفیق عطا فر مائے(آمین) |