ڈی آئی جی سردار گلفراز، ایس ایس پی عرفان سلیم اور قاتل

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلویؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت عطاءؒ کہتے ہیں حضرت عمرؓ اپنے گورنروں کو حکم دیا کرتے تھے کہ وہ حج کے موقع پر ان کے پاس آیا کریں جب سارے گورنر آجاتے تو (عام مسلمانوں کو جمع کر کے ) فرماتے ’’اے لوگو! میں نے اپنے گورنر تمہارے ہاں اس لیے نہیں بھیجے ہیں کہ وہ تمہاری کھال ادھیڑیں یا تمہارے مال پر قبضہ کریں یا تمہیں بے عزت کریں بلکہ میں نے تو صرف اس لئے ان کو بھیجا ہے تاکہ تمہیں ایک دوسرے پر ظلم نہ کرنے دیں اور تمہارے درمیان مال غنیمت تقسیم کریں لہٰذا جس کے ساتھ اس کے خلاف کیا گیا ہو وہ کھڑاہو جائے (اور اپنی بات بتائے) ‘‘۔

( چنانچہ ایک مرتبہ انہوں نے گورنروں کو جمع کر کے لوگوں میں یہی اعلان کیا تو ) صرف ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا اے امیر المومنین! آپ کے فلاں گورنر نے مجھے سو کوڑے مارے ہیں حضرت عمرؓ نے کہا تم نے اسے کیوں مارا؟ (اس آدمی سے کہا ) اٹھ اور اس گورنر سے بدلہ لے اس پر حضرت عمرو بن عاصؓ نے کھڑے ہو کر کہا اگر آپ نے اس طرح گورنروں سے بدلہ دلانا شروع کر دیا تو پھر آپ کے پاس بہت زیادہ شکایات آنے لگ جائیں گی اور یہ گورنروں سے بدلہ لینا ایسا دستور بن جائے گا کہ جو بھی آپ کے بعد آئے گا اسے یہ اختیار کرنا پڑے گا۔ (حالانکہ اپنے گورنروں سے بدلہ دلوانا ہر امیر کے بس میں نہیں ہے) حضرت عمرؓ نے فرمایا جب میں نے حضورؐ کو اپنی ذات اقدس سے بدلہ دلوانے کے لئے تیار رہتے ہوئے دیکھا ہے تو میں (اپنے گورنر سے ) کیوں نہ بدلہ دلواؤں حضرت عمروؓ نے کہا آپ ہمیں اس آدمی کو راضی کرنے کاموقع دیں حضرت عمرؓ نے کہا اچھا چلو تم اسے راضی کر لو چنانچہ اس گورنر نے ہر کوڑے کے بدلے دو دینار کے حساب سے دو سو دینار اس آدمی کو بدلہ میں دیئے۔

قارئین! ہمارے معاشرے میں بہت سی ایسی باتیں ہو رہی ہیں کہ ایک ذی شعور شریف انسان یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ یہاں جنگل کا قانون نافذ ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا یہ جاہلانہ فارمولہ تمام لاٹھیوں والے تمام بھینسوں پر اپلائی کر رہے ہیں قانون اور ریاست کی تمام قوتیں موم کی ناک بن کر ہر طاقتور اٹھائی گیرے اور بدمعاش کے سامنے سرتسلیم خم کیے نظر آتی ہے پچاس ہزارسے زائد معصوم پاکستانی شہریوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی بجائے ریاست آج کل ان سے ’’مذاق رات ‘‘ جیسے مذاکرات کر رہی ہے اور ہتھیار اٹھانے والے بیگناہ قبائلیوں کے لواحقین ریاست اور حکومت سے بار بار یہی جائز مطالبہ کر رہے ہیں کہ امریکی حکومت قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کرکے ہزاروں بچوں عورتوں اور بیگناہ انسانوں کے قتل میں ملوث ہے یہ ڈرون حملے رکوائے جائیں نہ پاکستانی حکومت کی اتنی اوقات ہے کے یہ ڈرون حملے رکوا سکے اور نہ ہی بے گناہ قبائلیوں کے مسلح لواحقین ہتھیار ڈالنے کے لئے تیار ہیں اس کے نتیجے میں پچاس ہزار سے زائد پاکستانی مسلمان شہری شہید ہو چکے ہیں

قارئین! یہ تو خیر وہ بات رہی جو ہر ذی شعور شہری سوچتا ہے آج آزاد کشمیر کے محکمہ پولیس نے ایک سنہری کارنامہ سرانجام دیا ہے جس کی وجہ سے ہم باوجود صبح نو بجے سے شام چار بجے تک محکمہ برقیات کی طرف سے بجلی بند کیے جانے کے دوران اپنے ایک محسن دوست کے بزنس سنٹر میں بیٹھ کر یہ کالم تحریر کر رہے ہیں ہمارے یہ محسن دوست رافع سلیم برطانیہ سے آئے ہیں تمام تعلیم انہوں نے برطانیہ سے حاصل کی ہے اور ان کے والد حاجی محمد سلیم نے آزاد کشمیر کاسب سے پہلا اور سب سے بڑا امراض قلب کا ادارہ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی قائم کیا ہے اور کروڑوں روپے اپنی ذاتی آمدن جسے وہ اﷲ کا فضل قرار دیتے ہیں خرچ کر کے غریبوں کیلئے آسانی پیدا کی ہے اﷲ اس خاندان کے عمر، رزق اور عمل میں برکت عطا فرمائے آمین۔

ہم استاد محترم راجہ حبیب اﷲ خان کے ہمراہ طارق محمود مہر کے آئی ٹی سنٹر میں بیٹھ کر ٹیلی ویژن کے لئے ایک انٹرویو ریکارڈ کرا رہے تھے اس دوران ایس ایس پی میرپور راجہ عرفان سلیم نے موبائل پر کال کر کے ہم دونوں کو دوستانہ حکم دیا کہ پریس کانفرنس اٹینڈ کرنے کے لئے ایس ایس پی آفس پہنچ جائیں دوران سفر استاد محترم راجہ حبیب اﷲ نے اپنے شاگرد ناتواں جنید انصاری کے دونوں کان پکڑے اور بیش بہا نصیحتیں کیں کہ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی رفتار کچھ کم کریں اور کشمیر پریس کلب میرپور کا ایک ممبر ہونے کی حیثیت سے اپنے سینئرز سے رہنمائی حاصل کریں ہم نے ان کی تمام نصیحتیں گرہ سے باندھیں اور عمل کرنے کا وعدہ کیا جب پریس کانفرنس میں پہنچے تو دیکھا کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس میرپور ریجن سردار گلفراز خان، ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم، اے ایس پی چوہدری منشی ڈی ایس پی اظہر محمود اور ان کے دیگر ساتھی درجنوں کانسٹیبلز کے ہمراہ لان میں موجود ہیں اور یوں دکھائی دے رہاتھا کہ جیسے کوئی بہت بڑا واقعہ ہو چکا ہے ڈی آئی جی سردار گلفراز خان نے اس موقع پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ میرپور پولیس نے ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم کی قیادت میں سانحہ گرہون سماہنی سمیت قتل کی گیارہ اور ڈکیتی کی بارہ وارداتوں میں مطلوب تین اشتہاری مجرموں کو گرفتار کر لیا ہے۔ سردار گلفراز نے بتایا کہ ضلع بھمبر میں طویل عرصے سے جرائم بڑھتے جا رہے تھے بھمبر کے جرائم پیشہ افراد علاقے میں سنگین جرائم کرنے کے بعد پنجاب میں جا کر پناہ لے لیتے تھے ان لوگوں کا حوصلہ اس حد تک بڑھ چکا تھا کہ انہوں نے علاقے کی اہم شخصیات کو دھمکیاں دے کر خوفزدہ کرناشروع کردیا تھا چنانچہ ان خطرناک اشتہاری مجرموں کی گرفتاری کے لئے محکمہ پولیس آزاد کشمیرکے انتہائی قابل آفیسر ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم کو ذمہ داریاں دی گئیں عرفان سلیم نے اپنی ٹیم کے ہمراہ گزشتہ روز اسلام آباد، سرگودھا اور گجرات میں کامیاب آپریشن کرتے ہوئے تین خطرناک اشتہاری مجرموں شہباز عرف بلا ولد راجہ مشتاق سکنہ گرہون سماہنی، بابر علی ولد غلام نبی قوم جٹ ساکن گڑھا للیاں بھمبر اور امجد عرف پھتو ولد مشتاق احمد قوم جٹ ساکن گڑھا للیاں بھمبر کو انتہائی خطرناک اسلحے سمیت گرفتار کر لیا ان ملزمان کے قبضہ سے ایک جی تھری رائفل، ایک 223 بور رائفل، ایک پستول 30بور معہ دس میگزین اور جی تھری رائفل کے 12سو راؤنڈ برآمد کر لیا ان ملزمان کے قبضہ سے چار عدد پاسپورٹ معہ ٹکٹ وموبائل فون جو گزشتہ دنوں بھمبر شہر میں دن دیہاڑے ڈکیتی کے دوران چھینے گئے تھے وہ بھی برآمد کر لیا یہ تینوں اشتہاری مجرم طویل عرصے سے بھمبراور گردونواح میں خوف ودہشت کی علامت بن چکے تھے اشتہاری مجرم شہباز عرف بلا نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر 2011 ء میں خاندانی رنجش کی بنا پر گرہون سماہنی کے مقام پر آٹھ بیگناہ افراد کو قتل کیا تھا دوسرا مجرم امجد عرف پھتو قتل کے پانچ اور ڈکیتی کے دس مقدمات میں اشتہاری مجرم تھا اور پنجاب کے شہروں سرائے عالمگیر اور کڑیاں والا میں بھی ڈکیتی کے دو مقدمات میں ملوث تھا۔ بابر علی مجموعی طور پر قتل کے پانچ مقدمات اور ڈکیتی کے جرائم میں بھمبر اور گجرات پولیس کو مطلوب تھا ان ملزموں نے 10 فروری کو بھمبر شہر میں چوہدری منظور کے گھر دن دیہاڑے ڈکیتی کرتے ہوئے چار پاسپورٹ جن پر کویت کے مستقل ویزے لگے ہوئے تھے چھین لیے تھے اور ورثاء سے پاسپورٹ واپس کرنے کے عوض چالیس لاکھ روپے مانگ رہے تھے مجموعی طور پر ان اشتہاری مجرموں پر اٹھارہ افراد کو قتل کرنے کا الزام عائد ہے محکمہ پولیس کے اثاثے اور سرمائے کی حیثیت رکھنے والے ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم نے اپنی ٹیم جس میں ڈی ایس پی سٹی میرپور راجہ اظہر اقبال، ڈی ایس پی صدر مقام میرپور راجہ کرامت اﷲ، انسپکٹر نصیر احمد، سب انسپکٹر ظفر حیدر شاہ، جاتلاں کے چوکی افسر خادم حسین اوردیگر کے ہمراہ یہ کامیاب آپریشن کیا میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ڈی آئی جی سردار گلفراز خان نے بتایا کہ انسپکٹر جنرل پولیس حکومت آزاد کشمیر ملک خدا بخش اعوان نے اس ٹیم کے لئے پچاس ہزار روپے نقد انعام کا اعلان کیا اور ہم ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم اور ان کی ٹیم کے لئے صدارتی تمغے کے لئے سفارشات بھیج رہے ہیں۔ مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ڈی آئی جی نے اس آہنی عزم کا اظہار کیا کہ پولیس عوام کی خادم اور نوکر ہے اور ہمارے لیے اس سے بڑھ کر کوئی انعام نہیں ہے کہ عوام ہم سے مطمئن ہوں اس موقع پر ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ میرپور میں خطیر رقم خرچ کر کے ہم نے پچاس سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے ہیں لیکن رات کے وقت کام کرنے والے نائٹ ویژن کیمرے بہت مہنگے ہیں امید ہے کہ مستقبل میں وہ بھی نصب کر دیئے جائیں گے ۔

قارئین! ملک کی بہادر مسلح افواج، سکیورٹی فورسز اور پولیس کی طرف سے جب بھی کوئی بڑا کارنامہ انجام دیا جاتا ہے تو یقین جانیے ہمارا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے اور ہمیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ہم نے 1992ء کی طرح ایک مرتبہ پھر کرکٹ کا ورلڈ کپ جیت لیا ہے ڈی آئی جی سردار گلفرازخان، ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم اور ان کی تمام ٹیم کو ہم آج محبت اور عقیدت بھرا سلام پیش کرتے ہیں۔ بقول چچا غالب یہ کہتے چلیں
عہدے سے مدحِ ناز کے باہر نہ آسکا
گر اک اداہو تو اسے اپنی قضا کہوں
حلقے میں چشمِ ہائے کشادہ بسوئے دل
ہر تارِ زلف کو نگہِ سرمہ سا کہوں
میں، اور صد ہزار نوائے جگر خراش
تو، اور ایک وہ نہ شنیدن کہ کیا کہوں
ظالم مرے گماں سے مجھے منفعل نہ چاہ
ہَے ہَے خدا نہ کردہ، تجھے بے وفا کہوں

یہاں ہم آپ پڑھنے والوں کی دلچسپی کے لئے یہ بتاتے چلیں کہ پریس کانفرنس کے دوران ہمارے میڈیا کے انتہائی سینئر دوست راجہ حبیب اﷲ خان، الطاف حمید راؤ، چوہدری خالد محمود، محمد رمضان چغتائی، ارشد بٹ، سجاد جرال، شجاع جرال، کامران چوہدری، سجاد بخاری، سردار عتیق سدوزوئی ، بلال رفیق، محمد امین بٹ، امجد بیگ، محمد آمین آہیر اور دیگر ساتھی بھی موجود تھے یہ تمام احباب چوری کی وارداتوں اور دیگر جرائم کے حوالے سے سوالات کرتے رہے اور اس دوران ڈی آئی جی سردار گلفراز خان نے یہ انکشاف کیا کہ میرپور میں بے حیائی اور فحاشی کے اڈے بڑھ رہے ہیں اور اس سلسلہ میں پولیس اپنا فعال کردار ادا کر رہی ہے کہ ان اخلاقی جرائم کو کنٹرول کیا جائے اس دوران اگر محکمہ پولیس سے اگر کوئی غلطی ہو تو میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ ہماری رہنمائی کرے۔

قارئین!ہم محکمہ پولیس کو اس معاشرے کا حصہ سمجھتے ہیں لیکن چونکہ پولیس کا فرض اس معاشرے کی حفاظت کرنا ہے اس لیے سفید رنگ کی اس چادر پر اگر چھوٹا سا داغ بھی لگ جائے تو وہ سب کو دکھائی دیتا ہے۔ میرپور پولیس نے حالیہ کارنامہ انجام دے کر اپنے ڈیپارٹمنٹ کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم پوری کشمیری قوم آپ سے محبت کرتی ہے اور آپ کو سلام پیش کرتی ہے۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے ۔
وکیل نے عدالت میں فیصلے کے دن جج سے مخاطب ہو کر درخواست کی
’’مائی لارڈ میری گزارش ہے کہ میرے موکل کے مقدمے کی سماعت ایک مرتبہ پھر کی جائے چونکہ میرے پاس ایک نیا ثبوت آیا ہے جس کی روشنی میں مزید کچھ عرصہ اس مقدمے پر بحث ضروری ہے‘‘
جج نے حیران ہو کر پوچھا
’’کیسا ثبوت؟‘‘
وکیل نے اعتماد سے جواب دیا
’’میرے ذرائع نے بتایا ہے کہ میرے موکل کے پاس مزید دو لاکھ روپے آچکے ہیں‘‘

قارئین!یہاں ہم محکمہ پولیس میرپور کی توجہ ’’کلک اینڈ کلک سکینڈل ‘‘ میں بقول سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری معصوم شہریوں کے ساڑھے پانچ ارب روپے لوٹنے والے ٹھگوں کی طرف بھی مبذول کروانا چاہیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ پولیس سے یہ امید بھی رکھتے ہیں کہ سماہنی سے تعلق رکھنے والے سابق امیدوار قانون ساز اسمبلی راہنما مسلم لیگ ن آزاد کشمیر راجہ محمدرزاق بار بار جن شخصیات کی طرف قاتلوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہوئے اشارے کرتے رہے ہیں ان الزامات کی حقیقت بھی دریافت کی جائے۔ کسی گنہگار کو چھوڑا نہ جائے اور کسی بے گناہ کے ساتھ ظلم نہ کیا جائے ورنہ ایک ذات ایسی ہے جو دلوں کے بھیدوں اور نیتوں سے بھی آگاہ و آشنا ہے اس ذات سے ڈرتے رہیے۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374136 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More