چھٹی تراویح

قارئین کرام: ایک صاحب نے توجہ دلائی کہ اگر یہ خلاصہ ایک دن پہلے بیان کردیا جائے یعنی اگر گزشتہ تراویح کے بجائے اس دن جو تراویح پڑھائی جائے گی اس کا خلاصہ بیان کیا جائے۔ ان کی یہ بات مناسب ہے اس لیے ہم کوشش کریں گے کہ پچھلی تراویح کے بجائے آج پڑھائی جانے والی تراویح کا خلاصہ بیان کیا جائے۔ دعا کریں کہ ہم اس سلسلہ کو بر قرار رکھ سکیں۔آمین

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
آج کی تراویح میں ساتویں پارے کے چھٹے رکوع سے آٹھویں رکوع تک کی تلاوت کی جائے گی سورہ مائدہ کے آخری دو رکوع میں قیامت کا نقشہ کھینچا گیا ہے کہ انبیاء کرام اپنی اپنی امتوں کے بارے میں شہادت دیں گے کہ انہوں نے اللہ کی طرف سے لوگوں کو کیا باتیں بتائی تھیں اور اپنے ماننے والوں سے کن باتوں کے نہ کرنے کا عہد لیا تھا تاکہ ہر امت پر حجت قائم ہوسکے کہ جس نے کوئی بد عہدی کی تو اس کی تمام ذمہ داری اس پر ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہوآلہ وسلم سے بری ہیں- اس شہادت کی نوعیت واضح کرنے کے لیے بطور مثال حضرت عیسٰی علیہ السلام کی شہادت کا تفصیلی ذکر کیا تاکہ واضح ہوسکے کہ انہوں نے اپنے رسولوں پر شہادت حق کی جو ذمہ داری ڈالی ہے وہ اس کے بارے میں جواب دہ ہونگے۔ اور ان کے واسطے سے ان کی امتوں نے عدل و انصاف کا نظام معاشرہ میں قائم کرنے کا جو عہد ایمان لاکر کیا ہے۔ ان سے اس بارے میں معلوم کیا جائے گا-آخرت میں وہی فلاح اور کامیابی کے حق دار ہونگے جو دنیا میں اس عہد کو نبھائیں گے اور اس کی ذمہ داری پوری کریں گے۔

مائدہ کے بعد چھٹی سورت الاَنعَام شروع ہوتی ہے جو مکی زندگی کے بالکل آخری دور میں اس رات کو نازل ہوئی ہے جب مدینہ سے انصار کی ایک جماعت حج کے لیے آئی ہوئی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے پہاڑیوں میں ایک غار میں ملاقات کی تھی اس سورت میں شرک اور مشرکین مکہ کے توہمات کی تردید کی گئی ہے جس کا اظہار وہ کھانے پینے کی چیزوں اور جانوروں میں کرتے تھے۔ اسلام پر ان کے اعتراضات کا جواب دیا گیا ہے اور ان بڑے بڑے اخلاقی اصولوں کی تلقین کی گئی ہے جن پر اسلام ایک نئی سوسائٹی بنانا چاہتا ہے، ان اصولوں کی پیروی کو صرط مستقیم قرار دیا گیا ہے جس کی دعا سورہ فاتحہ پڑھتے وقت بندے کرتے ہیں۔

فرمایا تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے زمین اور آسمان بنائے، روشنی اور تاریکی پیدا کیں پھر بھی لوگ دوسروں کو اس کا ہمسر ٹہرارہے ہیں- وہی تو ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر تمہارے لیے زندگی کی ایک مدت مقرر کردی اور ایک دوسری مدت اور بھی ہے جو اس کے ہاں طے شدہ ہے یعنی قیامت کی گھڑی جب اس دنیا میں اختیار کئے ہوئے طرز عمل کا حساب لیا جائے گا اور فیصلہ کردیا جائے گا۔

آگے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے کتنی ایسی قومیں ہم نے ہلاک کر ڈالیں جن کا اپنے اپنے زمانوں میں دور دورہ رہا ہے ان کو تو ہم نے زمین میں وہ اقتدار بخشا تھا جو تمہیں بھی نہیں بخشا ہے۔ پہلے ہم نے ان پر آسمان سے خوب نعمتیں اتاریں مگر جب انہوں نے کفران نعمت کیا تو آخر کار ہم نے ان کے گناہوں کی سزا میں انہیں تباہ کردیا اور ان کی جگہ دوسری قوموں کو اٹھایا-
کاش تم اس وقت کی حالت ابھی دیکھ سکتے جب یہ مشرکین دوزخ کے کنارے کھڑے کئے جائیں گے اس وقت وہ کہیں گے کہ کاش کوئی صورت ایسی ہوجاتی کہ ہم انہیں دنیا میں پھر واپس بھیج دیے جاتے اور اپنے رب کی نشانیوں کو نہ جھٹلاتے اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوجاتے- درحقیقت یہ بات وہ اس وجہ سے کہیں گے کہ جس حقیقت پر انہوں نے پردہ ڈال رکھا تھا وہ اس وقت بے نقاب ہوکر ان کے سامنے آچکی ہوگی-ورنہ اگر انہیں پچھلی زندگی کی طرف یعنی دنیا میں واپس بھیجا جائے تو پھر وہ وہی سب کچھ کریں گے جس کا منع کیا گیا ہے۔

نقصان میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے یہ سمجھا کہ زندگی جو کچھ بھی ہے بس یہی زندگی ہے اور اللہ کے سامنے اپنی پیشی کی اطلاع کو انہوں جھوٹ قرار دیا، جب اچانک وہ گھڑی آجائے تو ان کا یہ حال ہوگا کہ اپنی پیٹھوں پر اپنے گناہوں کا بوجھ لادے ہوں گےاور دیکھو کیا برا بوجھ ہے جو یہ اٹھائے ہوئے ہیں- دنیا کی زندگی تو ایک کھیل تماشہ ہے حقیقت میں آخرت کا مقام ہی ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو زیاں کاری سے بچنا چاہتے ہیں، پھر کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لو گے؟ لوگ اللہ سے نشانیاں مانگتے ہیں زمین میں چلنے والے کسی جانور اور ہوا میں اڑنے والے کسی پرندے کو دیکھ لو یہ سب تمہاری طرح کی جنس ہیں یہ سب اپنے رب کی طرف سمیٹے جاتے ہیں تم بھی انہی کی طرح اپنے رب کی طرف سمیٹے جاؤ گے یعنی جس طرح دن بھر چرنے چگنے اور اڑتے رہنے کے باوجود شام کو یہ سب اپنے مقررہ گھروں کو لوٹ آتے ہیں۔ اسی طرح تم اپنی زندگی دنیا میں بسر کر کے ہی اللہ کی طرف لوٹ جاتے ہو جہاں تمہارا ہمیشہ ہمیشہ کا ٹھکانہ ہے- مگر جو لوگ ہماری نشانیوں کو جھٹلاتے ہیں وہ بہرے اور گونگے ہیں تاریکیوں میں پڑے ہوئے ہیں۔

اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سے پوچھو، کبھی یہ بھی سوچا کہ اگر اللہ تمہاری دیکھنے اور سننے کی طاقت تم سے چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے تو اللہ کے سوا کون سا خدا ہے جو یہ قوتیں تمہیں واپس دلا سکتا ہو، ہم جو رسول بھیجتے ہیں اسی لئے تو بھیجتے ہیں کہ وہ نیک کردار لوگوں کے لیے خوشخبری دینے والے اور بد کرداروں کے لیے ڈرانے والے ہوں-اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سے کہیں کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے - پھر ان سے پوچھو کہ کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟ کیا تم اتنا بھی غور نہیں کرتے؟
اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں تو ان سے کہو تم پر سلامتی ہے - تمہارے رب نے رحم و کرم کا شیوہ اپنے اوپر لازم کرلیا ہے یہ اس کا رحم و کرم ہی ہے کہ اگر تم میں سے کوئی نادانی کے ساتھ کوئی برائی کر بیٹھا ہو پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کرلے تو وہ اسے معاف کردیتا ہے اور نرمی سے کام لیتا ہے۔

شرک کی تردید میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ بیان کیا گیا کہ کس طرح انہوں نے ستارہ پرستی کی تردید کی، فرمایا کہ جو چھپ جائے اور زوال پذیر ہو وہ کبھی خدا نہیں ہوسکتا۔ میرا خدا تو وہی ہے جس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے اور میں شرک کرنے والوں میں نے سے نہیں ہوں

اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہہ دیجیئے “ دیکھو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے بصیرت کی روشنیاں آگئی ہیں، اب جو بینائی سے کام لے گا اپنا بھلا کرے گا اور جو اندھا بنے گا خود نقصان اٹھائے گا میں تم پر کوئی پاسبان نہیں ہوں۔

مشرکین کے اپنے حلال و حرام قرار دئے ہوئے جانوروں اور توہمات کا ذکر کر کے ان کی بے عقلی کو واضح کیا اور جو کچھ اللہ نے حرام اور حلال کیا ہے اسے بتایا اور اعلان کیا کہ اللہ نے تمہارے لیے زندگی کا کیا طریقہ اتارا ہے جس پر چلنا ہی سیدھی راہ پر چلنا ہے۔ فرمایا اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سے کہو آؤ میں تمہیں سناؤں تمہارے رب نے تمہیں کن باتوں کا ذکر کیا ہے کہ :
(١) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو (٢) والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو ( ٣) اپنی اولادوں کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو ہم تمہیں بھی روزی دیتے ہیں اور ان کو بھی (٤) بے شرمی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ خواہ کھلی ہوں یا چھپی،( ٥) کسی جان کو جسے اللہ نے محترم ٹہرایا ہے، ہلاک نہ کرو مگر حق کے ساتھ یعنی قانون کے مطابق ( ٦) یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو بہترین ہے یہاں تک کہ وہ اس عمر کو پہنچ جائیں جب بھلے برے میں تمیز کرنے لگے۔( ٧) ناپ تول میں پورا انصاف کرو، ہم ہر شخص پر بس اتنا ہی بوجھ ڈالتے ہیں جو اس کے امکان میں ہو( ٨) جب بات کہو تو انصاف کی کہو خواہ معاملہ اپنے رشتہ داروں کا ہی کیوں نہ ہو ( ٩) اللہ کے عہد کو پورا کرو۔

ان باتوں کی ہدایت اللہ نے تمہیں کی ہے شائد کہ تم نصیحت قبول کرو اور یہ بھی اس کی ہدایت ہے کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے لہٰذا تم اس پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو وہ تمہیں اس کے ( اللہ ) راستے سے ہٹا کر پراگندہ کردیں گے-

سورت ختم کرتے ہی فرمایا کہہ دیجیئے میرے رب نے بالیقین مجھے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے بالکل ٹھیک دین جس میں کوئی ٹیڑھ نہیں، ابراہیم علیہ السلام کا طریقہ جسے یکسو ہو کر اس نے اختیار کیا تھا اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا، کہہ دیجیئے میری نماز، میرے تمام مراسم عبودیت، میرا جینا میرا مرنا سب کچھ اللہ رب العالمین کے لیے ہے جس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی بات کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور سب سے پہلے سر اطاعت جھکانے والا میں ہوں- کہہ دیجیئے کیا اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں حالانکہ ہر چیز کا رب وہی ہے- ہر شخص جو کچھ کماتا ہے اس کا ذمہ دار وہ خود ہے، کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھاتا، پھر تم سب کو اپنے رب ہی کی طرف پلٹنا ہے اس وقت وہ تمہارے اختلافات کی حقیقت تم پر کھول دے گا۔

وہی ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا اور تم میں سے بعض کو بعض کے مقابلہ میں زیادہ بلند درجے دیے تاکہ جو کچھ تم کو دیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کر بے شک تمہارا رب سزا دینے میں بھی تیز ہے اور بہت درگزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا بھی ہے۔

دانے اور گھٹلی کو پھاڑنے والا اللہ ہے وہی زندہ کو مردہ اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے، سارے کام کرنے والا اللہ ہے تو پھر تم کدھر بہکے جارہے ہو- رات کے پردے کو چاک کر کے وہی صبح نکالتا ہے، اسی نے رات کو سکون کا وقت بنایا ہے اس نے چاند اور سورج کے طلوع اور غروب کا حساب مقرر کیا ہے اور وہی ہے جس نے تمہارے لئے تاروں کو صحرا اور سمندر کی تاریکیوں میں راستہ معلوم کرنے کا ذریعہ بنایا اور وہی ہے جس نے ایک متنفس سے تم کو پیدا کیا پھر ہر ایک کے لیے جائے قرار ہے اور ایک سپنے جانے ( یعنی مرنے) کی جگہ ہے پھر وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس کے ذریعہ ہر قسم کی نباتات اگائی۔ اس نے ہرے بھرے کھیت اور درخت بھی اگائے، ان سے تہہ بہ تہہ چڑھے ہوئے دانے نکالے اور کھجور کے شگوفوں سے پھلوں کے گچھے کےگچھے پیدا کئے جو بوجھ سے جھکے پڑتے ہیں-

انگور، زیتون، اور انار کے باغ لگائے جن کے پھل ایک دوسرے سے ملتے جلتے بھی ہیں اور پھر بھی ہر ایک کی خصوصیات جدا جدا ہوتی ہیں ان چیزوں میں نشانیاں ہیں ان کے لیے جو ایمان لاتے ہیں- اس پر بھی لوگوں نے جنوں کا اللہ کا شریک ٹہرا دیا ہے حالانکہ وہ ( اللہ ) ان کا خالق ہے اور بے جانے بوجھے اللہ کے لیے بیٹیاں اور بیٹے گھڑ لیے حالانکہ پاک و برتر ہے وہ ان سب باتوں سے جو یہ لوگ کہتے ہیں- وہ تو آسمانوں اور زمینوں کا مؤجد ہے اس کا کوئی بیٹا کیسے ہوسکتا ہے جب کہ اس کا کوئی شریک زندگی ہی نہیں اس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے - یہ ہے اللہ ! تمہارا کوئی خدا اس کے سوا نہیں، ہر چیز کا خالق لہٰذا تم اس کی بندگی کرو----نگاہیں اس کو نہیں پاسکتیں اور وہ نگاہوں کو پالیتا ہے وہ نہایت باریک بین اور باخبر ہے۔

آج کی تراویح کا بیان ختم ہوا۔ اللہ ہم سب کو قرآن پڑھنے، اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ اس قرآن کی برکتوں سے ہمارے ملک اور شہر کے حالات بہتر بنائے آمین
تحریر: مولانا محی الدین ایوبی
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1460733 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More