نوجوان نسل میں احسا س محرومی کیوں ؟

پنجاب حکومت اپنے طور پر انتہائی کوشش کر رہی ہے ۔کہ پنجاب کے نوجوانوں کو بہتر سے بہتر انداز میں ہنر مند بنایا جائے ، پڑھ لکھ کر نوجوان نسل پنجاب اور ملک کی خدمت کر سکے اور آئندہ ملکی باگ ڈور سنبھالنے کے قابل ہو سکے ۔ پنجاب یوتھ فیسٹیول کا انعقاد اور لیپ ٹاپ کی تقسیم اور تعلیمی میدان میں اعلی کارکردگی دکھانے والے نوجوانوں کو بیرون ملک مطالعاتی دوروں پر بھیجنا اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔لیکن اس سب کے باوجود نوجوان نسل کا مطمئن نہ ہوناسمجھ سے بالاتر ہے ……

نوجوان نسل میں اس جدت کے دور میں احساس محرومی کا پیدا ہونا میرے لیے حیرانگی کاباعث ہے۔گذشتہ روز مجھے دو نوجوانوں کے تلخ سوالوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پہلے آپ نوجوانوں کے پوچھے گے سوالات پڑھ لیں ……ضلع نارووال کا نوجوان اویس بھٹی پوچھتا ہے کہ ’’ضلع نارووال کا ٹرانپورٹ سسٹم نہا یت گھٹیا ہے،لاہور میں میٹرو بس چل گئی ہے،مگر یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔پنجاب کا سارا بجٹ تو لاہور میں لگ گیا ،اب مذید میٹرو بس کے روٹ کو توسیع دی جا رہی ہے۔جس کے باعث باقی شہروں کے باسیوں کو بنیادی ضروریات زندگی میسر نہیں ہوں گی۔‘‘

اویس بھٹی کا مذید کہنا ہے کہ’’ بدقسمتی سے ہمارے علاقے نارووال میں انیسویں صدی کی بسیں چل رہی ہیں،اور کرائے بھی اپنی مرضی کے وصول کیے جا تے ہیں۔اور مسافروں کو ان بسوں میں ایسے بھرا جاتا ہے جیسے یہ انسان نہیں بھیڑ بکریاں ہوں۔اویس بھٹی جو ناروال کا رہائشی ہے اب خود ہی سوال کرتا ہے کہ اور ارباب اختیار و اقتدار سے پوچھتا ہے کہ ’’ کیا ہم اور آپ پاکستانی نہیں ہیں؟؟یہ نا انصافی کب تک؟؟‘‘ اویس بھٹی اپنے سوال کے آخر میں خود ہی کہتا ہے کہ ’’اپنی آواز بلند کرو یا مطمئن بے غیرت بن کے جئیواورچپ سادھ لو‘‘

اب دوسرے نوجوان کا سوال پڑھیں…… موڑ کھنڈا ضلع ننکانہ کا رہاشی رائے ندیم عباس پوچھتا ہے ،کہ ’’ سر جی کیا سندہ بلوچستان اور سرحد( خیبر پختونخواہ )پاکستان کا حصہ نہیں ہیں؟ کیا پنجاب ہی پاکستان ہے ؟ آگے رائے ندیم عباس خود ہی جواب دیتا ہے کہ سر جی یہ تو پاکستان کو توڑنے کی جانب بڑھ رہے ہیں؟نوجوان رائے ندیم عباس نے سوال اے بی سے نیوز اردو پر شائع ہونے والی اس خبرکے تناظر میں کیا ہے۔ اے بی سے نعوز اردو کی خبر میں بتایا گیا ہے کہ ’’ نواز شریف نے طالبان کے مرحوم امیر حکیم اﷲ مسعود کو بھاری رقم دی تھی کہ وہ پنجاب کو دہشت گردی سے معاف رکھیں ‘‘ رائے ندیم عباس نے تازہ تازہ تعلیم مکمل کی ہے اور بقول شہباز شریف دنیا کے سب سے بڑے لٹیرے آسف علی زرداری کے اقتدار کے آخری دنوں میں لیسکو میں ’’ڈیلی ویجز‘‘ پر سکیل 5 میں معاون لائین مین بھرتی ہوا مدت ملازمت ختم ہونے پر دیگر ملازمین کے ساتھ اسے بھی فارغ کردیا گیاہے ۔آجکل بے روزگار ہے۔لیکن ارباب اختیار و اقتدار سے متعلق سوالوں کاہزار کوشش کے باوجود مجھ سے جواب نہ بن پایا ۔

نوجوانوں کے سوالات بروقت بھی ہیں اور انکے من کی طرح حقیقت پسند بھی……مجھے حیرت اس بات پر ہو رہی ہے کہ نارووال سے پاکیزہ کردار کے مالک احسن اقبال ماشاء اﷲ وفاقی حکومت میں موثر ترین اور با اختیار وزیر ہیں،اور پنجاب کے وزیر اعلی بھی انکی بات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں۔پھر بھی میں حیرت زدہ ہوں کہ انہوں نے اپنے ضلع کی تقدیر بدلنے کی اب تک کوشش کیوں نہیں کی؟اس کے ضلع کے عوام کیوں کر احساس محرومی کا شکار ہو رہے ہیں؟ضلع ننکانہ صاحب سے بھی چودہری برجیس طاہر نواز حکومت میں اہم مقام رکھتے ہیں۔انہیں چاہئے کہ وہ ضلع کے بے روزگار نوجوانوں کے لییوفاقی اور صوبائی حکومت سے کچھ حصہ طلب کریں اور نوجوانوں کو اکاموڈیٹ کرنے کا سوچیں…… کہتے ہیں کہ عقل مند کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔میرا خیال ہے کہ چودہری برجیس طاہر جیسا زمانہ شناس میری بات سمجھ گے ہوں گے-

اس کے علاوہ ھکومت کو ان نوجوانوں کے اندر جنم لینے والے اندیشوں ،وسوسوں اور خدشات کو دور کرنا چاہئے ورنہ یہ وسوسے ،اندیشے اور خدشات پختہ سوچ میں تبدیل ہوجائیں گے۔ جو اس وطن عزیز کے لیے کسی طور بھی مثبت نہ ہے۔ نارووال کے اویس بھٹی کچھ غلط بھی نہیں کہتا کہ پنجاب کا سارا بجٹ لاہور پر خرچ کیا جا رہا ہے۔ یہ صرف اویس بھٹی ہی نہیں کہتا ……پورے جنوبی پنجاب سے اس قسم کی آوازیں اٹھتی رہی ہیں۔اب ان آوازوں میں نارووال کی آواز بھی شامل ہوگئی ہے۔وزیر پنجاب کو اویس بھٹی اور رائے ندیم عباس کی آوازوں پر کان لگانے چاہئیں اسکی وجہ یہ ہے کہ کسی ملک کی تعمیر و ترقی میں نوجوان نسل کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔اگر نوجوان نسل ہی ملکی قیادت سے ناامید اور مایوس ہو جائے تو پھر اس نوجوان نسل سے کیا میدیں لگائی جا سکتی ہیں-

ہمیں ہر صورت نوجوان نسل کو نامیدی اور مایوسی کے اندھیروں میں کھونے سے بچانا ہے۔ کیونکہ مشرقی پاکستان کا نوجوان کو ہم نے مایوس کیا تو مکتی باہنی اور دیگر علیحدگی پسند انہیں اپنی جال میں پھنسانے میں کامیاب ہوئے اور مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا-
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 161166 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.