موچھ، کبڈی اور ہزاروں کی تعداد

اﷲ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

کسی بھی ملک کا قیمتی اثاثہ اور سرما یہ اس ملک کی نوجوان قوت ہوتی ہے۔اور پاکستان میں سب سے زیادہ یہ قیمتی اثاثہ اور سرمایہ موجود ہے۔یہ ہی نہیں بلکہ کسی بھی ملک کا روشن مستقبل یہ نوجوان ہی بنا سکتے ہیں۔ہمارے ملک میں جہاں دہشت گردی، لوٹ مار، قتل و غارت کا بازار گرم کر دیا گیا ہے وہاں پر تعلیمی اداروں کی بھر مار اور گرتی ہوئی تعلیمی معیار نے بھی ہمارے نوجوان نسل کو بیمار ذہن بنا دیا ہے۔نئے نئے تعلیمی کورسز اور داخلہ فیسوں نے طالبعلموں کے ساتھ ساتھ والدین کو پریشان کر کے رکھ دیاہے۔اس مہنگائی میں والدین اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں یا رزقِ حلال کمانے کی کوشش کریں؟ملک میں بے روزگاری نے حد درجہ اپنے قدم جما لیے ہیں۔ملک کو دوسرے ممالک کے مخالفین سے خطرات کے ساتھ اپنے اندر موجود لوگوں کے مسائل نے بھی پریشان کر رکھا ہے۔ملک میں لاقانونیت نے زندگی کا ہر نظام درھم برھم کر رکھا ہے۔ملکی حالات کی وجہ سے جہاں نت نئی بیماریوں میں اضافہ ہوا وہاں پر ڈپریشن نامی بیماری نے ہمارے نوجوان کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ ہمارے ہاں معاشی نظام ابتر ہے۔انٹرنیٹ و موبائل ایک اچھی ایجاد تھی مگر ہمارے ہاں اس کا تقریباً ہی غلط استعمال ہوتا ہے۔ہمارا نوجوان طبقہ زیادہ تر وقت گھنٹوں کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر صرف چیٹنگ کرنے ، فلم دیکھنے اور گانوں کو سننے میں گزر دیتا۔ایک خبر کے مطابق پاکستان میں تقریباً تین سے چار کروڑ نوجوان نسل انٹرنیٹ و موبائل کو غلط مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ ہمارا نوجوان ان جدید ٹیکنالوجی سے بہت متاثر ہوا ہے۔معاشی طور پر اور ملک میں بیروزگار افراد کیلئے کافی مشکل حالات پیدا ہوگئے ہیں۔ان دونوں ٹیکنالوجز کا ہمارے ہاں بہت زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔اسی وجہ سے روز بروز ہمارا نوجوان طبقہ کھیلوں کے میدانوں سے دور بھاگ رہا ہے۔جس کی وجہ سے ہمارا نوجوان ذہنی طور پر بیمار ہو چکا ہے۔گھروالوں، دوستوں سے الگ تھلگ رہنے کو پسند کرنے لگا ہے۔ہمارے گراؤنڈ جو کہ فٹ بال، والی بال، کبڈی، ہاکی ، کرکٹ اور کئی دوسری جسمانی کھیلوں کی وجہ سے بھرے ہوئے ہوتے تھے آج ویران پڑے ہیں۔اور ساتھ ہی کھیلوں کا انعقاد کروانے والی گلی ، محلہ کی انتظامیہ نے بھی اپنا ہاتھ اٹھا لیا ہے۔ ہمارے بزرگوں کی صحت آج اسی وجہ سے اچھی کیونکہ کھیلوں ، کام میں دلچسپی کے ساتھ ساتھ دین اسلام پربھی عمل پیرا رہے۔ جبکہ مقابلہ میں ہمارا آج کا نوجوان ڈپریشن میں مبتلاہے، عیاشی، تعلیم کے ساتھ دین اسلام کی تعلیم سے دوری نے اسے ذہنی طور پر پست کر دیا ہے۔ لیکن ہمارے ویران ہوتے انہیں کھیلوں کے میدانوں کو دوبارہ زندہ کرنے میں کچھ لوگ ابھی تک اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ضلع میانوالی کا علاقہ موچھ جو کہ اپنی پہچان آپ ہے۔سب سے زیادہ ملک پاکستان میں پڑھ لکھا طبقہ اسی علاقہ سے وابستہ ہے جو کہ فوج، طب، وکالت، پولیس وغیرہ میں اپنا اہم کردار ادا کررہا ہے۔ گزشتہ روز اپنے دوست نور تری خیلوی، سب ایڈیٹر روزنامہ میانوالی ایکسپریس کے ساتھ موچھ میں مقیم اپنے نمائندہ میانوالی ایکسپریس عبدالقیوم خان ہندال خیل کی جانب سے دعوت پر کبڈی کا میچ دیکھنے کی دعوت پر گئے۔ علاقہ کی حدود میں داخل ہونے پر خاموشی اور رش میں کمی دیکھی۔جیسے ہی کبڈی کی جگہ کے قریب پہنچے تو سڑک کنارے گاڑیوں، موٹر سائیکلوں کی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملیں اور دور سے ہی ایک انسانی ہجوم نظر آنے لگ گیا۔دیکھ کر حیرت بھی ہوئی اور سوچا کہ ہم کس طرح یہ کبڈی دیکھ سکیں گے؟ قریب پہنچے پردیکھا کہ یہاں تو آدم ہی آدم ہے ،پورا موچھ کیا آس پاس کے علاقوں کے لوگ کے ساتھ ساتھ میانوالی سے بھی بہت زیادہ افراد شامل تھے۔ نور تری خیلوی کی جانب سے اپنے نمائندہ سے رابطہ کیا گیا تو ہم کو لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ اسٹیج پر آنے کا کہا گیا۔جہاں پر مہمان خصوصی ساجد خان موچھ، صدر مسلم لیگ (ن) کے ساتھ گلوکار عطاء محمد داؤخیلوی بھی موجود تھے۔اسٹیج کے پاس پہنچے پر ہم کو لوگوں کے ہجوم سے نکلا کر مہمانوں کی نشستوں پر بیٹھا گیا۔ اور ہمارے بارے لاؤڈ اسپیکر پر کچھ زیادہ ہی تعریف کی گئی جو سن کر ہم پھولے نہ سما سکے۔معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ تقریباً30سے40ہزار لوگ اس وقت کبڈی کا میچ دیکھ رہے تھے۔لوگوں کا ہجوم دیکھا اور سکیورٹی کا نام و نشان ہی نہ تھا۔ سب لوگ بڑے سلیقہ اور نظام و ضبط کے ساتھ کبڈی کا میچ دیکھنے میں محو تھے۔کبڈی میچ کی انتظامیہ نے جس طرح کنٹرول کر رکھا تھا جس کی تعریف نہ کی جائے یہ انتظامیہ کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔بچوں، نوجوانوں اور بزرگوں کی دلچسپی دیکھنے لائق تھی۔کبڈی میں حصہ لینے کیلئے پورے پاکستان سے کھلاڑ یوں کو مدھو کیا گیا تھا۔ جن میں لالہ صغیر سائی سمندری فیصل آباد، لالہ تنویر سمندری فیصل آباد، آصف گورایہ،گوجرہ فیصل آباد، محمد عدیل سرگودھا، ہارون فیصل آباد، علی نواز گھوڑا حافظ آباد، محمد علی رانا فیصل آباد اور شفیق حافظ آباد نے شرکت کی۔میں نے یہ میچ بہت دلچسپی سے دیکھا اور اردگرد کے ماحول پر بھی نظر دوڑائی کہ اتنے بڑے ایونٹ میں کوئی سکیورٹی نہیں ، لوگوں میں نظم و ضبط قابلِ تعریف ہے۔ اور یہ سب تعریف میچ کی انتظامیہ جن میں ظہیر شیروخیل، اظہر خان شیروخیل اور کمنٹیٹرعبدالقیوم خان ہندال خیلکو ملنی چاہیے۔ جن کی وجہ سے موچھ کے علاقہ میں کبڈی میچ کا انعقاد ہوا۔ مگر کسی بھی میڈیا کی طرف سے اس ایونٹ کی ملکی سطح پر پذیرائی نہیں کی گئی۔مجھ کو یہ تسلی کہ میں نے قلم کی طاقت کا صحیح استعمال کرکے اس ایونٹ کو کور کیا۔انشاء اﷲ موچھ کے علاوہ بھی دوسرے علاقوں میں بھی اس قسم کے قومی سطح کے ایونٹ کروائے جائیں اور ان کو میڈیا کوریج بھی ملنی چاہیے تاکہ ہمارا نوجوان انٹرنیٹ و موبائل کی دنیا سے نکل کر ان گراؤنڈز کی طرف رخ کرے اور ایک تندرست ذہن بنے۔جس سے ملک و قوم کا مستقبل روشن ہو۔
 
Habib Ullah
About the Author: Habib Ullah Read More Articles by Habib Ullah: 56 Articles with 89268 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.