ہمارا معاشرہ بے روزگاری، قتل
وغارت ، انصاف کی کمی ، غنڈاگردی، عزمتوں کا سودا اور اِس طرح کے کئی اور
سنگین مسائل سے دوچار ہے۔اگر ریکارڈ بنانے کا اتنا ہی شوق ہے اِن حکمرانوں
کو توملک سے بے روزگاری، قتل وغارت،انصاف مہیا کرنے ، غنڈاگردی اور تعلیم
کو عام کرنے کا ریکارڈ قائم کریں۔ اربوں روپے کھیلوں ، انسانی جھنڈہ بنانے
اور کثیر تعداد میں قومی ترانہ پڑھنے کے نام پر لگایا جا رہا ہے۔ یہی پیسہ
اگر ملک میں روزگار مہیا کرنے میں لگایا جائے تو شائد کسی کے گھر میں رات
کو اُس کے بچے پیٹ بھر کر کھانا کھا سکے۔ کہاوت ہے کہ بھوکے کو روز مچھلی
نہ کھلاؤ بلکہ اُس کو مچھلی پکڑنے کا ہنر سکھا دوں تاکہ وہ خود اپنی بھوک
کا علاج کر سکے۔ آج کل پڑھی لکھی عوام بھی اِس طرح کے پروگرام کو منعقد
کرنے میں حکمرانوں کا ساتھ دیتی نظر آتی ہے ۔آخر کیوں ؟ کیا ہمارا مذہب
ہمیں اِس طرح کی فضول خرچی کی اجازت دیتا ہے؟ کیا ہم اِس طرح کی فضول خرچی
کر کے دوسرے ممالک کے مقرض تو نہیں ہو رہے ؟ ’’بات ہے پر غُور طلب‘ ‘
خُداراں ُملک کو بچائیے۔ ورنہ دیرنہ ہو جائے۔
|