آج ہم اپنے ماں باپ کے ساتھ جو
سلوک کررہے ہیں یاد رکھیے ! وہی ہمارے ساتھ ہونے والا ہے ۔ تو جب بھی کوئی
والدین کے ساتھ سلوک کرنے لگے تو تھوڑی دیر کے لئے یہ سوچ لے کہ میری اپنی
اولاد میرے ساتھ ایسا سلوک کرے گی تو کیا مجھے اچھا لگے گا ؟ یاد رکھئیے
اگر ہم اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرے گے تو ہماری اولاد ہما رے ساتھ
اچھا سلوک کرے گی۔
اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو تمہاری اولاد تمہارے ساتھ اچھا سلوک کرے
گی اور پاک دامن رہو تمہاری عورتیں پاک دامن رہیں گی۔ (طبرانی شریف)
یہ ایک واضح حقیقت ہے ک انسان جیسا بیچ بوتا ہے ویسی ہی فصل کاٹتا ہے ۔
والدین کی عزت نہ کرنے والے یا اس میں لاپرواہی کرنے والے بہت توجہ کے ساتھ
پڑہیں ۔
ایک شخص کے والد بوڑھے ہوگئے خرابی صحت کی وجہ سے اکثر کھانستے رہتے اس
آدمی کی زوجہ محترمہ نے (DISTURB) ہونے کی شکایت کی اور اس نادان نے اپنے
والد محترم کے مقام و مرتبہ کو بھلا کر گھر کے باہر ایک چارپائی پر ڈال دیا
تاکہ گھر والو کی زندگی میں خلل نہ آئے۔
سردیو ں کے دن آئے تو والد نے بیٹے سے کہا کہ مجھے ایک کمبل دیدو تاکہ سردی
سے بچ جاؤں۔ وہ نادان بیٹا دنیا کی محبت اور بیوی بچوں کی محبت میں اتنا
مستغرق تھا کہ اپنے والد کو کمبل دینا بھول گیا ۔ والد نے دوبارا کمبل
مانگا تو اس شخص نے اپنے کمسن بیٹے کو کہا کہ دادا کو کمبل دے آؤ ۔ اس بچے
نے کمبل اٹھایا اس کے دو حصے کئے اور ایک حصہ داد کو دیدیا اب وہ بوڑھا
والد اس آدھے کمبل سے پاؤ ڈھنپتا تو سر کھل جاتا ۔
سر ڈھنپتا تو پاؤ کھل جاتے ۔ دوسرے دن بیٹے کو روک کر کہا کمبل دینا تھا تو
پورا ہی دے دیتے آدھا کیوں دیا ہے۔ بیٹے نے اپنے بچے کو بلایا اور پوچھا کہ
دادا کو آدھا کمبل کیوں دیا؟ بچے نے بڑے اطمینان سے جواب دیا کہ ابو جان
آدھا کمبل میں نے آپ کے لئے رکھ لیا تاکہ جب آپ اس حالت کو پہنچیں تو میں
آپ کو پیش کر سکوں۔
(دانش منداں رااشارہ کافی است) عقل مند کے لئے اشارہ کافی ہے۔
سچ ہے جیسی کرنی ویسی بھرنی۔ |