انڈین ریلویز ۔ مُلک کی جان سے کم نہیں

اچھی سواری سفر کو آسان کردیتی ہے اور دینِ اسلام میں بھی اچھی سواری کو ترجیح دی گئی ہے۔ریل گاڑی بھی اچھی سواریوں میں سرِ فہرست ہے۔ انڈین ریلویز کا باقاعدہ آغاز ۱۶ اپریل ۱۸۵۳ء کو ہوا۔ پہلی ٹرین ممبئی سے تھانے کے درمیان ۲۱ میل کے لئے چلائی گئی۔ ہم سب کی دُعا ہے کے انڈین ریلویز ہماری ضرورتوں کو یوں ہی پورا کرتے رہے اور ہمارے مشکل سفر کو یوں ہی آسان کرتے رہے۔

کِرپِیا دھیان دیجیے ، گاڑی نمبر ایک ، دو ، سات ، دو ، چھے ۔ دھارواڑ سے بنگلور جانے والی
اِنٹر سٹی ایکسپرس تھوڑی ہی دیر میں پلیٹ فارم نمبر ایک سے روانہ ہوگی۔۔۔۔
Attention Please : Train No 1,2,7,2,6 From Dharwad To Bangalore -
Intercity Express Will Depart From Platform No 1 Shortly.
 

image


یہ الفاظ سُنتے ہی ہمارے سامنے ریلوے اسٹیشن کا وہ خوبصورت منظر آجاتا ہے جس کی تمنّا ہر مسافر کرتا ہے۔ریلویز سے نہ جانے ہماری کتنی یادیں جُڑی ہوئی ہیں۔انڈین ریلویز ہمارے سامنے ایک مکمل پیاک ( Complete Pack )کی طرح ہے۔جس میں ہر طرح کا آرام ہے۔یہ ایک ایسا سفر ہے جسے آج کے اس مہنگے دور میں بھی امیر تو دور کی بات غریب بھی اپنی خوشی کے ساتھ کرسکتا ہے۔سفر کے تعلق سے فرمانِ حضور محمد مصطفیٰ صلی اﷲ علیہ و سلم ہے کہ سفر آدھا عذاب ہے۔ بے شک مسافر کو سفر میں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔سفر کے لئے بنیا دی چیز ہے سواری ۔ اچھی سواری سفر کو آسان کردیتی ہے اور دینِ اسلام میں بھی اچھی سواری کو ترجیح دی گئی ہے۔ریل گاڑی بھی اچھی سواریوں میں سرِ فہرست ہے۔

جس مُلک کے افراد تہذیب یافتہ اور محنتی ہوتے ہیں اُس مُلک کی قومی طاقت اور معاشی حالت بے مثال ہوتی ہے۔ قوم کی خوشحالی مُلک کی خوشحالی ہے اور قوم کی پستی مُلک کی پستی ہے۔اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ ضروری ہو جاتا ہے کہ ہم سب سے پہلے مُلک کی معاشی حالت کو سُدھاریں۔ جس کا ایک حصّہ یہ ہے کہ ہم مُلک میں ذرائع آمدورفت کو بھر پور ترجیح دیں۔ تاکہ مُلک میں بیرونی سرمایہ کاروں کو اپنے پلانٹس لگانے میں آسانی ہو۔تاکہ مُلک کے نوجوانوں کو روزگار مہےّا ہو۔ انڈین ریلویز اس کام کو بخوبی نبھا رہا ہے۔ایک طرف مسافروں کو اُنکی منزل تک پہنچانا تو دوسری طرف خام اشیاء ، سامان کو اُنکے مقام تک پہنچانا۔

یہ چند سطور اِس غرض سے رقم کیے جا رہے ہیں کہ مختصر طور پر انڈین ریلویز کی تاریخ بتائی جائے۔ انڈین ریلویز کا باقاعدہ آغاز ۱۶ اپریل ۱۸۵۳ء کو ہوا۔ پہلی ٹرین ممبئی سے تھانے کے درمیان ۲۱ میل کے لئے چلائی گئی۔ اسکے بعد مغربی بنگال کے شہر ہاورا سے ہُگلی کے لئے دوسری ٹرین ۱۵ اگست ۱۸۵۴ء ( مسافت ۲۴ میل ) کو چلائی گئی۔ جنوبی ہندوستاں میں ریلوے لائن کا آغاز یکم جولائی ۱۸۵۶ء کو مدراس ریلوے کمپنی کے جانب سے ۶۳ میل تک ہوا۔ اسی طرح ایک کے بعد دیگر مُلک کی الگ الگ ریاستوں میں ریلوے کا نیٹ ورک بڑھتا گیا۔ فی الحال یہ نیٹ ورک تقریباً ۷۱۱۴۷ میل تک پھیل گیا ہے۔جس کی انتظامیہ کے لئے ۷۵۰۰ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔ ہر دن تقریباً ۳۰ ملین مسافروں اور ۳ ملین ٹن کا سامان انڈین ریلویز بڑی ذمہ داری کے ساتھ اُٹھاتا ہے۔ دنیاوی سطح پر انڈین ریلویز ملازموں کی تعداد میں دوسرے نمبر پر آتا ہے یہاں پر ۱۴ لاکھ ملازم کام کرتے ہیں یہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔ ان سب چیزوں کی وجہ سے انڈین ریلویز دنیا کے ریلوے نیٹورک میں دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ انڈین ریلویز سِسٹم مُلک کی جان سے کم نہیں۔یہ بات اس کے کام اور لوگو سے پتہ چلتی ہے۔
( Indian Railways - Lifeline to the Nation )
 

image

۱۸۵۳ء میں انڈین ریلویز کا باقاعدہ آغاز ہوا ، اور مُلک کو آزادی ملتے ملتے کُل ۴۲ ریلوے روٹ قا ئم کئے گئے تھے۔ ۱۹۵۱ء میں ریلویز کو قومی سطح پر ایک یونٹ بنایا گیا۔ انڈین ریلویز لمبی دوری اور کم مسافت کی دونوں ٹرینوں کو آپریٹ کرتا ہے جس کے لئے الگ الگ طرح کے گیج استعمال ہوتے ہیں۔ جس میں براڈ گیج Broad Gauge ، نیرو گیج Narrow Gauge ، میٹر گیج Metre Gauge وغیرہ شامل ہیں۔ان لائنوں پر چلنے کے لئے انڈین ریلویز انجن ، ویگن اور کوچ کے لئے خود کفیل ہے۔

انڈین ریلویز حکومتِ ہندوستان کا ایک اہم حصّہ ہے۔جس کی انتظامیہ کے لئے ایک وزیر خاص متعین ہے۔ انڈین ریلویز کی بہتر کارگردگی کے لئے اسے ۱۷ زونس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جس کے ہیڈ کارٹرس مُلک کے الگ الگ حصّوں میں قائم کئے گئے ہیں جو مسافروں کے آرام دہ سفر اور سامان کو اُسکے منزل تک پہنچانے کے لئے اپنے ہر شعبہ میں ( انجنیرنگ ، میکانیکل ، الکٹرکل ، سِگنل ، ٹیلی کمیونیکیشن ، اکاؤنٹس ، آپریٹنگ ، کمرشیل اور سیفٹی ) ماہرین کی مدد سے ہمارے مشکل سفر کو آسان ، اور سامان کو فیکٹریوں تک پہنچاتے ہیں۔ انڈین ریلویز کی مدد سے ہم ، اور جِلا وطن لوگ پڑوسی مُلکوں کا بھی سفر کر سکتے ہیں۔ جس میں تھار ایکسپریس جو ہندوستان کی ریاست راجستھان سے نکل کر پاکستان کے شہر کراچی تک جاتی ہے اسکے علاوہ سمجھوتہ ایکسپریس جو لاہور پاکستان سے ہوتے ہوئے امرتسر ،پنجاب ، ہندوستان پہنچتی ہے۔ بنگلہ دیش جانے کے لئے انڈین ریلویز نے میتری ایکسپریس شروع کی جو کولکتہ ، ہندوستان سے ہوتے ہوئی بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ جاتی ہے۔

انڈین ریلویز ان سب خوبیوں کے ساتھ دن دُگنی رات چوگنی کامیابیوں کو چوم رہا ہے۔ ہم سب کی دُعا ہے کے انڈین ریلویز ہماری ضرورتوں کو یوں ہی پورا کرتے رہے اور ہمارے مشکل سفر کو یوں ہی آسان کرتے رہے۔
IMRAN YADGERI
About the Author: IMRAN YADGERI Read More Articles by IMRAN YADGERI: 26 Articles with 31044 views My Life Motto " Simple Living High Thinking ".. View More