ویسے تو پاکستان میں نظام تعلیم
کی طرف توجہ دینے کی تو دورکی بات ھے نظام تعلیم کو کوئی اہمیت ھی نہیں دی
جاتی جس طرح دنیا کے ایک مہذب معاشرے اور اقوام میں تعلیم کو جو اہمیت حاصل
تھی اور آج ھے۔ نظام تعلیم کی بات ھورہی ھے تو پاکستان میں
چندایسےکالجزموجودھیں جنہیں١٠٠ سے١٥٠ سال سےزیادہ کا عرصہ ھوچکاھے۔آج وہ
کالجز ایک برینڈنیم کی حیثٰیت سےزندہ ہیں۔ان ھی کالجز میں ایک نام ایسا ھے
جسکی اہمیت بس اس وجہ سے نہیں کہ یہ پاکستان کے پرانے کالجز میں شمار ھوتا
ھے۔بلکہ وجہ شہرت یہ ھے کہ یہاں سے حکیم الامت،تصور پاکستان کےخالق علامہ
اقبال نے ابتدای تعلیم حاصل کی اور فیض احمد فیض بھی اس کالج کے طالبعلم رہ
چکے ہیں۔یہ گمنام،نامعلوم اور گمشدہ کالج سیالکوٹ شہر کےوسطً میں موجود
مرےکالج ھے۔اس کالج کی عمر کے کالجز آج یاتوایک بہت بڑے برینڈنیم یاپاکستان
کی سہرفہرت کی یونیورسٹٰآں بن چکی ہیں۔اسےاس کالج کی بدقسمتی کہی جائے
یاسیالکوٹ کے شہریوں کی۔آجتک اس کالج کووہ اہمیت حاصل نہیں ہوسکی جوگورنمنٹ
کالج لاہور،اسلامیہ کالج پشاور اوران جیسےکالجزکوحاصل ھے۔میری ادنہ بصیرت
کےمطابق ہمارےحکومتی عہدیدار جومحکمہ تعلیم سےوابستہ ہیں اور سیالکوٹ
شہرکےسیاسی،سماجی رہنمامرےکالج کےنام سےھی لاعلم ہیں کیونکہ شایدانہوں نے
سکول میں علامہ اقبال کا مضمون نہیں پڑھاھوگا۔دوسری وجہ انکی تعلیم
سےلاتعلقی بھی ھوسکتی ھے۔میں یہاں وزیراعلٰی پنجاب،وزارت تعلیم اورسیالکوت
شہر کےسیاسی،سماجی رہنماوں کی توجہ مرےکالج کیطرف دلوانہ چاہوگاکہ براےکرم
مرےکالج کواسکاتاریحی اورروحانی مقام دلوادیجے۔بےشک انجانےمیں ھی سہی پراب
اسےمرےکالج سے یونیورسٹی کادرجہ دےدینا چایے۔تاکہ سیالکوٹ ایک تجارتی شہرکے
ساتھ اپنا تاریحی اورروحانی وجود بھی قائم رکھ سکے۔ |