دنیا میں تمام بڑے تعلیمی ادارے اپنے ہونہار طلباء کے لئے
پروقار تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں۔یہ تقریبات انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی
ہیں۔کیونکہ اس سے طلباء میں آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔گذشتہ دنوں دی
ایجوکیٹرز (ذکریا کیمپس ) میانوالی کے زیر اہتمام سالانہ تقریبِ تقسیم
انعامات ہوئی۔تقریب میں اساتذہ،طلباء و طالبات اور ان کے والدین کے علاوہ
سیاسی و سماجی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس تقریب کے مہمان خصوصی ڈی
سی او میانوالی تھے۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلامِ پاک سے ہوا اس کے
بعد ہدیہ ء نعت بحضور سرور کونین رﷺ پیش کی گئی۔طالبات نے استقبالیہ ٹیبلو
پیش کر کے مہمانان گرامی کا استقبال کیا۔’’اے جذبہ ء دل گر تو چاہے ۔۔۔پر
طلباء طالبات نے خوبصورت پرفارمنس پیش کی اور مہمانوں سے خوب داد وصول
کی۔رنگا رنگ پہناووں میں ملبوس ملی نغمات کی دھن پر جھومتے بچے بڑا دل آویز
منظر پیش کر رہے تھے۔یوں تو یہ تقریب حب الوطنی کے جذبات سے معمور تھی مگر
جب بچوں نے ’’اے راہ حق کے شہیدو‘‘ پر پرفارم کیا تو دل و دماغ نئے ولولے
سے سرشار ہو گئے اور ملت اسلامیہ کی حرمت کے لئے مر مٹنے کا جذبہ بیدار ہو
گیا۔بچوں نے نغمات ،فینسی ڈریس شو اور مختلف خاکوں کے ذریعے پاکستانی ثقافت
کو اجاگر کرنے کی نہایت کامیاب کوشش کی۔اس موقع پر والدین نے ایڈمنسٹریٹر
محترم حمیر نیازی کی خدمات کو زبردست سراہا کہ ان کے زیر سایہ بچوں کی صحیح
معنوں میں نظریاتی آبیاری کی جارہی ہے۔دی ایجوکیٹرز اسکول ذکریا کیمپس کی
انتہائی کمیٹیٹڈ اور سنجیدہ ٹیم داد کی مستحق ہے۔آج کے بچے کل کے لیڈر ہیں
لہذا ان کی اس جانفشانی سے تربیت کا اہتمام کرنا کسی کارنامے سے کم نہیں
ہے۔تقریب میں حمیر خان ناصر خان،شیخ ریاض خان،عامر خان،عادل خان،مظہر ملک
(ایس ڈی او)محترمہ لبنیٰ،محترمہ صائمہ،محترمہ رابعہ،محترمہ گل نے پوزیشن
ہولڈر بچوں میں انعامات تقسیم کئے۔شاندار نتائج پر اسکول کی انتظامیہ کو
مبارکباد۔دی ایجوکیٹرز میانوالی میں گذشتہ کئی سالوں سے میعارِ تعلیم کے
لئے مسلسل کوشاں ہے۔طلباء طالبات فکری و ذہنی،اخلاقی و دینی تربیت کا
باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے۔سالانہ تقریبِ تقسیمِ انعامات میں بہترین
کارکردگی دکھانے والے اساتذہ کرام محترمہ رابعہ و دیگر میں اسناد تقسیم کی
گئیں۔کمپئرنگ کے فرائض مس نورین نے سرانجام دیئے۔مہمانوں کا شکریہ ادا کیا
اورپوزیشن ہولڈر طلباء و طالبات اور والدین کو مبارکباد دی۔اور دعائیہ
کلمات کے ساتھ تقریب کا اختتام ہوا۔
کسی بھی معاشرے میں تعلیمی اداروں کا کردار نظر اندزا نہیں کیا جا
سکتا۔قائد اعظم نے ایک ایسے پاکستان کا تصور دیاتھا جس میں ہر طرف اجالے
ہوں اور خوش حالی ہو۔یہ کس قدر ستم ظریفی کی بات ہے کہ آج پاکستان میں
مارنے اور مرنے والے دونوں کلمہ گو ہیں۔مذہب کے نام پر قتل و غارت کی جا
رہی ہے۔ تعلیم کے حصول کا حقیقی مقصد معاشرے کے لئے مفید انسان بننا
ہے۔ایسا سود مند شہری بننا ہے جو اپنے فرائض حقوق سے مکمل طور پر آگاہ ہو۔
ضروری ہے کہ تعلیمی ادارے طلباء کی ایسی نظریاتی تربیت کریں جو پاکستان کو
قائداعظم او رعلامہ اقبال کے خوابوں کی تعبیر بنا دیں۔دعا ہے کہ اللہ
تعالیٰ ہم سب کو اس ملک کی خدمت کرنے اور اسے دشمنوں سے محفوظ رکھنے کی
خاطر اپنی جانیں تک قربان کرنے کا حوصلہ عطا فرمائے۔ |