عالمی یوم خواتین

آج دنیا بھر میں عالمی یوم خواتین منایا جا رہا ہے محض یوم خواتین منا کر تحفظ نسواں کو فراموش کر دینامنافقت ہے ،بنت حوا کو برابری کی سطح کب ملے گی ؟پارلیمنٹ میں پاس ہونے والے تحفظ نسواں بلوں پر عمل درآمد کب ہوگا؟ ۔ظلم میں پسنے والی ،سماج کی فرسودہ روایات میں جھکڑی عورت کب تلک انصاف کے لیے سڑکوں میں رولتی رہے گی ۔ہر سال منائے جانے والے اس دن کو ہم نے صرف سیمیناروں تک محدود کر دیا ہے ،عرصہ 67سال سے ظلم کی چکی میں پیس رہی ہے آج منائے جانے والے دن سے عورت کو کیا ملے گا معلوم نہیں!!ایک سال قبل ہونے والے سروے میں بتایا گیا کہ جنوری 2000سے دسمبر2011تک خواتین پر جنسی و جسمانی تشدد کے 85,823واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں قتل کے 16,270،زیادتی کے بعد قتل کے 998زیادتی کے 5,482اجتماعی زیادتی کے2,246جسمانی تشدد کے 17,400کارو کاری کے 8,167زندہ جلانے کے2,671خودکشی کے 11,752 اغواء کے 13,888پولیس تشدد کے2,671 خودکشی کے 11,752حدود آرڈینس کے 1,031 عورتوں کی فروخت کے 1,120جبری شادیوں کے 957ونی قرار دینے کے 1,160واقعات رونما ہوئے۔گزشتہ 12سالوں کے دوران خواتین پر مختلف قسم کے مظالم میں پنجاب پہلے نمبر پر رہاجہاں سب سے زیادہ یعنی50,973واقعات منظر عام پر آئے جب کہ خواتین پر مظالم کے لحاظ سے سندھ دوسرے ،خیبر پختوان خواہ تیسرے اور بلوچستان چوتھے نمبر پر ہے۔ہر سال دنیا بھر میں 40لاکھ سے زائد خواتین کو اغواء کر کے فروخت کر دیا جاتا ہے۔عورت کے خرید و فروخت کے کاروبار میں کچھ عرصے سے تیزی دیکھنے میں آئی ہے مشرقی وسطی کے ممالک سے ان کو اغوا ء کر کے یورپین ممالک اور عرب ممالک میں سمگل کیا جاتا ہے جس میں زیادہ تر عورتوں کو ملازمت کا جھانسا دے کر ان ممالک میں لایا جاتا ہے اس گھناؤے کاروبار میں ملوث لوگ کافی طاقت وار ہیں ۔عورت کے حوالے سے منایا جانے والا آج کا دن صرف سیاست کرنے تک محدود رہ گیا ہے ۔اسلام نے تو عورتوں کی عزت و تکریم کا طریقہ بڑے واضح اور موثر انداز میں اس حدیث میں سمجھا دیا ہے۔ ارشاد نبویؐ ہے!

’’عورتوں سے اچھا برتاؤ کرو کیونکہ ان کی پیدائش پسلی سے ہوئی اور پسلی ٹیرھی ہوتی ہے اور سب سے ٹیرھی اوپر کی پسلی ہے اگر اسے سیدھا کرنا چاہو تو ٹوٹ جائے اورچھوڑ دو تو اسی حالت میں رہے گی لہٰذا عورتوں سے حسن سلوک سے پیش آؤ‘‘

اس کے برعکس آج کے جدید دور میں عورتوں کے ساتھ جوسلوک ہو رہا ہے وہ ہم سب کے سامنے ہے روٹی وقت پر نہ ملنے پر پیٹنا کہنا نہ ماننے پر قتل کر دینا، دوسری شادی کی اجازت نہ ملنے پر تیزاب ڈال کر اس کے زندگی تباہ کر دینا، چھوٹی بچیوں کو ونی کی بھینٹ چڑھا دینا، ہم تو دور جاہلیت سے بھی بدتر دور گذار رہے ہیں۔ عورت کو جب اس کا حق نہیں ملتا تو وہ اپنے حقوق کے حصول کیلئے لڑتی ہے تو رب تعالیٰ کی طرف سے جائز مگر سب سے زیادہ ناپسندیدہ عمل طلاق دے ڈالتے ہیں۔

تصویر کا دوسرا رخ بھی قابل تشویش ہے مغربی کلچر اور انڈین چینل کی اندھا دھند تقلید نے ہماری نوجوان لڑکیوں کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔اب تو پاکستانی چینلوں نے انڈین سے آگے نکلنے کے دوڑ میں مشرقی حدود وقیود کو نظر انداز کر دیا ہے۔ مذہب کے دائرے اور مشرقی روایات کومسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے لڑکی اور لڑکے کے لباس چال چلن حتیٰ کہ معمولات زندگی میں کوئی فرق نہیں رہا۔ اسلام عورت کے بارے میں کیا ارشاد فرماتا ہے قارئین کے پیش نظر ہے، اﷲ تعالیٰ مسلمان خواتین سے قرآن میں عہد نامہ لیتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے!

’’جب مومن خواتین آپؐ کے پاس آئیں تو آپؐ ان سے اقرار لیں کہ وہ اﷲ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائے گی وہ چوری نہیں کریں گی وہ زنا نہیں کریں گی وہ اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی وہ بہتان (کی اولاد) نہیں لائیں گی جس کو اپنے ہاتھ اور پاؤں کے درمیان (نطفہ شوہر سے جنی ہوئی دعویٰ کرکے) بتالیں۔ نیکی کی کسی بات پر آپؐ کی نافرمانی نہیں کریں گی تو آپؐ ان سے بیت لے لیا کریں اور ان کیلئے اﷲ تعالیٰ سے مغفرت طلب کیا کریں بلاشبہ اﷲ تعالیٰ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے‘‘

ابھی بھی عورتوں کے مسیحا بنے والی خاتون میڈیا میں آ کر اس موضوع پر بحث کرتیں ہیں کہ اسلام میں چار شادیوں کی قطعً اجازت نہیں اور اگر طلاق کا حق مردوں کو ہے تو یہ حق عورتوں کو بھی ہونا چہایے ایسے پروپیگنڈے کرکے اسلام کی تعلیمات سے انحراف کیا جا رہا ہے۔ بل کہ نام نہاد این جی او نے ایک جعلی ویڈیو پر ہنگامہ کرکے ملک میں جنگی فضاء بھی قائم کر دی تھی۔ میں آج ملک کی اس حالت میں این جی اوز کو کافی حد تک ملوث سمجھتا ہوں۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے!

’’جو کچھ مردوں نے کمایا ہے اس کے مطابق ان کا حصہ ہے اور جو کچھ عورتوں نے کمایا اس کے مطابق ان کا حصہ ہے ہاں اﷲ تعالیٰ سے اس کے فضل کی دعا مانگتے رہو، یقینا اﷲ تعالیٰ ہر چیز کا علم رکھتا ہے‘‘ (سورۃ النساء 33)

اسلام نے تو اجر میں مردوں کے برابر حصہ دیا دوسری جگہ اﷲ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں!

’’عورتوں کیلئے بھی معروف طریقے پر ویسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے حقوق ان پر ہیں البتہ مردوں کو ان پر ایک درجہ فوقیت حاصل ہے سب پر غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم و دانا اﷲ تعالیٰ موجود ہے‘‘ (سورۃ البقرۃ: 228

مولانا مفتی محمد اسماعیل لکھتے ہیں۔
’’جب سرنگا ہوا تو آنکھوں سے حیا بھی گیا اور شخصیت کا وقار بھی وہ بازار میں نکلے یا دفتر جائے دوسروں کی نظروں کا نشانہ بنے کی خواہش میں فل میک اپ کرتی ہے۔ اس کا چست لباس، کھلے ریشمی بال اور اٹھکیلیاں کرتا ہوا پرکشش جسم، بھوکی نگاہوں کو جنسی اشتعال دلانے کا سامان مہیا کرنا ہے، وہ جہاں سے گزرتی ہے شیطان کی ایجنٹ (نمائندہ) بن کر دعوت نظارہ دیتے ہوئے للچائے ہوئے دلوں پر چال و جمال کے چرکے لگاتی جاتی ہے اسے یہ حق کس نے دیا؟ اسے آزادی کا یہ مفہوم کس نے سمجھایا؟ اسے خاندانی عزت وقار تباہ کرنے کے بعد پوری صنف نازک کو بے غیرتی کی یوں سرعام دعوت دینے کا حوصلہ کس نے دیا؟ یقینقاً ہم مردوں نے ہم باپ، ہم بھائی، ہم شیر، ہم بیٹے ہی اسکے ذاِہ دار ہیں‘‘۔

عیسائیت کے حوالے سے عورت کی آزادی کا جائز لو تو مجھے ایسی آزادی عیسائیوں کی مقدس ۔۔۔۔۔۔ سے بھی نہیں ملتی یعنی عیسائی مذہب بھی عورت کو فحاشی بُرائی سے روکتا ہے۔ جیسا کہ ۔ اسی طرح عورتیں حیا دار لباس سے شردم اور پرہیز گاری کیساتھ اپنے آپ کو سنواریں نہ کہ بال گونڈھنے اور سونے اور موتیوں اور قیمتی لوشاک سے بلکہ نیک کاموں سے جیسا خدا پرستی کا اقرار کرنے والی عورتوں کو مناسب ہے عورت چپ چاپ کمال تابعداری سے سیکھنا چاہیے۔ اﷲ تعالیٰ قرآن پاک میں سورۃ المائدہ آیت نمبر 3 میں ارشاد فرماتے ہیں!
’’آج میں نے تمہارے لئے دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو بطور دین پسند کیا‘‘
Umer Abdur Rehman Janjua
About the Author: Umer Abdur Rehman Janjua Read More Articles by Umer Abdur Rehman Janjua: 49 Articles with 51052 views I am Freelance Writer and Journalist of Pakistan .. View More