تھر کی حالت ِ زار

یاد داشت بخیر۔۔۔ 31 جنوری 2014 ء کو وزیر ِ اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے مشترکہ طور پر تھر کول پروجیکٹ کا افتتاح کیا تھا ۔سندھ کے صحرائی علاقے تھرپار کر کے کوئلے کے ذخائر سے فائدہ اٹھانے کے لیے اس منصوبے پر ایک ارب 60 کرور ڈالر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔کہا جارہا تھا کہ یہ منصوبہ 2017 ء میں پایہِ تکمیل کو پہنچ جائے گا اور ابتدائی طور پر اس سے 660 میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی ۔

مگر کوئلے ، گرینائٹ اور دیگر معدنیات سے بھر پور سندھ کے اس صحرائی علاقے کی حالیہ حالت ِ زار نے بالخصوص سندھ کے لوگوں کو اور بالعموم پورے پاکستان کو اداس کر دیا ہے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق غذائی قلت اور خشک سالی کی وجہ سے تھر کے 125 بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔ صوبائی وزیر ِ بلدیات و اطلاعات کے مطابق گذشتہ چار ماہ کے دوران مذکورہ علاقے میں 69 بچوں کی اموات ہوئی ہیں ، جن میں سے زیادہ تر اموات بچوں میں نمونیہ کے باعث ہوئی ہیں ۔ایک اور رپورٹ کے مطابق گذشتہ دو ماہ میں تھر میں غذائی قلت کی وجہ سے ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 200 کے قریب ہے ۔ ۔۔ یوں بہت سی متضاد خبریں گردش کر رہی ہیں ۔بہر حال ہمارے لیے تو ایک ایک بچے کی جان قیمتی ہے ۔ چاہے وہ بچہ نمونیہ ، ڈائریا وغیرہ کی وجہ سے ہلاک ہوا ہو یا غذائی قلت ، قحط وغیرہ کی وجہ سے ۔ یہاں یہ بات بھی قابل ِ ذکر ہے کہ عین اس وقت جب تھر پار کر میں بچے مر رہے تھے ، سندھ حکومت موئن جو ڈرو میں کلچرل فیسٹیول منا رہی تھی ۔ اس فیسٹیول پر 450 ملین روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا ۔

ذرائع ابلاغ نے تھر پار کر کی حالت ِ زار کی جانب حکام ِ بالا کی توجہ مبذول کرائی تو بالخصوص سندھ حکومت اور بالعموم وفاق حرکت میں آگئی ۔سندھ کے وزیرِ اعلیٰ نے اعتراف کر لیا کہ تھر میں غفلت برتی گئی ۔انھوں نے محکمہ ِ صحت ضلع تھر کے ڈائریکٹر اور ایم ایس مٹھی سول اسپتال کو معطل کر کے غفلت برتنے کی پاداش میں گرفتار کرنے کے احکاما ت بھی جاری کر دیے ہیں ۔اس کے علاوہ انھوں نے قحط کے متاثرین کی فوری امداد کے لیے ایک لاکھ بیس ہزار گندم کی بوریاں مفت تقسیم کرنے ، مرنے والے بچوں کے والدین کو دو دو لاکھ روپے فی کس امداد دینے اور ادویات کے لیے ایک کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے ۔وزیر ِ اعلیٰ ہاؤس میں تھر ریلیف اینڈ ری ہیبلی ٹیشن سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے ۔اس ضمن میں سند ھ کے وزیر ِ اطلاعات و بلدیات نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے ڈسٹرکٹ تھر پار کر کےلیے 42 کروڑ روپے کی گندم کی مفت فراہمی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔ہم تھر پار کر کے لوگوں کو یقین دلاتے ہیں پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت انھیں کسی صورت اکیلا نہیں چھوڑے گی ۔ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے تھر پار کر کے کے علاقے مٹھی کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کے دورے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔پاک فوج بھی ضلع تھر پار کر پہنچ گئی ہے ۔ آرمی کی ٹیم اپنے ساتھ 10 ٹن اشیائے خورد و نوش اور منرل واٹر لائی ہے ۔اس کے علاوہ وزیر ِ اعظم نے کہا ہے کہ تھر کے متاثرین کی بحالی کے لیے سندھ حکومت سے مکمل تعاون کریں گے ۔تھر پار کر کے متاثرین کے لیے بحریہ ٹاؤن کے چیئر مین ملک ریاض کا جذبہ قابل ِ قدر ہے ۔ انھوں نے ابتدائی طور پر تھر پار کر کے متاثرین کے لیے 20 کروڑ روپے مختص کر دیے ہیں ۔انھوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا ہے کہ وہ تھر کے متاثرین کے لیے 50 کروڑ یا 10 کروڑ روپے خرچ کر نے سے بھی دریغ نہیں کریں گے ۔

تھر پار کر کے متاثرین کے لیے سندھ حکومت کی کوششیں اور کاوشیں اگرچہ قابل ِ ستائش ہیں ، لیکن یہی کوششیں او رکاوشیں پہلے کیوں نہ ہوئیں ۔کیوں کہ حالات کی سنگینی کی پہلے سے پیشین گوئیاں کی جانے لگی تھیں ۔ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ میجر جنرل محمد سعید سلیم کے مطابق قحط کی صورت حال ایک رات میں پید نہیں ہو جاتی ۔ جنوری میں محکمہ ِ موسمیات کے ذریعے ہماری ٹیم نے معمولی درجے کے قحط کی وارننگ دی تھی ۔ محکمہ ِ صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ فروری میں 21 بچے ہلاک ہوئے اور جنوری میں 18 بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔

اگر پہلے سے ہی حالات کی سنگینی کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے اس مسئلے کی جانب توجہ دی جاتی تو شاید حالات اتنے سنگین نہ ہوتے ۔ بہر حال ۔۔۔۔ ہوتا تو وہی ہے ، جو میرے رب کو منظور ہوتا ہے ۔ پانی اب بھی سر سے اونچا نہیں ہوا ۔ حالات اتنے گمبھیر بھی نہیں ہیں کہ ہم مایوس ہو کر بیٹھ جائیں یا ایک دوسرے پر الزام دھرتے رہیں ۔ مسئلہ اتنا بھی نہیں الجھا کہ سلجھ ہی نہ سکے ۔ صرف صوبائی حکومت ہی کیوں ۔۔۔کیا ہم اس ملک کے باشندے نہیں ہیں ؟ یا کیا تھر پار کر والے ہمارے بھائی بہن نہیں ہیں ۔ یقینا ، ہیں ۔اگر ہیں تو ہم سب کا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم ان کی بھر پور مدد کریں ۔
 

Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 159103 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More