فضہ ملک شہید زندہ باد

شاہین کوثر ڈار

رحمت اللعالمینؐ کے ماننے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ سب سے بڑے منافق عبداﷲ بن ابی کو بھی اُس کی اصل حقیقت آشکار ہونے کے باوجود قتل کا حکم نہ تو دیا گیا تھا اور نہ ایسے کیا گیا تھا مگر اسلام کے لبادے میں معلوم ناموں حوالوں، گروہوں اور گروپوں کی شکل میں بے گناہ کلمہ گو مسلمانوں کو شہید کرنے والے طالبان نہیں ظالمان ہیں جن کو اﷲ تعالیٰ کبھی معاف نہیں کریگا۔ اسلام کے دشمن اور انسانیت کے قاتل اپنے منطقی انجام تک ضرور پہنچیں گے۔ انہی پاکستان دشمنوں کے ہاتھوں 23سالہ فضہ ملک ایڈووکیٹ کو ایف ایٹ کچہری میں شہید کردیا گیا۔ پاکستان کی محبت میں پاکستان آنے والی شہید فضہ ملک زندہ رہے گی ہمارے دلوں میں بھی ہماری دعاؤں میں بھی۔

فضہ ملک نے آخری سانسیں اپنی ایک ساتھی وکیل ثوبیہ قریشی کی بانہوں میں لیں۔ فضہ کے سپنے کیا تھے اور کیسے ٹوٹ کے بکھر گئے؟ فضہ ملک کے غم میں محض اس گھر کی فضا ہی سوگوار نہیں، ہر آنکھ نم ہے، بھائیوں کے آنسو نہیں تھمتے تو اس کی ساتھی اور دوست ثوبیہ بھی غم سے نڈھال ہے۔ فضہ نے آخری سانسیں اسی سہیلی کی بانہوں میں لیں۔ فضہ کی سہیلی ثوبیہ قریشی کا کہنا ہے کہ کچھ وکیلوں نے زخمی فضہ کو بنچ پر لا کر رکھا تو میں اور میری ایک ساتھی وہاں پہنچ گئے، فضہ کی گردن پر گولی لگی تھی اور وہ خون میں لت پت تھی، ایمبولینس میں بھی وہ تڑپ رہی تھی۔ثوبیہ قریشی کا مزید کہنا تھا کہ فضہ کی خاص بات اس کا باادب اور دھیما لہجہ تھا، جو کام کہہ دیں کرتی تھی، اسے بس یہی فکر تھی کہ این ٹی ایس کا ٹیسٹ دینا ہے، کون سی کتابیں پڑھوں، بس یہی پوچھتی رہتی تھی،جب بھی کچہری جائیں گے ان ساتھیوں کی یاد تو آئے گی، ہمارے ساتھ اٹھتے بیٹھتے، کھاتے پیتے۔فضہ جیسے ساتھیوں کو میں تو شاید کبھی نہ بھلا سکوں۔کامیاب وکیل بننے کے خواب دیکھتی یہ آنکھیں درندوں نے ہمیشہ کے لیے بند کردیں۔فضہ کی موت اہل خانہ اور ساتھیوں کے لیے کسی سانحے سے کم نہیں ، وہ نظروں کے سامنے تو نہیں مگر یادوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔فضہ ملک سمیت کئی وکلا سانحہ اسلام آباد کچہری میں دہشت گردوں کا نشانہ بنے مگر ان کے ساتھیوں اور دوستوں کے حوصلے اب بھی بلند ہیں۔

فضہ نے گذشتہ برس وکالت کی ڈگری حاصل کی تھی۔ وہ پڑھتی اسلام آباد کے سکول آف لا میں تھیں اور انٹرنیشنل ڈگری لینے برطانیہ کی یونیورسٹی آف نارتھ کمبریا گئی تھیں۔ فضہ دو بھائیوں کی اکلوتی بہن تھیں۔ان کے دونوں بھائی دبئی میں کام کرتے ہیں اس لیے فضہ ہی اپنے والدین کا سہارا تھیں۔فضہ کی ایک آنکھ سے بینائی ختم ہوگئی تھی مگر اس کے ایک دوست احمد کے مطابق کچھ کر گزرنے کا عزم اس کا اتنا پختہ تھا یہ کمزوری بھی اس کے آڑے کبھی نہیں آئی۔فضہ کی یاد میں فیس بک پر اس کے دوستوں نے ایک پیچ بھی بنایا ہے اور ٹوئٹر پر بھی اس کی ہلاکت کا سن کر لوگ اب تک اظہارِ تعزیت کر رہے ہیں۔فضہ کی والدہ نے مجھے روتے ہوئے کہا:وہ اس ملک سے اتنا پیار کرتی تھیں کہ وسائل ہونے کے باوجود بھی وہ یہ ملک چھوڑنا نہیں چاہتی تھی، وہ یہاں کی بہترین کرمنل وکیل بننا چاہتی تھیں-

فضہ اپنے والد کے سب سے قریب تھیں۔ ان کے والد کہتے ہیں وہ میرا بہت خیال رکھتی تھی۔ ملک کے دشمنوں نے میرے گھر کی رونق چھین لی ہے۔ہم نے تو قربانی دے دی ہے مگر میری بیٹی کی قربانی رائیگاں چلی جائے گی اگر ریاست اور قوم دہشت گردی کے خلاف یکجا نہیں ہوئی۔

حزب الہند ہو یا تحریک طالبان پاکستان پاکستانیوں کے قاتل امریکہ، سی آئی اے، را اور موساد کے ایجنٹ ، آلہ کار تو ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان اور اسلام کے کھلے دشمن ہیں کیونکہ معصوم کلمہ گو پاکستانیوں کو شہید کرنے والے پاکستان اور اسلام کے نام لیوا لیکن عملاً دشمن ہیں۔ جن کی سرکوبی اب تقاضہ وقت بن چکا ہے۔

Javed Ali Bhatti
About the Author: Javed Ali Bhatti Read More Articles by Javed Ali Bhatti: 141 Articles with 104919 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.