ایشیا کپ کا غم نہیں

پاکستان سری لنکا سے ہار گیا اور ایشیا کپ بھی ہاتھ سے گیا لیکن عام پاکستانیوں کو اس کا غم نہیں یہ کپ تو پھر بھی جیتا جا سکتا ہے ۔اس میچ سے قبل کے دو اہم میچوں میں قومی ٹیم نے جو کارکردگی دکھائی ہے اس نے قومی جذبات کو ایک نیا رنگ دیااور پورے ملک میں قومی یکجہتی کی جو فضا پیدا کی وہ اب بہت کم کم دیکھنے میں آتی ہے۔کپ تو نہ ملا لیکن سابقہ دو فتوحات کے نتیجے میں پیالی میں جو طوفان اٹھایا گیا اس نے کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے دیرینہ اور اصولی موقف کو ایک بار پھر پوری دنیا کے سامنے آشکارا کردیا کہ کشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور انھیں زبردستی بھارت کے ساتھ باندھ کر نہیں رکھا جا سکتا ۔ایک طرف قوم کے مسرور جذبات دوسری طرف اس جیت پر کشمیریوں کی خوشی فطری ردعمل ہے-

5مارچ کے اخبارات میں ایک خبر شائع ہوئی ہے کہ بھارت کی ایک یونیورسٹی میں ایشیا کپ کے میچ میں پاکستان کی جیت کا جشن منانے والے کشمیری طلبہ کو یونیورسٹی سے نکال دیا گیا۔میرٹھ یونیورسٹی کے چیرمین کا کہنا ہے کہ رواں سال کسی کشمیری طالب علم کو داخلہ نہیں ملے گا۔انھیں تعلیم کے لیے پاکستان بھیجا جانا چاہیے ۔ایک کشمیری نیوز سائٹ کے مطابق اتر پردیش کی میرٹھ شہر کی سوامی دیویکا ننداسو بھارتی یونیورسٹی کے کشمیری طلبہ کو اس وقت یونیورسٹی سے بے دخل کردیا گیا جب وہ پاک بھارت کرکٹ میچ میں پاکستان کی فتح کا جشن منا رہے تھے ۔میرٹھ کی یونیورسٹی میں مقامی طلبہ کے ایک گروپ نے ایشیا کپ کے میچ میں بھارت پر پاکستان کی جیت کا جشن منانے پر مبینہ طور پر ان کشمیری طلبہ کو تشدد کا نشانہ بھی بنایااور ان کی پٹائی کے بعد انھیں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا ۔طلبہ نے بتایا کے اگر سینئر مداخلت نہ کرتے تو وہ انھیں مار دیتے ۔مقامی طلبہ نے ان کے کمرے کے دروازے اور کھڑکیاں توڑدیں اور ساری رات خوفزدہ کیا ۔صبح بھارتی طلبہ نے کشمیری طلبہ کو بے دخل کرنے کا مطالبہ کیا ۔یونیورسٹی انتظامیہ نے تمام کشمیری طلبہ کو یونیورسٹی سے نکل جانے کا حکم دیا ۔6 مارچ کے اخبارات میں خبر ہے کے مقبوضہ وادی کے علاقے بڈگام میں ایشیا کپ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی شاندار فتح پر جشن منانے والا کشمیری نوجوان بھارتی فوج کی وحشت کا شکار ہو گیا ۔درندہ صفت بھارتی فوجیوں نے نوجوان کو پکڑ کر پہلے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں اسے ذبح کردیا ۔دوسری جانب پولیس نے نوجوان کو ذبح کرنے کے الزام میں 3فوجیوں سمیت 5افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم نامزد ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔یہ دنیا میں خود کو انسانی حقوق کا علمبردار کہنے والی ریاست کے حوالے سے دو اہم خبریں ہیں ۔بنگلہ دیش میں پچھلے چند سالوں سے جو صورتحال چل رہی تھی اس تناظر میں ایشیا کپ کے دفاعی چیمپین پاکستان کے بنگلہ دیش جانے کے حوالے سے بہت سے پاکستانیوں میں شدید قسم کے تحفظات پائے جاتے تھے ۔جس سرزمین پر پاکستان کے جھنڈے جلائے گئے ہوں ۔جہاں پاکستان کی خاطر قربانیاں دینے والوں کو پھانسی دی گئی ہو ۔جہاں پاکستانی سفارتخانے کا گھیراؤ کیا گیا ہو وہاں پر ہماری ٹیم کرکٹ کھیلنے جائے اس پر دو رائے موجود تھیں ،لیکن پاکستانی ٹیم کے وہاں جانے اور بھارت و بنگلہ دیش کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دینے سے عام پاکستانیوں کے دل صرف اس وجہ سے خوش نہیں ہوئے کہ پاکستان نے ان دونوں ٹیموں کو ہرایا ہے ۔بھارت اور بنگلہ دیش کو تو پاکستان پہلے بھی ہراتا رہا ہے لیکن یہ ایشیا کپ کے میچ جس سیاسی تناؤاور کسی حد تک بنگلہ دیش سے کشیدگی کی فضا میں ہو رہے تھے ان حالات میں پاکستان کا یہ دونوں میچ جیت جانا پاکستانیوں کے لیے ایک منفرد خوشی کا پیغام لایا ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی کرکٹ میچ ہوتا ہے تو اس میں کھیل کم جذباتی و اعصابی جنگ زیادہ ہوتی ہے ۔اور پورے ملک میں قومی یکجہتی کی فضا نظر آتی ہے ۔16دسمبر1971کے سانحے کے کچھ دنوں بعد بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے ۔لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ دو قومی نظریہ تو آج بھی زندہ ہے ۔بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو جو سزائیں دی جارہی ہیں وہ اسی جرم میں تو دی جارہی ہیں ۔چنانچہ دوقومی نظریہ برصغیر میں ہر جگہ اپنی آب وتاب سے زندہ ہے ۔یہ پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش میں بھی زندہ ہے اور حتیٰ کہ بھارت کے اندر بھی یہ خلیج بنگال سے نکل کر ہر شہر میں موجود ہے میرٹھ کا واقعہ جو اوپر درج کیا گیاوہ اس نظریے کی زندگی کا ثبوت ہے ۔پھر اس میچ کی خاص بات اس فتح کوبھارت کے حلق سے چھینا ہے ۔اس لیے پاک بھارت کرکٹ میچ ہمیشہ سے جذباتی فضا میں اعصابی تناؤ کی جنگ کا کھیل بن جاتا ہے ۔اس دفعہ بنگلہ دیش سے جیتنے کی خوشی اس لیے اور بھی دوبالا ہوگئی ہے کہ جن کشید ہ حالات میں یہ میچ ہوا ہے اس میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو نہیں بلکہ بی این پی نے عوامی لیگ کو شکست دی ہے ۔جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے بھارتی لابی کو شکست دی ہے ۔جہاں پاکستان کا جھنڈا جلایا گیا تھا وہاں پاکستان کی فتح کا جھنڈا لہرایا گیا۔اس لیے آج پوری قوم مسرور ہے۔اس لیے اگر قوم مسرور ہے تو ایشیا کپ کا پاکستان میں نہ آنا کوئی خاص نقصان نہیں ہے بلکہ اس کے بدلے وہ بہت کچھ آگیاجس کی اس وقت ہمیں ضرورت تھی ،لیکن اس شکست نے ہمیں یہ موقعہ دیا ہے کہ ٹی ٹونٹی کے عالمی مقابلوں سے قبل ہم اپنی خامیوں کا جائزہ لے کر اسے دور کرنے کی کوشش کریں۔

Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 60 Articles with 40134 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.