دوسری شادی

وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا
اور اگر تم کو اس بات کا خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارےانصاف نہ کرسکوگے تو ان کے سوا جو عورتیں تم کو پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار ان سے نکاح کرلو۔ اور اگر اس بات کا اندیشہ ہو کہ (سب عورتوں سے) یکساں سلوک نہ کرسکو گے تو ایک عورت (کافی ہے) یا لونڈی جس کے تم مالک ہو۔ اس سے تم بےانصافی سے بچ جاؤ گے۔

اس آیت کو بطور دلیل پیش کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل نے بیان کیا ہے کہ مرد کو دوسری شادی کے لیے اپنی پہلی بیوی سے اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس میں کوئی اختلاف اور شبہ نہیں کہ شریعت اسلامی نے مرد کو چار شادیوں کی اجازت اور حق دیا ہے اس میں نہ اختلاف ہے اور نہ کلام شریعت کا حکم سر آنکھوں پر مگر انتہائی ادب کے ساتھ عرض ہے کہ مندرجہ بالا آیت میں اجازت لینے اور نہ لینے کا ذکر کہاں ہے۔ تفسیر ابن عباس سے لیکر تفسیر جلالین و ابن کثیر تک سب نے لکھا ہے کہ مرد کو چار شادیوں کی اجازت ہے کسی نے بھی اسکو فرض نہیں کہا اور نہ لکھا ہے۔ جبکہ اسی آیت کے دوسرے حصے میں جو عدل وانصاف کا تذکرہ ہوا ہے اسکو مفسرین نے فرض لکھا ہے۔ لیکن اسلامی کونسل نے سارا زور ہی تعداد ازواج اور اجازت نہ لینے پر لگا دیا اور عدل و انصاف پر زور کم دیا جو کہ فرض ہے۔ اور خالق کائنات نے اگے فرما دیا کہ تم انصاف نہ کر سکو گئے کیونکہ يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ ۚ وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًا خدا چاہتا ہے کہ تم پر سے بوجھ ہلکا کرے اور انسان (طبعاً) کمزور پیدا ہوا ہے ۔ علماء کرام جس آیت سے استدلال کر رہے ہیں اسکا شان نزول ہی پڑھ لیتے تو ان پر بات واضح ہو جاتی ۔ نہ وہ خود سمجھ سکے ہیں اور نہ سمجھا سکے ہیں ، علم کے بل بوتے پر تو وہ آتے نہیں بلکہ سیاسی رشوت کے طور پر انھیں اسلامی نظریاتی کونسل کا ممبر بنایا جاتا ہے۔ اس میں میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہم عوام کا قصور ہے ہم نے دین اور سیاست نا اہل لوگوں کے حوالے کر دیے ہیں۔ دوسری طرف بھی ظلم ہو رہا ہے کہ میڈیا اینکرز جنکو الف بے کا دین کی نہیں آتی وہ وقت کے رازی و غزالی بنکر دین کے اہم موضوعات پر بحث کرتے ہیں، اپنے پروگرامز میں این جی اوز کی ان خواتین کو بلاتے ہیں جن سے اپنا دوپٹہ نہیں سنبھلتا اور وہ دین کے دقیق موضوعات پر گمراہ کن تبصرے کر رہی ہوتی ہیں ، اب مس شرمیلہ اورفرزانہ باری کو دین اور شریعت کا کیا علم ہے ، بابا یہ انکا کام نہیں ہے ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہر ایرہ غیرہ دین کا رازدان بیٹھا ہے۔ شریعت اسلامی نے ہر کام میں بیوی سے مشورے کا حکم دیا ہے تو اب اگر نکاح ثانی کے سلسلے میں مرد اگر پہلی بیوی سے مشورہ کر کے اجازت لے تو اس میں حرج کیا ہے ؟ اسلام نے مرد کو جو چار شادیوں کی اجازت دی ہے اس میں بیشمار حکمتیں ہیں۔ اور یہ ضروری یا فرض نہیں ہیں۔ یہ خاص حالات و مجبوری میں مرد ایسا اقدام اٹھانےکا حقدار ہے۔ اسلام ایک دین فطرت ہے اور یہ انسانی فطرت پر پابندی نہیں لگاتا بلکہ حرام پر ضرور پابندی لگاتا ہے۔ إِن تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُم مُّدْخَلًا كَرِيمًا اگر تم بڑے بڑے گناہوں سے جن سے تم کو منع کیا جاتا ہے اجتناب رکھو گے تو ہم تمہارے (چھوٹے چھوٹے) گناہ معاف کردیں گے اور تمہیں عزت کے مکانوں میں داخل کریں گے.وَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ مِن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ نَقِيرًا اور جو نیک کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور وہ صاحب ایمان بھی ہوگا تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے اور ان کی تل برابر بھی حق تلفی نہ کی جائے گی .وَلَن تَسْتَطِيعُوا أَن تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ ۖ فَلَا تَمِيلُوا كُلَّ الْمَيْلِ فَتَذَرُوهَا كَالْمُعَلَّقَةِ ۚ وَإِن تُصْلِحُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا. اور تم خوا کتنا ہی چاہو عورتوں میں ہرگز برابری نہیں کرسکو گے تو ایسا بھی نہ کرنا کہ ایک ہی کی طرف ڈھل جاؤ اور دوسری کو (ایسی حالت میں) چھوڑ دو کہ گویا ادھر ہوا میں لٹک رہی ہے اور اگر آپس میں موافقت کرلو اور پرہیزگاری کرو تو خدا بخشنے والا مہربان ہے-

Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 186486 views System analyst, writer. .. View More

search this page : dosri shadi, doosri shadi