ہمارےموجودہ معاشرے میں عورت ذات
خواہ وہ ماں ہو بہن ہو یا بیٹی کی عزت تھوڑی سی بے احتیاطی کی دوری پر ہے ۔
جس طرح آج کل ہر مرد و عورت کے پاس موبائیل فون عام ہے ۔ اس طرح کیمرے کی
آنکھ سے بچنا یا اپنا عزت بچانا بہت ہی مشکل ہو گیا ہے ۔ والدین بھی اپنے
جوان بیٹیوں کے موبائیل فون کا کو ئ پرواہ نہیں کرتے ۔ اور یہی بے پرواہی
آنے والے وقتوں میں ان کے لیے رسوائ کی سبب بنتی ہے ۔ جوان بہن بیٹیوں کو
بہت ہی اختیاط کرنی چاہیے ۔کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی تصویر کسی غیر مرد یا
نا محرم کے پاس چلا جایے ۔ اور وہ اس کو کسی ایسے سائیٹ پر لوڈ کرے ۔جس کو
دنیا میں ہر بندہ آسانی سے دیکھ اور استعمال کرسکے ۔ اس سے آپ اور آپ کے
خاندان کو جس رسوائ اور ذلت کا سامنا ہوگا ۔ اس کا آپ تصور بھی نہیں کر
سکتے ۔ یہ بات نام نہاد روشن خیال لوگوں کے لیے تو باعث فخر ہوگی ۔لیکن عزت
دار لوگوں کے لیے یہ موت سے بھی بڑھ کر ہے ۔
تمام والدین کی یہ ذمہ داری ہے ۔ کہ اپنے گھر میں آنے جانے والے رشتہ داروں
سے اپنی جوان اولا د یعنی بیٹیوں یا بہنوں کو دور رہنے کی تلقین کریں ۔ او
ر خاص کر ان رشتہ داروں سے جو رشتہ دیکھنے آپکے گھر آتے ہیں ۔اور اس مجبوری
کی وجہ سے آپ اس کو منع نہیں کرسکتے ۔ وہ اپنے موبائیل فون یا کسی کیمرے سے
آپکی بچی کی تصویر اتار کر لے جاتے ہیں ۔ اور اگر وہ رشتہ ناکام ہو جایے ۔
تو آپ کا وہی رشتہ دار وہ تصویر کسی سائیٹ پر لوڈ کر کے یا کسی غیر کے
موبائیل فون میں بھیج کر آپ کے عزت کو سر بازار نیلام کر دیتا ہے ۔ اور اس
کی اصل ذمہ دار آپ اور آپ کا خاندان خود ہیں۔شادی بیاہ یا دوسری تقریبات
میں مووی ،ویڈیوز آج کل ایک رواج بن گیا ہے ۔ جس کا بہت عزت دار لوگ بھی
برا نہیں مانتے ۔ لیکن جب وہی ویڈیوز جو کسی غیر کے ہاتھ لگ کر انٹرنیٹ یا
موبائیل فون پر لوڈ ہو جاتے ہیں ۔ تو ان کی عقل ٹھکانے آجاتا ہے ۔ اور پھر
ذلت و رسوائ کے سواء ان کے پاس کچھ بھی باقی نہیں رہتا ۔ اس قسم کے واہیات
کا نہ تو ہمارے عزت دار معاشرے میں کوئ جگہ ہے اور نہ ہمارا دین اسلام اس
قسم کی بے ہودگی کی اجازت دیتا ہے۔ اپنے گھروں میں یا گھروں سے باہر اپنی
ماؤں بہنوں کو پردہ کرنے کا حکم دیں ۔ یاد رکھیں ! وہ مرد عورت کے لیے
نامحرم ہے ۔ جس کے سا تھ اسلام کی رو سے نکاح جائز ہو ۔ خواہ وہ آپ کا دلی
دوست یا قریبی رشتہ دار بھی ہو ۔سوایے اس رشتہ دار کے مثلاِِ باپ،بھائ
،چچا،ماموں،بھانجا ،بھتیجہ۔جس سے اسلام کی رو سے نکاح حرام ہو ۔ باقی اس
نوکر یا ملازم سے بھی پردہ کرنے کا حکم ہے ۔ جو پردے کی چیزوں سے واقف ہو ۔
یاد رکھیں ، عورت کا حسن بے حیائ میں نہیں بلکہ پردے سے رہنے میں ہے ۔
والدین کو چاہیے کہ اپنی بچیوں کو اسی وقت پردہ کرنے کاحکم دیں ۔جب اس پر
جوانی کے اثرات نمودار ہو جایے ۔ کیونکہ وہ بچی آنے والی بہادر قوموں کی وہ
ماں ہے جس کے قدموں کے نیچے جنت کی بشارت دی گئ ہے ۔ آجکل کے روشن خیال
معاشرے نے اس ماں کو جس کے پاؤں کے نیچے جنت ہے ۔ اپنی ہوس کی بھوک مٹھانے
کے لیے اس کو اسٹیج کی زینت بنائ ہے ۔ اور بڑے فخر سے یہ دعوہ کر رہے ہیں ۔
کہ ہم عورت کے حقوق کے علمبردار ہیں ۔اصل میں یہی لوگ اس بنت حواء کی حرمت
کے قاتل ہیں ۔ تو ہماری تھوڑی سی بے احتیاطی ہمارے دنیا وآخرت کی تباہی کی
سبب بنتی ہے ۔آخر میں میرا دنیا کےتمام مذاہب کےماننےوالوں سے یہ درخواست
ہے ۔کہ نوع انسان خواہ وہ کو ئ بھی یا کسی بھی مذہب کے ماننے والا ہو ۔ وہ
کبھی بھی اپنی ماں ،بہن ، بیٹی کی عزت پر آنچ نہیں آنے دیتے ۔ تو ہمھیں یہ
عزم کر نی چاہیے ۔ کہ آج سے ہم اپنی عزتوں کے خود محافظ بنیں گے ۔ تاکہ کل
کو ئ ہمارے عزت کو برے نظر سے نہ دیکھ سکے ۔ سب سے پہلے اپنی نظر میں حیاء
پیدا کر تاکہ تمھاری ماں بہن ،بیوی اور بیٹی برے نظر سے بچ سکے ۔ |