عروج کا ذریعہ

دینِ اسلام میں جہاں مایوسی گناہ قراردی گئی وہاں اہل ِحل و عقد کی بھی بڑی اہمیت بتائی گئی ہے اور ان دو باتوں میں باہم بڑا ربط ہے ۔ آج عالمِ اسلام کی زبوں حالی ، اقوام ِعالم میں بے توقیری اور پستی کی وادی میں گرتی معیشت اور باہمی اختلافات کو دیکھ کر ہم میں سے ہر دوسرا شخص مایوسی کا شکارنظر آ تا ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ لاعلمی اور بے خبری ہوتی ہے۔

ہمیں مرض کا پتا ہے نہ علاج کی فکر ،سادہ لوح اتنے کہ بیمار ہوئے جس کے سبب اسی عطار کے لونڈے سے دوا لینے کو بے تاب ۔ ہم میں سے کتنے لوگ ایسے ہوںگے جو افراد کی غلطی سے مذہب بیزاری کا شکار ہو رہے ہیں ، کتنے ہی سادہ لوح لوگوں کو آج دین ِاسلام پہ شکوک وشبہات پیدا ہورہے ہیں، حالانکہ دیکھا جائے تو یہ بھی ہماری اپنی کم علمی کا نتیجہ ہوتاہے ۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن نے مایوسی کو حرام قرار دیا ہے کہ حالات چاہے کتنی سخت ہوں، مشکلیں جتنی بھی آئیں اورمصائب کا سیلِ رواں کتنا ہی تند وتیزہو کبھی ناامید نہیں ہونا چاہیے ۔

یہاں توجہ طلب بات یہ ہے کہ انسان مایوس کب ہوتاہے ،اس کی امیدوں کا خون کب ہوتاہے،وہ شاخِ گل چھوڑنے اور آشیانے بدلنے پہ کب مجبور ہوتا ہے، فطری بات ہے جب انسان کو اپنا مسئلہ حل ہوتا دکھائی نہیں دیتا، اسے خود دنیا سے استفادہ کرنے کا طریقہ نظر نہیں آتا بلکہ دنیااسے غیر مفید معلوم ہونے لگتی ہے تو وہ مایوس ہوجاتاہے ۔ اس مقام پہ اسلام یہ حکم دیتا ہے کہ ”مایوسی نہیں ہمت“۔ ہاں اگر مسئلے کا حل خود نہیں نکال سکتے تو”فاسئلوااہل الذکر انکنتم لاتعلمون“اصحاب ِحل وعقدسے اپنے مسائل کے حل معلوم کرو۔ ارباب علم و دانش اس بات کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں کہ نئے زمانے کے تقاضوں اورجدید دور کے رواجوں کو اسلامی اصولوں اور فقہی قاعدوں کے مطابق کرسکیں۔ جب ایک انسان کوئی چیز بنا تاہے یا کوئی کمپنی مصنوعات بناتی ہے تواس کے استعمال کا طریقہ بھی بتاتی ہے، اسی طرح اللہ تعالٰی نے اس کائنات کو بنانے کے بعد اس کے چلانے کا طریقہ بھی بتایاہے اور وہ ہے قرآن مجید۔

خالقِ کائنات نے قرآنِ مقدس کو تاقیامت انسانیت کی رہنمائی کیلے بھیجاہے تو لازمی بات ہے اس میں ہمارے مسائل حل بھی موجود ہوگا ضرورت اس بات کی ہے ہر مشکل میں قرآن کی رہنمائی لی جائے اس کی طرف رجوع کیا جائے اسی میں مسلمانوں کی بھلائی ہے اور یہی عروج کا زینہ ہے ۔۔

فضل حق شہباز خیل
About the Author: فضل حق شہباز خیل Read More Articles by فضل حق شہباز خیل: 9 Articles with 9212 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.