ہم جس ملک میں پیدا ہوئے ۔۔۔ہم جس ملک کی آب و ہوا میں
سانس لیتے ہوئے عمر کی منزلیں طے کر رہے ہیں۔۔۔اس ملک کا نام ہمارے آباؤ
اجداد نے بہت چاہ سے بہت ارمان سے ۔۔۔پاکستان رکھا ۔۔۔جس کے لفظی معنی پاک
و صاف جگہ کے ہیں۔۔۔کتنے معصوم۔۔۔ کتنے سیدھے۔۔۔ اور کتنے سادے لوگ
تھے۔۔۔ان کا سمجھنا تھا کہ ہم نے جو مال و دولت ۔۔۔عزت و شہرت کی قربانیا ں
دی ہیں۔۔۔اب یہ قربانی آنے والی نسلوں کو نہیں دینی پڑے گی۔۔۔جتنا خون
درکار تھا اس پاک سر زمین کی آبیاری کیلئے ۔۔۔ہمارے آباؤ اجداد نے
دیا۔۔۔شائد اس سے بڑھ کر دیا۔۔۔جہاں ایک قطرے کی ضرورت تھی ۔۔۔وہاں انہوں
نے ندیاں بہادیں۔۔۔ان کا مقصد اس سرزمین کو ناپاکی سے دور رکھنا تھا۔۔۔انکی
چاہ تھی ۔۔۔آنے والی نسلیں ایسی تمام نفرتوں سے معاشرتی غلاظتوں سے محفوظ
رہیں۔۔۔کتنے عظیم لوگ تھے ۔۔۔ عزتوں کو پامال ہونے سے بچانے کیلئے پورے
پورے گھر وں کو آگ لگادی۔۔۔آفرین ان عورتوں پر جنہوں نے کنویں میں چھلانگیں
لگادیں۔۔۔مگر پھر بھی کچھ درندگی کی زد سے نہ بچ سکیں۔۔۔سب کا ایک ہی مقصد
تھا ۔۔۔کہ آج جو کچھ ہونا ہے ہوجائے۔۔۔ایک دفعہ پاکستان وجود میں آجائے
۔۔۔پھر کچھ ناپاکی نہیں ہوگی۔۔۔ہم سب جب تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو دل پسیج
جاتا ہے۔۔۔آنکھوں میں نمی امڈ آتی ہے۔۔۔مگر دل کو پل بھر کیلئے سکون آتا
ہے۔۔۔ ملک تو بنا ہی لیا نا ۔۔۔
پاکستان بن گیا۔۔۔اس کا نام بھی اسلامی جہموریہ پاکستان رکھ دیا۔۔۔مگر لگتا
یوں ہے کہ تمام نظریہ پاکستان کے حا می لوگ قربانیوں کی بھینٹ چڑھ
گئے۔۔۔پاکستان جن لوگوں کو ملا انہوں نے پہلے دن سے اس مملکتِ خداداد کو
نظریہ ضرورت کہ تحت چلانا شروع کردیا۔۔۔جو آج تک چلا جا رہا ہے۔۔۔
یوں تو پاکستان ایسے انگنت واقعات کی فہرست اپنے سینے پر چسپاں کئے ہوئے
ہے۔۔۔جو پاکستان کہ شایانِ شان نہیں ۔۔۔اس فہرست میں میں ایک بدنما اضافہ ۵
جنوری کو ہوا ۔۔۔جب آمنہ بی بی نامی ایک اورحوا کی بیٹی کی عزت کو پامال
کیا گیا۔۔۔اس خاتون نے خودکشی کرلی۔۔۔خود کشی ایک بزدلانہ اقدام ہے۔۔۔مگر
یہ خاتون بزدل ہونے سے پہلے بہت بہادر تھی ۔۔۔اس نے خود تھانے میں اپنے
ساتھ پیش آنے والے واقعے کی رپورٹ درج کروائی ۔۔۔اسلامی جہموریہ پاکستان کے
ایک سپاہی نے ایک بار پھر سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کی کوشش
کی۔۔۔جو آمنہ بی بی برداشت نہ کرسکی ۔۔۔ اس نے اپنے احنجاج کہ لئے کسی
انسانی حقوق کی تنظیم سے رابطہ نہیں کیا ۔۔۔اسے کسی کی مدد مل بھی نہیں
سکتی تھی۔۔۔اس نے جان انصاف کیلئے دی۔۔۔انصاف کی بالادستی کیلئے دی۔۔۔ایسا
پہلی بار نہیں ہوا ۔۔۔اور نہ ہی آخری بار ہوا ہے۔۔۔
وزیرِ اعظم صاحب کتنے خون اپنے سر لینگے ۔۔۔آپ کتنی آہیں برداشت کرسکتے ہیں
۔۔۔کہاں ہیں ازخود نوٹس لینے والے۔۔۔کب یہ سلسلہ بند ہوگا۔۔۔کون سدِ باب
کرے گا۔۔۔کون پاکستان کو پاکستان بنائے گا۔۔۔انصاف کہ بغیر کچھ بھی ممکن
نہیں ۔۔۔ ان درندہ صفت لوگوں کو سرِ عام سزائیں سنائیں جائیں۔۔۔ان درندہ
صفت لوگوں کو نشانِ عبرت بنادیا جائے ۔۔۔اﷲ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے۔۔۔میں
بے حس بن کر یہ سارا ماجرا دیکھتا رہا ۔۔۔سنتا رہا ۔۔۔میں کچھ نہیں لکھنا
چاہتا تھا۔۔۔مگر مجھ سے خاموش نہیں رہا گیا۔۔۔ایک خاموش اور بزدل سپاہی کی
طرح میں نے اپنا حصہ ڈال دیا۔۔۔اپنے لکھنے والے دوستوں سے درخواست کرونگا
کہ ۔۔۔سب اپنا اپنا حصہ ڈالئے۔۔۔ہمارا ہتھیار ہمار ا قلم ہے۔۔۔ہم قلم سے
لڑکر پاکستان کو پاکستان بنادینگے۔۔۔انشاء اﷲ۔۔۔ |