اللہ, مجاز کے ذریعے خواہش پیدا کرواتا ہے، انا کے ذریعے
'میں' کھڑی کرواتا ہے، آزمائش کے ذریعے پرکھتا ہے، انسان اپنی جلد بازی،
ناشکرے پن، بے صبری کی بناء پر اپنے نفس پر ظلم کرتا ہے، رضا کے احساس سے
جھکنا سکھاتا ہے، جبکہ وفا کے ذریعے اللہ راضی برضا رہنا سکھاتا ہے، اور جب
اللہ نے اپنی محبت اپنی ضرورت کا احساس دلانا ہو تو مجاز کو دور کروا کر
خلاء پیدا کر دیتا ہے۔ ارض وسما میں جو کچھ ہے وہ محوِذکر ہے۔ تو سب سے بڑھ
کر تو یہ خلاء ہے جو عام انسانی نگاہ سے محو مگر محوِ ذکر ہے۔ جو جتنا دنیا
کی طلب و کشش سے اللہ کے لیئے خالی ہو یا خالی کر دیا جاۓ، اور جو جتنا ان
پر غور و فکر کی نگاہ کی عطا لیئے ہے وہ الحمدللہ، اللہ کے لیئے اتنا محوِ
ذکر ہے۔ اگر الحمدللہ خلاء اپنا احساس کروا دے تو انسان مزید خلاء میں معلق
نہیں رہتا، بلکہ اپنا آپ اسکو سپرد کر دیتا ہے جو اس خلاء کو زمین و آسمان
میں تھامے ہوۓ ہے الحمدللہ رب العالمین۔ |