متاثرین محکمہ تعلیم کیلئے این آر او کی درخواست

 ابھی تو بگ بورڈ متا ثرین کا کفن بھی میلا نہیں ہواتھاسر زمیں بے آ ئین کے غریب عوام ایک اور سا نحہ سے دوچا ر ہو چلے ہیں۔دنیا بازیچہ اطفال ہو نہ ہو لیکن بلتستان عملہ مکمل طور پربازیچہ اطفال ضرور بنا ہوا ہے اور غا لبّ سے معذرت کے ساتھ اُن کے تو صرف آگے شب وروز تما شا ہو تے تھے لیکن ہما رے تو آگے پیچھے دائیں با ئیں ہر سمت و اطراف میں تما شا جا ری ہے،جببگ بورڈ انتظا میہ نے غریبوں پر زمین تنگ کی اور فراڈ کیا اُس وقت سب نے ا فسوسں کا اظہار کیا اور حکو مت وقت نے عزم کا اظہار کیا کی اُن کے سا تھ ہو نے وا لی زیا دتیوں کا ا زالہ کیا جا ئے گا اوردھو کہ دہی کے مر تکب لو گوں کو قا نون کی گرفت میں لا یا جا ئے گا لیکن اُن کے سا تھ جو ہو نا تھا وہ تو سب نے دیکھا اب انتظا میہ اور حکو مت خود غریبوں کے ساتھ ایک بڑافراڈ کر بیٹھے ہیں،محکمہ تعلیم میں بھرتی ہونے والے سینکٹروں با روزگار اور غریب اساتذہ کو بے روزگار اور دربدر کیا جا رہا ہے ،کوئی بھی ذی شعور انسان اس بات کی حمایت نہیں کرے گا کہ غیر قانونی طریقے سے بھرتی کئے ٹییچر ز کی حمایت کریں لیکن ایک بات یہا ں ضرور روشن کروں کہ اگر ان اساتذہ کو بھرتی کرنے کا طریقہ کار غیرقانونی تھا تو ان کو نکالنے کا طریقہ بھی کسی طرح سے قانونی نہیں ہے ۔ اس معاملے کو زیادہ بہتر طریقے سے بھی حل کیا جا سکتے تھے ۔ ریاست عوام کی ماں ہوتی ہے ایک فلاحی ریاست کا بنیادی مقصد ہی عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی ہوتی ہے یہ بات روز روشن کہ طرح عیاں ہے بھرتی ہونیوالے تمام مبینہ اساتذہ رشوت اور محکمہ تعلیم کے کچھ گندے انڈوں کو پیسے دے کر بھرتی ہوئے تاہم کیا حکومت اور ارباب اختیار کو یہ احساس ہے کتنے غریب ان میں ایسے ہیں جنہوں نے اپنی ماؤں کے زیور باپ کی جمع پونجی داؤ پر لگا کر نوکری حاصل کی ؟کیا کسی بیورکریٹ کو یہ احساس ہے ان میں کتنے ایسے ہیں جو نوکری ملنے کے بعد شادی کر بیٹھے اور اب ایک بندے کی جگہ ایک گھرانہ بے روزگاری کا شکار ہو گیا ؟ کیا کسی نے یہ سوچا ہے کہ کتنی بچیوں کا رشتہ جو کہ اس نوکری کی بنیاد پر ہوا اور اب بے روزگاری کی وجہ سے ا ن کے رشتے ٹوٹنے کا اندشہ ہو سکتا ہے؟ ان سب حالات کا قصور وار کون ہے؟کیاکسی نے یہ بے ہانک فیصلہ کرتے نہیں سوچا کہ کتنے گھروں کے چولہے بند ہو جائیں گے؟ارباب اختیار یہ کہہ کے اپنی جان چھڑا سکتے ہے ہمارے کہنے پر پیسے دیے؟ہم نے آپ کو رشوت دینے کو کب کہا؟تا ہم یہ کو ئی جواب نہیں،غلطی کو غلطی سے کبھی صحیح نہیں کر سکتے۔۔ا گر چہ ان متا ثرین نے غلطی کی تو آپ تو ذمہ دار پوزیشن پر ہو آ پ کی ذمہ داری بھی زیادہ ہے،آپ درست طریقے سے معاملے کو ہینڈل کر سکتے تھے۔ میری تمام ارباب اختیار اور اقتدار کے ایوانوں میں براجمان ملک و ملت کے نا خداؤں کے ’’حضور‘‘ چند تجاویزہیں ا گر حکو مت اور انتظا میہ اس پہ غور کر یں تومتا ثرین کی کچھ دل جو ئی ہوسکتی ہے۔۔ (ا)تمام اساتذہ کو جن کی تنخواہAGPR سے جا ری ہو چکی تھی contract پہ پا نچ سا ل کے لیے رکھا جا ئے تا کہ اپنے نقصا ن کا ا زالہ ہو پھر با عزت طر یقے سے بر خا ست کر دے۔(ب)حکو مت کو چا ہئے جن کیunder age/overage or serious documentation problem کا مسلہ نہیں اُن کو نو کر ی سے نکا لنے کے بجاے سزا کے طو ر پر دس سا ل کے لیے انکر یمنٹ بند کر دے اور دس سا ل کے لئے پر مو شن نہ دے لیکن نوکریوں سے برخاست نہ کرے(ت)جن متا ثرہ اساتذہ کے کا غذات درست نہیں اور وہ اہلیت نہیں رکھتے اُن کو آپشن دے کلاس فو ر ا یڈجسٹ ہونے کا یا پیکج دے دو تین لا کھ کا۔۔۔اگر چہ بہت سوں کے لیے یہ اچھنبے والی با تیں ہو ں گی غیر قا نو نی طریقے سے بھر تی ہو نے وا لو ں کے لیے ایسی آفراور مر ا عات لیکن کیا یہ حقیقت نہیں اسی پا کستان میں کتنے NRO جا ری ہو ئے۔نواز شریف پر سنگین غداری کاالزام تھا لیکن دوست ملک کی درخواست پر با عزت جلا وطن کردیا گیا، شہید بے نظیر بھٹو ملک میں واپس آنے کیلئے تمام گناہوں کو این آر او کے ذریعے ہی دھو کر آئی تھیں، اب باری جنرل مشرف کی ہے، آج نہیں تو کل ایک اور نظریہ ضرورت این آر او کے تحت بیرون ملک روانہ ہو جائیں گے، تو یہاں ایک اور این آر اور اگر غریبوں کیلئے جاری کیا جائے تو کیا قیامت آجائے گی اور ایک سوا ل یہاں بہت اہم ہے کہ قانون اصول ، قائدے، صرف غریب پر لاگو کرنے کیلئے رہ گئے ہیں کیا امیر کیلئے الگ اور غریب کیلئے الگ قانون کا ڈرامہ نہیں رچایا جا رہا، اگرچہ قرین کے عین مطابق ارباب اختیار کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگنی لیکن ٹہرے پانی میں پتھر مار کر ارتعاش پیدا کرنا میری پرانی عادت ہے ۔۔۔۔

Jamal Haidar Jamal
About the Author: Jamal Haidar Jamal Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.