مایوسی گناہ ہے

’’مایوسی گناہ ہے ‘‘یہ جملہ بسوں اورویگنوں میں سفر کرتے ہوئے، راہ چلتے ہوئے سڑکوں کے گرد دیواروں پر، اور روز مرہ کے اخباروں اور رسالوں میں پڑھنے کو ملے گا۔ اور اِس جملے کے بعد ایک مضمون لکھا ہوتا ہے جسے پڑھنے کے بعد اکثر مایوس لوگوں کی آنکھوں میں اْمید کی کرن پیدا ہو جاتی ہے، اِس کا متن کچھ یوں ہوتا ہے۔۔!

"جادو وہ جو سر چڑھ کے بولے۔ دو دِن میں محبوب قدموں میں، رشتہ میں ناکامی سے نجات، کالے علم کا علاج، امتحان میں نمایاں نمبروں سے کامیابی، پرائز بانڈ کا لکی نمبر جانئے، شادی سے پہلے ہم سے ضرور ملیئے۔ ہمارے ہاں آپ کی ہر پریشانی کا حل موجود ہے۔۔!" (نعوذباﷲ)

دنیا بھر کے ڈاکٹر جو مرض قابل علاج نہ بنا سکے، پاکستان کے نیم حکیم اور عامل اس کو قابل علاج بنا چکے ہیں۔ اور داد دینی پڑے گی ہماری بھولی بھالی پاکستانی عوام کو کہ جن کی بدولت یہ کاروبار چمکتے ہیں اور پھلتے پھولتے ہیں۔ اور بعض اوقات تو اِن جعلی پیروں اور عاملوں کی وجہ سے اتنے افسوس ناک واقعے ہو جاتے ہیں کہ سوچتے ہوئے بھی دل دہل جاتا ہے۔میاں بیوی، رشتے دار، بہن بھائی اپنی غلط فہمیاں خود دور نہیں کریں گے پر ان عاملوں کے پاس دوڑے چلے جائیں گے۔آج کل توجعلی پیروں نے باقاعدہ آفس بنائے ہوئے ہیں جہاں وہ باقاعدہ منصوبہ بندی سے لوگوں کواپنی من گھڑت باتوں سے اونچے اونچے جھوٹے جھوٹے خواب دکھاتے ہیں اورپھرجب کوئی ان کے جال میں پھنس جاتاہے تواس سے لمبی لمبی رقموں کامطالبہ کرتے ہیں۔ایسے افرادجوان کے جال میں پھنس جاتے ہیں وہ لمبی لمبی رقمیں دینے سے بھی گریزنہیں کرتے۔

ماں باپ اکثر کسی نام نہاد فائدے کی خاطر منتوں مرادوں سے مانگی ہوئی اپنی اولاد کو ذبح کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔جوکہ انتہائی مکروہ عمل ہے۔ایسامکروہ عمل کرتے ہوئے اُن کوذرابرابربھی شرم نہیں آتی۔ایک انسان کوقتل کرناپوری انسانیت کوقتل کرنے کے مترادف ہے۔

کچھ لوگ اپنے عزیز کے جنازہ پر نہیں جائیں گے کہ موت سے عبرت حاصل ہو جائے گی، پر رات کے اندھیرے میں قبرستان میں ناجائز مقاصد کے لیے من گھڑت مرادیں پانے ضرور چلے جائیں گے۔اﷲ کی مقرر کردہ حدیں ضرور توڑیں گے، اور کسی کے بہکاوے میں آ کر خوامخواہ حرام کو حلال اور حلال کو حرام گردانیں گے اور دوسروں کو بھی منع کریں گے یہ لوگ جن وبھوت کو اپنے سرپرخودہی سوارکرتے جاتے ہیں۔جن سے یہ جعلی عامل فائدہ اٹھاتے ہیں۔

کسی نیم حکیم کے چکر میں بیماری کا ابتدئی مدت میں علاج اور تشخیص نہیں کروائیں گے پر ان کے تعویز گنڈوں کے چکر میں مرض بڑھا لیں گے۔ جب پانی سر سے گزر جائے گا تو مریض کی موت کا ذمہ قسمت پر ڈال دیں گے۔انسان کی زندگی اورموت میں قسمت کاعمل دخل بھی ہوتاہے لیکن حکمت کے ساتھ توچلناچاہیے ایسے نیم حکیموں کے پاس جانے کی بجائے کسی اچھے اوربہترین معالج کے پاس جاناچاہئے اوراگرپھربھی زندگی وفانہ کرے تواسے قسمت کافیصلہ سمجھناچاہیے۔

میں تونہایت خلوص کے ساتھ کہونگا کہ جتنا ہو سکے اپنے ذاتی، روحانی، جسمانی، ازدواجی، معاشرتی، خاندانی، دنیاوی اور اخروی معاملات خود ہی درست کریں، اﷲ تعالیٰ کی طرف سے مختلف طریقوں سے انسانوں کوآزمایاجاتاہے۔ہرفردکوچاہیے کہ آزمائش کے وقت صبروشکرسے کام لے کیونکہ صبرکرنے والے کواﷲ تعالیٰ بجائے اِس کے کہ کسی غلط راہ کا انتخاب کر کے اپنا قیمتی ٹائم اور پیسہ برباد کریں۔

ایک مشہورمحاورہ ہے کہ’’ نیم حکیم خطرۂ جان‘‘ایسے لوگوں سے فائدہ ملنے کی بجائے صرف نقصان ہی نقصان حاصل ہوتاہے۔اوربیشمارجانوں کاضیاع بھی ہوتاہے۔

انتہائی افسوس کی بات تویہ ہے کہ کچھ پڑھے لکھے افرادجانتے بوجھتے ہوئے بھی ایسے لوگوں کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں اوران کے کاروبارکوچمکانے کاذریعہ بنتے ہیں۔جوکہ بیوقوفی کاامرہے۔
اﷲ ہمارا حامی و ناصر ہو۔۔آمین
Jamshaid Malik
About the Author: Jamshaid Malik Read More Articles by Jamshaid Malik: 43 Articles with 104230 views You Can Get More Info About Malik Jamshaid Azam With Face Book Page Link.

https://www.facebook.com/MalikJamshaidazamofficial
.. View More