تعلیمی اداروں میں سیاست۔۔۔۔

جامعہ پنجاب کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی جامعات میں ممتاز مقام حاصل ہے۔ چند ہفتے قبل جامعہ کے ہوسٹل کے ایک کمرہ سے القاعدہ کے کارندے کی گرفتاری عمل میں آئی۔ جس سے اس کا وقار اور ساکھ بری طرح متاثر ہوئی۔وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے اسلامی جمعیت طلباء کو اس کا ذمہ دار قرار دیا جو اس شخص کو پناہ دیئے ہوئے تھی۔ دوسری جانب انہوں نے اسے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے یونیورسٹی انتظامیہ سے عدم تعاون کا شاخسانہ قرار دیا۔ اس افسوسناک واقعہ کے بعد سنجیدہ حلقوں میں طلباء سیاست اور طلباء تنظیموں کا کردار زیر بحث ہے۔درحقیقت ہمارے ہاں طلباء برس ہا برس سے سیاست میں دخیل رہے ہیں۔ قیام پاکستان سے قبل، قائد اعظم محمد علی جناح کی زیر قیادت متحدہ ہندوستان کے مسلمان طلباء نے تحریک پاکستان میں فعال کردار ادا کیا اور قائد کا پیغام گلیوں،محلوں، گاؤں اور دیہاتوں میں پہنچاکراس زمانے میں ذرائع ابلاغ کی کمی کو پورا کیا۔ آزادی کے بعد طلباء کے قابل تحسین کردار کو حکومتی سطح پرتسلیم کیا گیا اور ایسے طلباء جو تحریک میں اپنی مصروفیت ،فعالیت اور تحرک کے باعث تعلیمی سرگرمیاں معطل کئے رہے، انہیں ایک باقاعدہ قانون کے تحت اسناد کا اجراء کیا گیاتا کہ ان کا تعلیمی سال ضائع نہ ہو۔ آزادی کے بعد جس طرح مسلم لیگ غیر فعال رہی اور بعد ازاں مختلف حصوں میں تقسیم ہو تی گئی یہی حال مسلم ا سٹو ڈنٹس فیڈریشن کا بھی رہا۔ بعد ازاں بیشترسیاسی جماعتیں حصول اقتدار اور ہوس جاہ و جلال میں کوشاں قوت کی سیاست کرتی رہیں سو ان کے طلباء ونگز بھی کسی واضح نصب العین اور نظریئے کے بنا فعال رہے ۔ انکا مقصد اولیٰ اپنی اپنی جماعتوں کو تقویت پہنچانا اور انکے مفادات کا تحفظ کرنا تھا۔ ہمارے ہاں دائیں اوربائیں بازو کی بہت سی طلباء تنظیمیں فعال رہی ہیں اور بعض ایسی بھی جو ان دونوں نظریا ت کی حامل او ر حامی تھیں۔ انہی طلباء تنظیموں نے ملکی سیاست میں مثبت کردار بھی ادا کیا، آمریت کا مردانہ وار مقابلہ بھی کیا اور ملکی سیاست کو بڑے سیاست دان بھی دئیے۔ مگر المیہ یہ رہا کہ ان میں سے بیشتر تنظیمیں طلباء کے تعلیمی مسائل سے چشم پوشی کرتی رہیں اور خود کو مخصوص سیاسی جماعتوں کے بازو مضبوط کرنے اور انکے سیاسی اہداف ومقاصد کے حصول کے لئے وقف رکھا ۔ مخصوص سیاسی مقاصد کے حصول میں سرگرداں،یہ تنظیمیں ایک جانب تو تعمیری سر گرمیوں سے گریزاں رہیں اور دوسری جانب غیر تعمیری اور بسا اوقات تخریبی سر گرمیوں میں ملوث رہ کر بگاڑ اور خرابی کا باعث بنتی رہیں ۔ یہی حال اسلامی جمعیت طلباء کا ہے ۔ اسے ایک موثر جماعت گردانا جاتارہاہے۔ گرچہ یہ طلباء کی فلاح و بہبود اور رہنمائی کے کاموں میں بھی کوشاں رہی ہے۔ تواتر سے کتاب میلے کا انعقاد اسکی مثبت صلاحیتوں کا ثبوت ہے۔ مگر یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے کہ یہی اسلامی جمعیت طلباء ،جامعہ پنجاب میں دہشت کی علامت بن چکی ہے۔ اس حالیہ واقعہ سے قطع نظر ، اسلامی جمعیت طلبہ کی شہرت مجروح ہو چکی ہے۔اسکے نام پر وقتا فوقتا اساتذہ اور طالبعلموں کو ہراسا ں کرنے اورمار دھاڑ کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ کلاسوں میں حاضری سے استثنیٰ، امتحانات میں رعائت حاصل کرنا اور اپنے مقاصدکے لئے طلباء سے زبردستی کلاسوں کا بائیکاٹ کروانا عام چلن بن چکا ہے۔ بالکل یہی صورتحال ہوسٹلز میں زبردستی مقیم طالب علموں کی ہے جو تعلیمی سال کے اختتام کے بعدبھی برس ہا برس تک ان کمروں پر قا بض ، ضرورت مندوں اور مستحقین کا حق غصب کیے ہوتے ہیں۔

طلباء سیاست کی اہمیت بجا اور طلباء تنظیموں کی افادیت مسلم ، مگر انہیں تعلیمی اداروں اور طالبعلموں کے مسائل اجاگر کرنے اور انکے حل کی سعی تک محدود ہونا چاہیے۔اصل میں طلباء تنظیموں کاکا م طلباء کے تعلیمی حقوق کا تحفظ ہونا چاہیے۔ مگر ہمارے ہاں یہ کسی ٹریڈ یو نین کی طرز پرکام کر تی نظر آتی ہیں۔ یہ کبھی فیسوں کے بڑھنے ، لائبریری میں کتب کی کمی، ضرورت مندوں کو وظائف کی عدم فراہمی، اساتذہ کی غیر حاضری، میرٹ کی پامالی ، ٹرانسپورٹ کے مسائل جیسے دیگر معاملات پر ہڑتالیں اور مظاہرے کرتی تو نظر نہیں آتیں۔مگر داخلوں اور بھرتیوں جیسے معاملات میں ملوث ضرور دکھائی دیتی ہیں۔ یہی حال جامعہ پنجاب کا ہے ۔جہاں اسلامی جمعیت طلباء ان معاملات میں دخیل ہے جن میں دخل اندازی اور خلل اندازی کا اسے کوئی استحقاق نہیں۔ صورتحال یہ ہے 2006 سے شعبہ موسیقی ،پنجاب یو نیورسٹی کیمپس میں ڈیپارٹمنٹ قائم نہیں کر سکا اور طلباء کو الحمراہال میں کلاسیں لینا پڑتی ہیں۔ حالانکہ یو نیورسٹی انتظامیہ اور داخلہ کے خواہشمند طلباء پر اپنی مرضی نافذ کرنے کا جمعیت کو کوئی حق حا صل نہیں۔ یہ اور اسی طرح کے دیگر واقعات جمیعت اور جامعہ کی شہرت برباد کرنے کا باعث ہیں ۔اس سے قبل بھی پنجاب یو نیورسٹی میں اسلحہ کی نمائش اور مار کٹائی کے واقعات ہوتے رہے ہیں ۔ چند برس قبل عمران خان کے ساتھ ہونے والے واقعہ نے بھی جمعیت کی ساکھ کو ٹھیس پہنچائی۔تاہم اس واقعہ نے جامعہ پنجاب کی ساکھ دنیا بھر میں مجروح کی ہے۔

پاکستان جیسے ملک میں جہاں ہم کئی دہائیوں سے پرائمری تعلیم کے اہداف کے حصول میں کوشاں اور تاحال نا کام ہیں اور جہاں اعلیٰ تعلیم فقط چند فیصد کی قسمت میں لکھی ہوتی ہے ۔ وہاں ملک کی سب سے بڑی اور معتبر جامعہ میں اس طرح کی سر گرمی تشویشناک امرہے ۔ جمیعت ہو یا دیگر طلباء تنظیمیں انہیں اپنا قبلہ درست کرکے اپنی سرگرمیوں کو مثبت بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ سیاسی جماعتوں کو بھی اپنے طلباء ونگز کی اس قسم کی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔ دوسری جانب یو نیورسٹی انتظامیہ کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے اندر موجود ان کالی بھیڑوں کو تلاش کر کے سخت سزائیں دلوائیں جو ان عناصر کے یو نیورسٹی میں قیام اور منفی سر گرمیاں کی تقویت کا باعث ہیں۔ اٹھارہویں ترمیم میں تعلیم کی صوبوں کو تفویض کے بعد،ا س سلسلے میں اولین ذمہ داری صوبائی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے ۔ حکومت کا فرض ہے کہ ان سرگرمیوں کو قانونی دائرہ کار میں لائے۔ ڈاکٹر مجاہد کامران کا کہنا ہے کہ پولیس ہمیشہ ان عناصر کے خلاف کا روائیوں سے گریزاں رہی ہے۔ یہ امر انتہائی تشویشناک ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں یو نیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ان عناصر کے خلاف تقریباً پچھتہرایف آئی آر درج کروائی گئیں مگر کسی ایک کے خلاف بھی کامل کاروائی نہیں کی گئی۔ اگر کبھی کوئی گرفتاریاں ہوئیں بھی تو سیاسی دباؤ پر ان افراد کو چھوڑ کر ان عناصر کی حوصلہ افزائی کی گئی ۔ ضرورت اس امر کی ہے صوبائی حکومت اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے اور انتظامیہ سے تعاون کر کے تعلیمی اداروں سے ان عناصر کا خاتمہ ممکن بنائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف تعلیم کو اپنی ترجیح اول قرار دئیے ہوئے ہیں۔وہ دانش اسکولوں کے قیام اور پوزیشن ہولڈرز کی حوصلہ افزائی جیسے معاملات میں کوشاں دکھائی دیتے ہیں ۔ انہیں تعلیمی اداروں اورقائم شدہ دانش گاہوں کی بہبود اور بہتری کی جانب بھی بھرپور توجہ مرکوز کرنا چاہیے تاکہ جامعات اور تعلیمی اداروں کو ان دہشت پسند عناصر سے پاک کر کے ان اداروں کا تقدس بحال کیا جاسکے۔ کیونکہ تعلیم اور تعلیمی ادارے ہی ملک کے روشن مستقبل کے ضامن ہیں۔

Lubna Zaheer
About the Author: Lubna Zaheer Read More Articles by Lubna Zaheer: 40 Articles with 28515 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.