لمحاتِ زندگی اور ہماری ترجیحات

 کائنات کی ہر شے قدرت کے نظام کا شاہکار ہے جو بڑے منظم طریقے سے اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے زندگی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ قدرت کے اس نظام میں ’’وقت‘‘ کو مرکزیت حاصل ہے۔ نظام شمسی کو دیکھا جائے تو انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ اتنے بڑے نظامِ کائنات کی ترتیب و تکمیل میں لمحہ بھر کی تاخیر بھی نہیں ہوتی ورنہ یہ کتنی بڑی تباہی کا موجب بن سکتی ہے۔ دن رات کی تبدیلی، موسموں کا ایک دوسرے کے بعد آنا، ایک ہی زمین سے مختلف ذائقوں اور اقسام کے پھلوں کا پیدا ہونا یا پھرچرند و پرند کے شب و روز کا منظر غرض یہ کہ دنیا میں ہر کام بروقت اور ایک خاص ترتیب کے ساتھ وقوع پذیر ہو رہا ہے جس کی صحت پر کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔ یہ سبھی اﷲ رب العزت کی نشانیوں میں سے ہیں جو انسانی عقل کو سوچنے پر مجبور کرتیں ہیں۔

اگر ترقی یافتہ قوموں کی ترقی کے اسباب پر غور کیا جائے تو جہاں دوسری بہت ساری وجوہات کا عمل دخل ہے وہاں پہلی اور بنیادی حقیقت یہی وقت کے صحیح اور بہتر استعمال ہی کی واضح ہوتی ہے جو محنت اور یکسوئی کو جنم دینے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ نظامِ کائنات کی یہ مثال انسان کو بلا تخصیصِ مذہب دنیا کی زندگی بہتر، مؤثر اور منظم طریقے سے بسر کرنے کا جو آفاقی درس مہیا کرتی ہے اس میں تمام انسانیت کا ظاہری اور باطنی فائدہ ہی مقصود ہے مگر یہ انسان پر ہے کہ وہ اس کے دونوں ثمرات کو سمیٹنا چاہتا ہے، کسی ایک کا انتخاب کرتا ہے یا پھر دونوں سے ہی محروم رہ جاتا ہے۔ روشن اور بنیادی پہلو یہ ہے کہ اگر ان قیمتی اوقات کو اﷲ رب العزت کی ہدایت اور خوشنودی کے تابع کر دیا جائے تو نہ صرف دنیاوی فوائد کا حصول ممکن ہوتا ہے بلکہ انسان حقیقی اخروی ثمر کا بھی حقدار ٹھہرتا ہے۔

کوشش اور محنت کے عمل میں نتائج سے زیادہ ترتیب اور توکل کو اہمیت حاصل رہتی ہے۔ پرندوں کی مثال ہی لیجیئے جو ہر روز صبح ایک خاص ترتیب کے تحت اپنے وقت پر رزق کے حصول کے لیئے پرواز شروع کرتے ہیں، انھیں اس بات سے قطعاً کوئی غرض نہیں ہوتی کہ رزق کہاں سے اور کتنا نصیب ہو گا۔ یہ ان کا اﷲ تعالیٰ کی ذات پر توکل ہے جو ان کے شوق اور مسلسل محنت کے ثمر میں حاصل ہوتا ہے۔ انسان کے پاس جب وقت وافر ہوتا ہے تب سمجھ ساتھ نہیں دیتی اور جب سمجھ نصیب ہوتی ہے تو وقت گزر چکا ہوتا ہے۔ دونوں باتوں کا یکساں طور پر کسی شخصیت میں پایا جانا کسی بھی نعمت سے کم نہیں۔ وقت کا بہتر اور بروقت استعمال یقیناً انسان کو دوسروں سے ممتاز اور منفرد حیثیت عطا کرتا ہے۔

زندگی کے ان قیمتی لمحات کو حتمی انجام سے آگاہی کے ساتھ انسانی اختیار میں دے دیا گیا ہے کہ وہ جس طرح چاہے ان سے فائدہ حاصل کرتا رہے۔ بظاہر تو بے شمار ایسی ترغیبات سے انسان کا واسطہ پڑتا ہے جو سود مند اور بھلی معلوم ہوتی ہیں اگر ان کے جانچنے اور پرکھنے کا معیار اﷲ کی ہدایت کی روشنی کے مطابق قائم رکھا جائے تو راہِ راست سے بھٹکنے کے مواقع معدوم ہوتے چلے جاتے ہیں۔ اگر ان اوقاتِ زندگی کی قدر نہ کی جائے، بغیر کسی رہنما اصول، ترتیب اور ضابطے کے بے ہنگم سی مصروفیات کی جانب طبیعت مائل رہے تو ایسی زندگی کا اختتام بھی بڑا مایوس کن ہوتا ہے۔ قرآن کریم کی سورۂ بقرۃ کی ان چار آیات (۱۶۵تا ۱۶۸) سے بھی بخوبی عیاں ہو جاتا ہے کہ بے راہ روی کا شکار لوگ جو اﷲ تعالیٰ کی ہدایت کو چھوڑ کر ایسے شیطانی پیشواؤں سے محبت استوار کر کے گمراہی کے راستے پر چل نکلتے ہیں ان کا ٹھکانہ جہنم ہوتا ہے۔ ستم ظریفی تو یہ ہو گی کہ یہی پیشوا بالاخر اپنے ان پیروکاروں سے بھی قیامت کے روز بیزاری کا اظہار کر دیں گے جو دنیا میں ان کے اشاروں پہ ناچتے رہے۔ یوں یہ لوگ بے مقصد زندگی گزارنے کی پاداش میں وہاں بھی تنہا ہو جائیں گے جو دنیا میں غیروں کی خوشنودی پہ کام کرنے کو ترجیح دیتے رہے۔ قبل اس کے کہ ہمارے ہی اعمال ہمیں حسرت بنا کے دیکھائے جائیں ہمیں اپنی زندگی کے اوقات کو ایک ایسی مثبت سمت دینا ہو گی جو ہمارے لیئے کسی پچھتاوے کا باعث نہ بنے بلکہ دنیا و آخرت میں حقیقی مسرت کا پیش خیمہ بھی ثابت ہو۔

Abdul Majeed Siddiqui
About the Author: Abdul Majeed Siddiqui Read More Articles by Abdul Majeed Siddiqui: 8 Articles with 12138 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.