کنٹریکٹ ملازمین کا مستقبل؟

سابقہ حکومت سے لوگوں کو لاکھوں گِلے تھے مگر سرکاری ملازمین میں شاید ہی کوئی ایسا ہو گا جو سابق حکومت سے کوئی گلہ کر رہا ہوگا کیونکہ سابق حکومت نے سب سے زیادہ سرکاری ملازمین کو مراعات دی ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا اور ایک اندازے کے مطابق اس دور میں تنخواہوں میں ستر سے پچھتر فیصد اضافہ کیا گیا جس کی وجہ سے اس دور میں ہونے والی مہنگائی کے اثرات سرکاری ملازمین پر بہت کم پڑے اس دور میں جب کھبی کنٹریکٹ ملازمین کی بات کی گئی تو ان کو ناصرف مستقل کیا گیا بلکہ ہر فورم پر ان ملازمین کی سنی گئی جو کئی کئی سالوں سے کنٹریکٹ ملازمت پر تھے کئی محکمے جن میں پیمرا' اوگرا' نیپرا' واپڈا' اور نادرا اور کئی حکومتی کارپوریشنیں شامل ہیں کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقلی کے لیٹر دیے گئے۔

اب مرکز میں اور پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے لیکن سرمایہ کار دوست حکومت ہونے کے باوجود یہ حکومت سرکاری ملازمین کے ساتھ جو سلوک روا رکھے ہوئے ہے اس کی کوئی منطق سمجھ نہیں آتی پہلے تو انھوں نے اپنے پہلے ہی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کر کے سب کوحیران کر دیا بعد ازاں ملازمین کی طرف سے اختجاج کے بعد دس فیصد اضافہ کر کے اونٹ کے منہ میں زیرے والی بات سچ ثابت کر دی اب کی بار پریشان حال سرکاری ملازمین کے لئے ایک بری خبر ہمارے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سنائی کے اب کی بار بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا جس کی وجہ سے سرکاری ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے موجودہ حکومت نے آتے ہی سرکاری ملازمین کو جو سابق دور حکومت میں بہت مزے کر رہے تھے رگڑا لگانا شروع کر دیا ہے اب جب سب کچھ سکون سے چل رہا تھا ایک نیا ایشو بنا دیا کہ مختلف اداروں جن میں پیمرا' اوگرا' نیپرا' واپڈا' اور نادرا سمیت دیگر اداروں سے ہزاروں کنٹریکٹ ملازمین فارغ کر دیے گئے ہیں جس میں میڈیا رپورٹس کے مطابق صرف نادرا سے سات سو کے قریب لوگوں کو فارغ کیا گیا ہے اس کے علاوہ کل ملا کے کے ان کی تعداد ساٹھ ہزار کے قریب بتائی جا رہی ہے ان کنٹریکٹ ملازمین کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ لوگ سابق دور میں سیاسی طور پر بھرتی ہوئے تھے ایسے میں ان ملازمین کا مستقبل کیا ہو گا کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا ۔اس حوالے سے قومی اسمبلی میں بھی ان کنٹریکٹ ملازمین کے بارے میں باتیں ہو رہی ہیں مگر لگتا ایسے ہی ہے کہ حکومت اس سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے اسمبلی کے ایوان میں نکتہ اعتراض پر کنٹریکٹ ملازمین کو نوکریوں سے برخاست کرنے کے حکومتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم کو خدا اور رسول کا واسطہ دے کر کہتے ہیں کہ غریب بچوں کو بے روزگار نہ کریں اور ان کی بدعائیں نہ لیں انہوں نے کہا کہ پیمرا' اوگرا' نیپرا' واپڈا' اور نادرا سمیت دیگر اداروں سے ہزاروں غریب ملازمین کو نکالا جارہاہے جس کے باعث غریبوں کے گھروں میں صف ماتم بچھی ہے انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب آپ نے ان کے ووٹ بھی لئے ہیں آپ لوگوں کو لیپ ٹاپ دیتے ہیں کہ نوجوان پڑھیں لیکن وہ نوجوان جب پڑھ کر ملازمتوں کے لئے آتے ہیں تو آپ دھتکار دیتے ہیں ان بچوں کو جو کسی نہ کسی طرح ملازمتیں لے چکے ہیں انہیں کیوں نکالا جارہاہے قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ان ملازمین کی وجہ سے میں اتنا پریشان اورافسردہ ہوں کہ الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا ہم کسی قومیت کی بنیاد پر مطالبہ نہیں کر رہے بلکہ پوری اپوزیشن کی طرف سے مطالبہ ہے کہ خدا کے لئے ان غریبوں کو ملازمتوں سے نہ نکالیں انہوں نے کہا کہ اگر ساٹھ ہزار عارضی ملازمین کو نکالاگیا تو وہ تادم مرگ بھوک ہڑتال کریں گے قائد حزب اختلاف نے جس لب ولہجہ میں عارضی ملازمین کا مسئلہ اٹھایاہے اس سے یہ واضح ہوتاہے کہ واقعی انہیں حکومتی فیصلے سے بہت صدمہ ہواہے اور ان کی پوری کوشش ہے کہ حکومت عارضی ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ واپس لے خورشید شاہ نے پوری قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے شاید ہی اس ملک میں کوئی ایسا ہو جو عارضی ملازمین کو ملازمتوں سے نکالنے کے حکومتی فیصلے کی حمایت کرتا ہو یہاں تک کہ حکومتی جماعت کے اندر بھی ارکان پارلیمنٹ کی بھاری تعداد کی یہی خواہش ہے کہ ان میں سے کسی کو بھی بے روزگار نہ کیاجائے یہ درست اور اطمینان بخش ہے کہ عارضی ملازمین کو نکالنے کے حکومتی فیصلے کی تمام حزب اختلاف کی جماعتیں مخالفت کر رہی ہیں لیکن اگر کوئی نہیں سن رہا تو وہ حکومت ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں حکومت کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے کے لئے آوازبلند کریں اور اس پر دباؤ ڈالیں اور ان کنٹریکٹ ملازمین سے یکجہتی کا اظہار کریں جو کئی کئی سالوں سے ان اداروں میں کنٹریکٹ پر ملازمت کر رہے تھے ۔ایسے میں جب ملک میں بے روزگاری کی شرح انتہائی زیادہ ہے ان غریب کنٹریکٹ ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کرنے سے بے روز گاری میں مذید اضافے کا خدشہ ہے جو حکومتی ایوانوں کے لئے بھی پریشانی کا باعث بن سکتا ہے اس لئے حکومت کو چاہیے کہ ان بے بس کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کرنے کے بجائے ان کی ملازمتوں کو تحفظ دے۔
Raja Tahir Mehmood
About the Author: Raja Tahir Mehmood Read More Articles by Raja Tahir Mehmood: 21 Articles with 14526 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.