سری لنکا نے بھیڑیئے کے منہ سے شکارچھین لیا
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی دنیا پر حکمرانی کا بھارتی سپنا بکھر گیا
خطے میں حکمرانی کا خواب دیکھنے والا بھارت ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی دنیا پر
حکمرانی کے خواب کو بھی تعبیر نہ دے سکا
ٹوئنٹی ٹوئنٹی کے عالمی فاتح کا تاج سری لنکا کے سر پر سج گیا ۔سری لنکا نے
T-20 کے فائنل میں بھارت کو 6وکٹوں سے شکست دیکر فتح کے ساتھ ٹرافی بھی
اپنے نام کرلی
عالمی کرکٹ کیخلاف ’‘بگ تھری “ سازش کا مرکزی کردار اور اس کے دونوں حواری
آسٹریلیا و انگلینڈ فتح و اعزاز سے محروم ‘ سری لنکا جیسے چھوٹے سے ملک نے
تین بڑوں کا غرور خاک میں ملادیا
کرکٹ کی دنیا پر راج کرنے کیلئے ”بگ تھری “ سازش کے مرکزی کردار بھارت کو
سری لنکا نے بنگلا دیش کے شہر میرپورکے شیر بنگال اسٹیڈیم میں جس شکست و
ہزیمت سے دوچار کرکے اس کے جبڑوں سے ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی ٹرافی چھینی
ہے اس پر” شیر کے منہ سے شکار چھیننے کی مثال صادق آتی ہے “۔
1996ءمیں کرکٹ ورلڈ کپ کا فاتح سری لنکا 2007 ءکے عالمی کپ کے فائنل میں
پہنچ کر ہار گیا تھا جبکہ 2011ءمیں بھی اس کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہواتھا اسی
طرح2009ءکے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اور 2012ءکے ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے فائنل
میں بھی سری لنکا ہار گیا تھا مگراس بار سری لنکن ٹیم نے فتح کیلئے اپنی
کمر کس لی اور ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے آغاز سے ہی بہترین کھیل پیش کرکے نہ
صرف شائقین کے دل موہ لئے بلکہ ہاٹ فیورٹ ٹیموں میں اپنی جگہ بنانے کے ساتھ
ساتھ فتح کے جھنڈے بھی گاڑنے شروع کئے تو کرکٹ کے ناقدین کو خوشگوار حیرت
کا سامنا کرناپڑا مگر جب سیمی فائنل میں سری لنکا نے ویسٹ انڈیز جیسی مضبوط
ٹیم کو مغلوب کیا توساؤتھ افریقہ کو شکست دیکر فائنل میں پہنچنے والی
بھارتی ٹیم کیلئے فائنل میں سری لنکا کو زیر کرنا آسان کام نہیں رہا !
یہی وجہ تھی کہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل کیلئے سری لنکا کے مقابل جب
بھارتی ٹیم شیر بنگلہ اسٹیڈیم کے میدان میں اُتری تو روایتی جوش ‘ تکبر اور
اکڑ کی بجائے خوف اور مدافعتی کرکٹ کھیلتی دکھائی دی ۔ سری لنکا کرکٹ ٹیم
کے کپتان لستھ مالنگا نے ٹاس جیتنے کے باوجود پہلے بیٹنگ کی بجائے فیلڈنگ
کو فوقیت دی اور بھارتی ٹیم کو بیٹنگ کی دعوت کا وہ درست فیصلہ کیا جس نے
ان کی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا ۔ لستھ ملنگا کی دعوت پر بھارتی اننگ کا
آعاز کرنے والے اوپنر بیٹس مین روہت شرما اور رہانے تھے مگر خوف کی حالت
میں اننگ کا آغاز کرنے والے رہانے دوسرے ہی اوور میں اینجلیو میتھیوز کی
ہاتھوںبولڈ ہوکر صرف3رنز کے انفرادی اسکور پر پویلین کی جانب لوٹ گئے ۔ ان
کے بعد آنے والے بھارتی بلے باز ویرات کوہلی جو جارحانہ بیٹنگ کیلئے
مشہورہیں میدان میں اترے اور کچھ حوصلہ مندانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے
روہت شرما کے ساتھ مل کر دوسری وکٹ کیلئے60رنز کی پارٹنر شپ قائم کی مگر
رنگا نا ہیراتھ کے ہاتھوں روہت شرما کے کیچ آؤٹ ہوجانے سے بھارت کی دوسری
وکٹ گری اور اس پارٹنرشپ کا اختتام ہوگیا ۔روہت شرما کیچ آؤٹ ہوکر پویلین
لوٹے تو ان کا اسکور 29رنز تھا ۔ روہت شرما کے بعدیوراج سنگھ میدان میں آئے
تو ویرات کوہلی نے ان کے ساتھ مل کر بھی حوصلہ دکھانے کی کوشش جاری رکھی
مگر یوراج سنگھ صرف 11رنز بناکر کولسکیرا کی گیند پر ایک اونچی شاٹ کھیلنے
کی کوشش میں پریرا کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے تو یوراج کی جگہ لینے بھارتی
ٹیم کے کپتان دھونی آئے، اس وقت بھارت کی اننگز کے آخری دو اوورز باقی تاہم
کپتان بھی کسی بہادری یا اعلیٰ کارکردگی کے مظاہرے سے محروم رہے اور آخری
گیند پر دو رنز لینے کی کوشش میں ویرات کوہلی رن آؤٹ ہو ناٹ آؤٹ کے ٹائٹل
سے محروم ہوگئے البتہ انہوں نے 58 گیندوں پر 77کی شاندار اننگ کھیل کر
ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کا اعزازضرور حاصل کرلیا
۔یوں بھارت نے ٹی ٹوئنٹی کے فائنل میں 20اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر
130رنز بناکر سری لنکا کو جیت کیلئے 131رنز کا ہدف دیاجبکہ سری لنکا کی
جانب سے اے ڈی میتھیوز، کلسکیرا اور ہیراتھ نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
بھارت کے 130 رنز کے جواب میں سری لنکن ٹیم نے بھی 4 وکٹوں کے نقصان پر ہی
اٹھارویں اوور میں باآسانی ہدف حاصل کرلیا۔ہدف کے تعاقب میں سری لنکن ٹیم
کا آغاز مایوس کن رہا اور صرف 5 کے مجموعی اسکور پر کشال پریرا پویلین لوٹ
گئے جس کے بعد تلکارانے دلشان اور مہیلا جے وردھنے نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کی
لیکن دلشان بھی زیادہ دیر کریز پر نہ ٹہر سکے اور 41 کے مجموعہ پر اشونت کی
گیند پر ویرات کوہلی کو کیچ دے بیٹھے، 78 کے مجموعہ پر سری لنکن ٹیم کے 4
کھلاڑی میدان بدر ہوچکے تھے جس کے بعد سنگاکارا نے انتہائی ذمہ دارانہ
بیٹنگ کا مظاہرہ کیااور کسی بھی لمحے میچ کو اپنے ہاتھ سے جانے نہ دیا۔
اپنے کیریئر کا آخری میچ کھیلنے والے سنگا کارا نے ور تھسارا پریرا کے ساتھ
ناقابل شکست 56 رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کی فتح اور ٹی ٹوئنٹی
ورلڈ کپ کا ٹائٹل سری لنکا کے نام کرانے کا کارنامہ انجام دیا اور اس میچ
کے ہیرو قرار پائے انہوں نے صرف 35 گیندوں پر 52 رنز کی یادگار اور ناقابل
شکست اننگ کھیلی جبکہ سری لنکا کے دیگر بلے بازوں مہیلا جے وردھنے 24،
دلشان 18 جبکہ پریرا نے 21 رنز بنائے اور ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا
کیاجبکہ بھارت کی جانب سے ایم ایم شرما ،ایشون، اے مشرا اور سریش رائنا نے
ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
سری لنکا کی ٹیم نے اپنے اعلیٰ کھیل کے ذریعے نہ صرف ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی
دنیا پر حکمرانی کا بھارتی سپنا بکھیر دیابلکہ بھارت کو 6وکٹوں سے شکست
دیکر فتح کے ساتھ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کیپ کی ٹرافی بھی اپنے نام کرکے
دنیائے کرکٹ T-20 کا تاج بھی سری لنکا کے سر سجادیا اور خطے میں حکمرانی
ساتھ بگ تھری منصوبے کے ذریعے کرکٹ کی دنیا پر بھی حکمرانی کا خواب دیکھنے
والا بھارت ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی پر حکمرانی کے خواب کی تعبیر سے بھی محروم
ہوگیا جبکہ اس کے حواری انگلینڈ و آسٹریلیا بھی اس بار کرکٹ میں جس ہزیمت و
شکست سے دوچار ہوئے ہیں اس پر انہیں تفکر کرنے اور محفوظ مستقبل کیلئے
بھارت کے منصوبوں سے دور رہنے کی ضرورت ہے !
دوسری جانب سری لنکا کرکٹ ٹیم کی بہترین پرفارمنس کے ساتھ جیت کیلئے سرلنکن
ٹیم کا جوش و جنون نے جہاں بھارت سے فائنل ہارنے کی روایت کا خاتمہ کردیا
وہیں مہندر سنگھ دھونی کی بیک وقت تین آئی سی سی ٹائٹلز جیتنے والا پہلا
کپتان بننے کی خواہش بھی خاک میں ملادی( واضع رہے کہ دھونی کی قیادت میں
بھارت نے2011ءکا عالمی کپ اور گزشتہ سال چیمپئنز ٹرافی جیتی تھی) جبکہ سری
لنکن ٹیم کی فتح میں سری لنکن کرکٹ بورڈ کی حکمت عملی نے بھی اہم کردار ادا
کیا جس کے تحت انہوں نے جیت کے بعد کھلاڑیوں کو انعامات و اعزازات سے
نوازنے کی بجائے فائنل میں فتح حاصل کرکے ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو سری
لنکا کے نام کرانے پر ٹیم کیلئے ون ملین ڈالر انعام کا اعلان کیا تھا اور
ٹیم میں فتح حاصل کرکے اس نعام کا حصول ممکن بنالیا ہے ۔ |