بیداری ملت اہلحدیث کانفرنس……وقت کی پکار

از عبد الرحمان عظیم

مرکزی جمعیت اہلحدیث پنجاب نے ’’بیداری ملت ‘‘کا نقارہ بجایا تو سب سے پہلے جن مقامی جماعتوں نے اس نقارے کی آواز میں اپنی آواز ملائی ان میں مرکزی جمعیت اہلحدیث گوجرانوالہ سٹی بھی شامل ہے۔پنجاب کابینہ کے اجلاس میں’’بیداری ملت اہلحدیث کانفرنسز‘‘کے نام سے ڈویژنل کانفرنسز کا فیصلہ ہوا تو امیر سٹی حضرت پروفیسر قاری سعید کلیروی نے شہری جمعیت کی طرف سے ڈویژنل کانفرنس کی میزبانی کی خواہش کا اظہار کیا، اس کیلئے یقینا انہیں خطیب اسلام مولانا محمد صادق عتیق اور شہزادہ اہلحدیث صاحبزادہ حافظ محمد عمران عریف سمیت اپنے رفقاء شہر کی معاونت و مشاورت حاصل تھی ۔

باہمی مشاورت اور مسلسل رابطوں کے بعد بالآخر10اپریل کی تاریخ ا اور گوجرانوالہ کے منی سٹیڈیم میں یہ کانفرنس کرنے کا فیصلہ ہوا۔اس سلسلے میں اب تک گوجرانوالہ کے دفتر میں ایک ڈویژنل اجلاس اور کئی ایک شہری کابینہ و حلقہ جات کے ذمہ داران کی میٹنگز ہو چکی ہیں۔شہری جمعیت صوبائی اور ضلعی قائدین سے بھی مسلسل رابطے میں ہے۔ہر گزرتا دن جو کانفرنس کی تاریخ کو قریب لا رہا ہے کارکنان جمعیت کے جذبوں کی حرارت میں اضافے کا باعث بن رہا ہے، امید کی جا رہی ہے کہ یہ کانفرنس گوجرانوالہ کی تاریخ کی اہم ترین اور کامیاب ترین کانفرنسوں میں شمار کی جائے گی۔

موجودہ ملکی حالات میں اس کانفرنس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے،کہ جب ہر طرف فرقہ واریت کا عفریت انسانی جانوں کو نگل رہاہے، سیاسی انتشار ہے ،معاشی عدم استحکام کی یہ حالت ہے کہ غربت اور بے روزگاری کے مارے ماں اور باپ اپنی شفقتوں اور ممتا کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے بچوں کو اپنے ہی ہاتھوں سے قتل کر رہے ہیں،الغرض ہر طرف انتشار ہی انتشار ہے،بگاڑ ہی بگاڑ ہے، بناؤ کی صورت نظر نہیں آرہی اگر حکومت بناؤ کے لئے کوئی حکمت عملی اپناتی ہے تو اسی ملک میں کچھ لوگ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں کہ فلاں سے مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں، وجہ شائد یہ ہے کہ ان کی طرف سے ہونے والے بم دھماکوں کے ساتھ ہی ان کی روزی روٹی بھی وابستہ ہے۔ایسے حالات میں مرکزی جمعیت اہلحدیث نے اگر ’’بیداری ملت‘‘کا بیڑا اٹھایا ہے تو یقینا اس پر قائدین جمعیت کو جتنا خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے۔دور حاضر کی اہم ترین ضرورتوں میں سے ایک اتحاد،یکجہتی،باہمی محبت کی فضا،ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا جذبہ اور سب کو ملکر پاکستان کی تعمیرکو نصب العین بنانا ہے۔بیداری ملت کانفرنس یقینا اس ضرورت کو پورا کرے گی۔

مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے قائدین بطل حریت مولانا سید داوود غزنوی ؒ،مفکر اسلام مولانا محمد اسماعیل سلفی ؒ،محدث عرب و عجم حضرت حافظ محمد محدث گوندلوی ؒ، محدث دیار سندھ حضرت سید بدیع الدین شاہ راشدی ؒ،مفسر قرآن مولانا عطاء اﷲ حنیف بھوجیانی ؒ ،شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اﷲ ؒ، استاذ العلماء مولانا معین الدین لکھوی ؒ، شہید قرآن و سنت حضرت یزدانی و شہید ملت حضرت علامہ احسان الٰہی ظہیرؒ،شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوری ؒ، مناظر اسلام مولانا حافظ محمد عبد اﷲ شیخوپوری ؒ، فخر یوتھ فورس محمد خان نجیب شہید ؒ اور دیگر اسلاف صالحین کی محنتوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج مرکزی جمعیت اہلحدیث مرکز سے لیکرتھانے کی سطح تک منظم ،مربوط اورموجود جماعت ہے۔قائد اہلحدیث علامہ پروفیسر ساجد میر حفظہ اﷲ کی خصوصیت یہ ہے کہ انہوں نے علامہ شہید ؒ کی تحریک کو ایک تنظیم میں تبدیل کر دیا، وہ جو بکھرے ہوئے تھے انہیں ایک لڑی میں پرو دیا اور آج ملک بھر میں مرکزی جمعیت اہلحدیث کی حیثیت اور اس کی عظمت کامیاں نواز شریف سے لیکر مولانا فضل الرحمان تک ہر کوئی معترف ہے۔حضرت الامیر اور حضرت ڈاکٹر حافظ عبد الکریم پر اﷲ کا یہ بھی فضل ہے کہ انہیں پنجاب میں جماعت کو منظم، متحرک اور فعال کرنے کیلئے پروفیسر حافظ عبد الستار حامد جیسے مفکر،مولانا محمد نعیم بٹ جیسے دلیر اور مخلص اور میاں محمود عباس جیسے اخلاص کے پیکر رفقاء کی معاونت میسر ہے۔پنجاب کے ان قائدین نے حقیقی معنوں میں اپنی قیادت کے اعتماد پر پورا اتر کر ثابت کر دیا ہے کہ قائد اہلحدیث علامہ ساجد میردور بین و دور اندیش قائد ہیں۔اور گوجرانوالہ میں احباب جماعت کی خوش بختی ہے کہ یہاں عند لیب چمنستان رسالت حضرت مولانا محمد صادق عتیق جیسے ایثار پیشہ لوگ، استاذ الاساتذہ حضرت الشیخ پروفیسر سعید کلیروی جیسے جبل علم و عمل اور جگر گوشہ شیخ الحدیث صاحبزادہ حافظ محمد عمران عریف جیسے قربانیوں کے پیکرراہنمائی کو ملے۔ یہاں اخلاص ہی اخلاص ہے، وفا ہی وفا ہے،ایثار ہی ایثار ہے۔یہ شہری ذمہ اران قائدین جمعیت کے دست و بازو ہیں، اس کانفرنس کے لئے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ صوبائی قیادت اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہو رہی ہے جبکہ مقامی قیادت اپنے ذمہ لگے ہوئے کاموں میں مصروف ہے۔ الحمد ﷲ علیٰ ذالک۔

بیداری ملت اہلحدیث کانفرنس کے مقاصدمیں پاکستان کے باسیوں کو اسلامی نظام کی برکات سے آگاہ کرنا اور انہیں ذہنی طور پر نفاذ اسلام کیلئے تیار کرنا،دہشت گردی میں پسی ہوئی قوم کیلئے امن و امان کا پیغام دینا،وفرقہ واریت کے خلاف قرآن و سنت کی بنیاد پر اتحاد کی دعوت دینا،کفار کی عسکری و تہذیبی یلغار کے خلاف قوم کو متحد کرنا اور وطن عزیز کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے حفاظت کیلئے جہد مسلسل کا عزم شامل ہے، ان مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اس کانفرنس کی دعوت لیکر اپنے ہر ملنے والے کی خدمت میں پہنچیں، اپنی مسجد کے ہر نمازی کو اس کا پیغام پہنچائیں ،اپنے رشتہ داروں کو خصوصی دعوت دیں کہ وہ بھی تشریف لائیں۔ اپنے بچوں کا ذہن بنائیں،اپنے بھائیوں اور بھتیجوں کو ترغیب دلائیں، اگر آپ خطیب ہیں تو خود ورنہ اپنے خطیب صاحب سے کہہ کر اپنی مسجد کے ہر جمعہ کے خطبہ،ہر نماز اور ہر درس میں اس کانفرنس کا اعلان کریں۔اپنی طرف سے کچھ سٹیکرز،بینرز یا سٹمرز چھپوائیں تا کہ ہر اہلحدیث کو اس کانفرنس میں شرکت کا احساس پیدا ہو۔ہر روز ٹی وی چینلز پر بیٹھے خود ساختہ ’’مفکرین‘‘ قوم کو یہ بھاشن دیتے سنائی دیتے ہیں کہ پاکستان کے باسی اسلامی نظام نہیں چاہتے انہیں یہ باور کروانے کیلئے بھی کہ اسلام کے دیوانے اور اسلام کے بیٹے اسلام کے سوا یہاں کوئی نظام چاہتی ہی نہیں اس کانفرنس میں ہر اہلحدیث کی خصوصاََ اور ہر مسلمان کی عموماََ حاضری ضروری ہے۔ہمیں اپنے اسلاف کی تاریخ دہرانی ہے، اس ملک کے قیام میں علمائے اہلحدیث صادق پور اور پٹنہ کے حصے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، شاہ شہید کی تحریک آزادی بھی ہماری میراث ہے،آزاد پاکستان کے لئے مولانا ابراہیم میر سیالکوٹیؒاور شیر پنجاب مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ کی جدو جہد بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہے،مولانا رفیق پسروریؒ کا کٹا ہوا بازو او ر مولاناعنائت علی و ولائت علی ؒ کا پبھانسی کے پھندے پر جھولتا ہوابدن بھی ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ اب استحکام پاکستان کی ذمہ داریوں کو ہم نے ادا کرنا ہے۔

قارئین کرام!گوجرانوالہ شہر جید و اکابر علماء کا شہر ہے قائدین جمعیت کی جولانگاہ ہے، مرکزی جمعیت اہلحدی کے تمام قائدین کا تعلق کسی نہ کسی طرح گوجرانوالہ سے رہا ہے یا وہ یہاں کے باسی رہے ہیں یا کسی ادارے میں زانوئے تلمذ طے کرتے رہے ہیں، پورے ملک میں ہی نہیں دنیا بھر میں اسی شہر کے جامعات سے کسب فیض کرنے والے قرآن و سنت کی روشنی سے لوگوں کے قلوب و اذہان کو منور کر رہے ہیں، دنیا بھر میں گوجرانوالہ اہلحدیثوں کے شہر کے نام سے معروف ہے، آ ج وقت آگیا ہے کہ اس بات کو ثابت کر دیا جائے کہ واقعی گوجرانوالہ اہلحدیثوں کا مرکز ہے۔گوجرانوالہ کی فضاؤں میں ایک بار پھر’’اج تے ہو گئی وہابی وہابی‘‘گونجنا چاہئے۔ حضرت علامہ شہید کے دور کی یادیں تازہ ہو جانی چاہئیں،یہ بات ثابت ہو کہ علامہ تیرا قافلہ…… رکا نہیں تھما نہیں۔
کیا عجب میری نوا ہائے سحر گاہی سے………………زندہ ہو جائے وہ آتش کہ تیری خاک میں ہے۔

Naveed Zia
About the Author: Naveed Zia Read More Articles by Naveed Zia: 4 Articles with 2537 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.