میڈیا کی آزادی۔۔۔۔ پاکستان کی بربادی

تحریر محمدثاقب شفیع
اس موجودہ دور میں ہر ملک اپنے نظریات کو زندہ رکھنے کیلئے ضرور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کا سہارا لیتا ہے جس کا مقصد آنے والی نسلوں کو اپنے ملک کی تاریخ،تہذیب وتمدن ،اور ملک کے پسِ منظرمیں ہو نے والے اہم سیاسی و مذہبی ،معاشی و معاشرتی و دیگر واقعات اور صورتِ حال سے متعارف کروانا ہوتا ہے تا کہ نوجوانوں کو ملک کی اہمیت کا اندازہ ہو سکے لیکن ہمارے ملک میں اس کے بر خلاف عمل ہو رہا ہے یہ جو پاکستان کا الیکٹرانک میڈیا اپنی آزادی کا رونا رو رہا ہے حقیقت میں اس کے پلے بہودہ،غیر اخلاقی ،ممنوع نشریات نشرکرنے کے سوا کچھ نہیں ۔پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے جو کہ دو قومی نظریہ کی بدولت معرضِ وجود میں آئی جس کا مقصد مسلمانوں کے حقوق کے مطا بق ہر مسلمان کو آزادی سے زندگی گزارنے کا حق میسر کروانا تھا ۔جنرل پر ویز مشرف صاحب نے اپنے ہا تھوں سے پاکستان میں ٹی وی چینلز کی بنیاد رکھی پاکستان کا آزاد میڈیا آزاد خیال جنرل صاحب کی بدولت پاکستان میں معرضِ وجود میں آیا جو کہ بعد میں ان کے ہی گلے کا پھندا بنا جنرل صاحب نے خوب کوشش کی کہ اس بھیانک بیماری سے جان چھوڑائی جائے لیکن کوئی بھی دوا کار گر ثابت نہ ہوئی آخر کار وہی ہوا جس کا خدشہ تھا مشرف صاحب کو انکی کرسی سے جدا کرنے میں میڈیا کا کردار بہت اہم تھا جس طرح میڈیا بے لاگ تبصرے و دیگر خبریں نشر کر رہا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ یہ ایک اہم مقصد کو پایہ تکمیل تک پہنچا رہا ہے لیکن اس کے پسِ پشت کچھ اور ہی عزائم تھے پاکستان مخالف بیرونی قوتیں پاکستان کی اندرونی صورتِ حال کو جاننے کیلئے انتہائی بے تاب تھیں اس لئے پاکستان میں نئے نیوز چینلز کا اجراء انکے لئے انتہائی مفید ثابت ہو نا تھاچونکہ ہم نے تو انکی ہر طرح مدد کرنے کے عہد جو کر رکھے تھے تو ایسا کر ہوا جو دشمنِ پاکستان کو عزیز تھا خیر جنرل صاحب کے دُور میں میڈیا خاص کر صرف ٹی وی اپنی بہودگی سے با ز رہے لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت کے آتے ہی جو الیکٹرانک میڈیا نے ملک کو بر باد کرنے کی قسم کھائی ایسا آج تک پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہو ا ۔اس دور میں میڈیا کو ہر طرح کی آزادی میـسر کی گئی ایسا لگا کہ یہ پاکستانی میڈیا نہیں بلکہ ہندوستانی چینلز ہیں جن کو پاکستان میں فری میں اپنے مذہب کی تبلیغ کرنے کی اجازت دی گئی ہے خیر زداری صاحب نے مکمل طور پر میڈیا کی آزادی کو ملحوظِ خاطر میں رکھتے ہوے ان کو ہر طرح کی آزادی دی کیونکہ وہ چاہتے یہی تھے کہ کوئی ان پر زیادہ کیچڑ نہ اچھال سکے اس لئے انہوں نے بڑی اچھی طرح میڈیا کو خوش کیا تا کہ میڈیا کو کھلم کھلی چھُٹی مل جائے تاکہ وہ ملک کی نوجوان نسل کوگمراہ کرکے محبت اور عشق کی کہانیوں میں مبتلا کرانکا مستقبل تباہ کردے جیسا کہ آج کل کے تمام پاکستانی ٹی وی چینلز انٹرٹینمنٹ کے نام پر معاشرہ کو غیر اخلاقی اقدار اور غیر معیاری تفریح فراہم کر رہے ہیں پیپلز پارٹی نے پاکستانی میڈیا کو بے لگام چھوڑ دیا جسکا کوئی بھی غیراخلاقی عمل انکی نظر میں کسی بھی جرم کی حیثیت نہیں رکھتا تھا کیونکہ پیپلز پارٹی میڈیا کی وبا کی کسی بھی صورت تدبیر کرنا نہیں چاہیتی تھی پیپلز پارٹی کا مقصد ڈنگ ٹپاؤ تے بھتہ لاؤ تھا یہی وجہ تھی کہ پاکستانی میڈیا نے خوب دل بھر کر پاکستان کے روائتی حریف ملک انڈیا کو پاکستان میں خوب پبلش کیا جس کا مقصد نا جانے کیا تھا پیپلز پارٹی کی حکومت نے میڈیا کو اس قدر آزادی دی کہ میڈیا نے بلا روک ٹوک ملک میں انڈین نشریات جاری کر دیں جن میں انڈین کلچر کی نمائش،غیر اخلاقی تشہیر بازی،اسلام کے منافی پروگرامز،ملٹی نیشنل کمپنیز کا پراپیگنڈہ،بہودہ نشریات، نوجوان نسل کی تباہی،غیر معیاری انٹرٹینمنٹ، بے راہ روی کی جانب دوڑ،معاشرہ کی بربادی شامل ہے جو کہ آج بھی جاری ہے۔ میوزک چینلز پر اس قدر بہودہ پروگرامز نشرِعام پر آرہے ہیں کہ کوئی ان کو دیکھ کر یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ پاکستانی چینلز ہیں یا کوئی فحش ملک کی نشریات ہیں۔نیوز چینلز پر خبریں پڑھنے والی خواتین کا لباس اس قدر غیر اخلاقی ہوتا ہے کہ کوئی بمعہ فیملی خبریں دیکھ نہیں سکتا پھر ہر خبر نامہ میں انڈیا کے گانے اور وہ بھی انتہائی اخلاق سے گرے ہوئے ضرور نشر کئے جاتے ہیں ایک نیوز چینل تو ہندوؤں کو خوب پر موٹ کرنے کو تُلا ہوا اس نے تو کون بنے گا کروڑ پتی کو پاکستان میں بطور ایک پروگرام نشر کرنا شروع کر دیا ہے جو کہ کھلم کھُلی ہندوؤں کی تبلیغ ہے جبکہ اسکا ما لک انتہائی معزز شخص ہے جس کو اسلام کے نظریات کا بخوبی علم ہے خیر ایک با ت سمجھ میں نہیں آتی کہ آخر یہ پاکستانی میڈیا اپنی آزادی کا رونا پھر بھی کیوں رو رہا ہے لیکن اس میڈیا نے پاکستانی کی آزادی کی جدوجہید کو مذاق بنا کہ رکھ دیا ہے جس نے دو قومی نظریہ اور نظریہ اسلام کی دھجیاں بکھیر کے رکھ دیں ہیں ان کو کیا قدر جو ہم نے لاکھوں جانوں کا نظرانہ دے کر اس پاک سر زمین کو حاصل کیاان کو ان ماؤں اور بہبنوں کی سسکیوں کی کیا قدر جنہوں نے اس ملک کی خاطر اپنی عزتیں قربان کردیں ان کو کیا قدر جو لاکھوں افراد بے یارو مددگار انڈیا چھوڑ کر اس پاک سرزمین پر رہنے کے لئے یہاں ہجرت کرکے آئے انکو تو پیسے کا لالچ نہیں تھا جو اپنی جائیداد چھو ڑ کر اس ملک کی زمین کو آباد کرنے آ گئے تھے ۔

جناب ہمارے چیف جسٹس افتخار صاحب کے دور میں ٹی وی چینلز کو غیر ملکی نشریات کو چلانے کا لائسنس کیو ں ملا !انہوں نے ایسا ہونے دیا چیف جسٹس صاحب کیا آپکو پاکستانی عوام کے جذبا ت کی کوئی قدر نہ تھی جو ایسا کیا تاکہ ہماری ساری آنے والی نسل تباہ ہوجائے عوام نے آپکو انصاف دلایا اور آپ نے عوام کو یہ گلا سڑا ہوا میڈیا عطا کیا کہ جس کی کوئی لگام نہ ہے آپکے فیصلہ کے بعد پیمرا بھی اب بے بس ہے جسٹس صاحب آپ نے کیوں ایسا کیا کہ ہم کو اپنے مخالف ملک کے ہندوؤں کی ہر وقت پاکستانی ٹی وی چینلز پے شکلیں دیکھنے کو مل رہی ہیں یہ سب چیف جسٹس صاحب کی بدولت ممکن ہوا پیمرا کی ہر کاروائی کے خلاف کوئی نہ کوئی فیصلہ آتا رہا جس سے میڈیا کو تقویت ملتی گئی بیرونی مداخلت نے میڈیا کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا جیسا کہ صدر ابامہ نے پاکستانی میڈیا کے لئے امداد کا اعلان کیا تھا ۔آج کے پا کستان کو ہر طرح مضبوط ہونے کی ضرورت ہے جس کے لئے اس قوم کی تربیت کرنے کے لئے مولانا ظفر علی خان جیسے افراد کی ضرورت ہے جو کہ اس قوم کے لئے ایک شفاف اور نیک میڈیا پیدا کر سکیں۔نواز شریف کی ماضی کی حکومت میں پاکستان کا میڈیا اخلاقی اعتبار سے کافی حد تک غیر جانبدار تھا جس کو نظریہِ پاکستان اور نظریہِ اسلام سے خوب شناسائی تھی جو کہ دشمن کو دشمن کی نظر سے دیکھتا تھا تب فحاشی اور عریانی پر مکمل پابندی عائد تھی تب پاکستانی عوام پی ٹی وی پر اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھ کر کوئی نہ کوئی پرگرام دیکھ سکتے تھے لیکن آج پھر نواز شریف صاحب کی حکومت ہے لیکن عوام اس قدر بے بس ہے کہ خبریں دیکھنے کے لئے بھی ٹی وی کے سامنے بے شرم ہو کر بیٹھنا پڑتا ہے ۱یک منٹ کی خبروں کے دوران نیم برہنا پاکستانی و انڈین اداکاراؤں کے فحش اشتہارات کی نمائش جاری ہوجاتی ہے اس کے علاوہ تو فیملی پلانگ اور نجانے کیا کیا خباثت سے بھرے ہوے اشتہارات نشر کئے جاتے ہیں جس سے نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے۔ پرویز رشید صاحب میڈیا کے خلاف کچھ کاروائی عمل میں لائے تو ہیں لیکن اس سے کچھ اثر نہیں پڑے گا لیکن انکا بھی دوہرا معیار ہے کیونکہ خود پی ٹی وی انڈین اداکاراؤں کے اشتہارات نشر کرتا ہے اس پر بھی بھر پور کاروائی عمل میں لائی جائے اور پیمرا کے تمام قوانین کو عمل میں لاتے ہوے میڈیا کا سخت سے سخت گھراؤ کیا جائے تاکہ یہ جو آزادی کے نام پر پاکستانی نسل کی بربادی کے مرتکب ہو رہاہے ہیں انکو لگام دی جائے نظریہِ اسلام اور نظریہ پاکستان کے منافی نشریات نشر کرنے والے چینلز کے لائسنس ختم کر دئے جائیں بیرونی امداد پر چلنے والے اخبارات و چینلز کو پاکستان میں مکمل طور پر بین کر دیا جائے جو کہ معاشرہ میں انتشار پسندی پھیلا رہے ہیں کروڑوں پاکستانیوں کی یہی خواہش ہے کہ اس اسلامی مملکت میں اسلامی نشریات کو فروغ دیا جائے تا کہ ایک صحت مند اور مہذب معاشرہ تشکیل دیا جائے جو کہ قومی یکجہتی کو اپنی ضرورت سمجھے اس طرح ملکِ پاکستان کی ترقی کا آغاز بخوبی عمل میں لایا جا سکتا ہے ذرائع ابلاغ کی ضرورت کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تاہم اس دور میں قومی مفادات کے مطابق ذرائع ابلاغ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے لہذٰا ضروری ہے کہ پاکستان میں شفاف اور غیر جانبدار ذرائع ابلاغ قائم کرنے لئے مثبت اقدام عمل میں لائے جائیں اسکے لئے مزید قانون سازی کی جائے تاکہ اس ملک کی سا لمیت کو جو آج خود پاکستانی میڈیا سے خطرات لاحق ہیں ان کا کوئی بہتر تدارک ہو سکے۔
Dr. B.A Khurram
About the Author: Dr. B.A Khurram Read More Articles by Dr. B.A Khurram: 606 Articles with 525401 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.