ہر علاقے کا اپنا ایک کھیل ہوتا
ہے کچھ کھیل بین الاقوامی ہو تے ہیں اور کچھ علاقائی ۔علاقا ئی طور پر وہ
کھیل ہوتے ہیں جوکہ اُس علاقے تک محدود ہوتے ہیں اوروہ اُس کلچر کا حصہ
ہوتے ہیں۔اُس کھیل کی وجہ سے وہ اپنی موجودگی کا احساس دلایتے ہیں جیسا کہ
شمالی علاقہ جات میں پولو کا کھیل اور پنجا ب کے دیہاتی علاقوں میں کبڈی ۔بین
الاقوامی کھیل میں ایک ٹیم دوسرے ٹیموں کے ساتھ کھیل کر اپنے ملک کو
ریپریزنٹ کرتا ہے۔ اور اپنی کارکردگی کی بنا پر اپنے ملک کا نام روشن کرتا
ہے۔
کھیل تفریح کا ایک اہم ذریعہ ہے اس کی وجہ سے صحت مند معاشرہ وجود میں آتا
ہے۔انفرادی طور پر اگر دیکھا جائے تو ایک بندے کے اندر ٹیم ورک کا جزبہ
پیدا ہوتا ہے ۔اور سخت محنت کی وجہ سے اُس کی صحت برقرار رہتی ہے اسی طرح
کھیل کی وجہ سے اجتماعی طور پر ملک و ملت کی معاشی،سماجی ترقی ہوتی ہے۔
پاکستان کی قومی کھیل ہاکی ہے لیکن نوجوان نسل کا زیادہ تر رجحان کرکٹ کی
طرف ہے۔ کرکٹ ہو یا سکواش یا قومی کھیل ہمارے حکمرانوں نے ان کھیلوں پر
ترجیحی بنیادوں پر کام نہیں کیا المیہ یہ ہے کہ قومی کھیل کو وہ اہمیت اور
پرٹوکول نہیں دی جاتی جتنا دوسرے کھیلوں کو دیا جاتا ہے جسکی وجہ سے ہم بین
الاقوامی طور پر اپنے ٹیلنٹ کو صحیح طور پر ظاہر نہیں کر سکتے۔
پاکستان میں 1962 میں پاکستان سپورٹ بورڈ قائم کیاگیا جسکا مقصد علاقائی
طور پر کھیل کا فروغ اور مقابلے کرانہ تھااب یہ وزارت کھیل اور ثقافت کے
ماتحت ہے ۔اب تک اس کے کنٹرول میں39 سپورٹنگ فیڈریشن موجود ہیں جو کہ کئی
ایسوسیشن کے ساتھ مل کرصوبوں میں کھیل کو فروغ دیے رہے ہیں۔اسی طرح کرکٹ کے
حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ علاقائی اور بیں الاقوامی پالیسیاں مرتب کرتا
ہے۔
کرکٹ کی اگر بات کی جائے تو اسمیں پاکستان کا ایک نام ہے ۔ ہماری کھلاڑیوں
نے بین الاقوامی طور پر کئی ریکارڈ بنا ئے ہیں ۔سعید انور کا گیارہ سال
تکODI میں سب سے ذیادہ رنز کا رکارڈ ہو یا افریدی کا دوسری تیز ترین اور
جارحانہ سنچری ہو،اسی طرح کرکٹ کی تا ریخ میں شعیب اختر کی تیز ترین بالنگ
ہوہا اجمل کی چکرا دینے والی سپننگ ہو ہماری کھلاڑیوں کا کوئی سانی نہیں۔
ایک ایسا کھیل جسکو دیکھنے کے لئے بچے سکول کا کام جلدی نپٹاتے ہیں،ورکنگ
کلاس اپنا کام چھوڑ کرمیچ دیکھنے کے لئے سکرین سے لگے رہتے ہیں اور جہاں
لوگ تمام لسانی اور مذہبی منافرت بھول کر اپنے ٹیم کو جتوانے کی دعائیں
کرتے ہیں کیا حکومت کو ایسے اقدامات نہیں کرنی چاہیے جسکی وجہ سے نوجوانواں
میں کھیل کا فروغ بڑھ جائے؟
ہمارا ملک ویسے بھی کئی مسائل میں گھر چکا ہے ،دہشتگردی ،فرقہ وریت ،کرپشن
اور دوسرے کئی مسائل نے ہماری نوجوان نسل کو نفسیاتی مریض بنا دیا ہے۔ان
حالات میں سپورٹس ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں اتحاد پیدا
ہوتا ہے ۔حکومت کی ذمہ داری ہے کہ سپورٹ سنٹر قائیم کرے جہاں نوجوانوں کو
محتلف کھیلوں کے بارے میں ٹریننگ دینی چاہیے۔سکول اور یونیورسٹیوں میں
کھیلوں کا انعقاد کر نا چاہیے۔حکومت کی چاہیے کہ وہ کھیل کے لئے میدان
تعمیر کرے اورمعیاری انفراسٹرکچرفراہم کرے ۔ہمارے بجٹ کا زیادہ تر حصہ دفاع
کے لئے مختص ہوتا ہے اگر کھیل اور تفریح کے لیے مخصوص بجٹ رکھا جائے تو کم
از کم اُ ن نوجواں کی زندگی سنور سکتی ہے جو کہ تعلیم اور دوسرے شعبوں میں
حاطر حوا کامیابی حاصل نہیں کرپاتے۔
ملک کے بیشتر علاقوں میں غربت ہونے کی وجہ سے نوجوان شائقین پروفیشنل
کوچزاور اکاڈمی جوائین نہیں کر سکتے جس کی وجہ سے ہمارا ٹیلنٹ ضائیع ہوتا
ہے اور وہ بندے آگے آ جاتے ہیں جن کا کوئی سورث یا ذریعہ ہو۔کھیل کئے میدان
میں سیاسی بھرتیاں ختم ہونی چاہیے-
اگر لیاری کے غریب بچے سٹریٹ چائیلڈ ورلڈ کپ میں پاکستان کا نام روشن کر
سکتے ہیں تو اس کا مطلب پاکستان میں ایک غریب بچے میں بھی ٹیلنت موجود ہے
صرف اُس ٹیلنٹ کو ڈھونڈنا ہے۔
جس طرح عمران حان نے وسیم اکرم ،انظمام اور وقاریونس کی صلاحیتوں کو دیکھ
کر انہیں کرکٹ میں لایا اسی طرح ہمارے سینئر کھلاڑیوں کو چاہیے کہ مقامی
سطح پر صوبوں کے درمیان مقابے کرائے اور اُن میں سے محنت اور با صلاحیت
کھلاڑییں کا شفاف طریقے سے انتخاب کرے۔
میڈیا کو خاص طور پر سپورٹ چینل کو چاہیے کہ کھیل کے فراغ کے لئے آگے آئے
کھلاڑیوں کوجو جو مسائل ہیں اُن کو ظاہر کرے اور پھر حکومت کو تجاویز دیں
تاکہ وہ کھیل کے لئے مناسب اقدامات کرے۔ |