کہانی میں سبق ، سبق میں کہانی

پیارے بچوں ایک محلے میں دو لڑکے شاکر اور بابر رہتے تھے، شاکر اور بابر بہت گہرے دوست تھے۔ دونوں نہ صرف ہم مکتب بلکہ ہم جماعت بھی تھے۔ دونوں ہی پڑھنے لکھنے میں تیز اور ہم نصابی سرگرمیوں میں بھی آگے آگے ہوتے تھے لیکن بابر یہ دیکھتا تھا کہ ہر امتحان میں شاکر کے نمبر اس سے زیادہ ہوتے تھے اس کے علاوہ سارے اساتذہ کاپیوں کی جانچ کے دوران شاکر کو ستارہ امتیاز (STARS) اور شاباش بھی دیتے تھے جب کہ بابر کو بہت کم ستارے اور شاباش ملتی تھی۔ وہ اس بارے میں سوچتا رہتا لیکن وہ یہ جاننے میں ناکام رہتا کہ اس کے اور شاکر کے کام میں کیا فرق ہے۔

آخر کار ایک دن اس نے اپنے استاد سے اس بارے میں پوچھ ہی لیا۔ استاد اس کا سوال سن کر مسکرائے اور یوں گویا ہوئے ”بابر آپ نے بہت اچھی بات پوچھی ہے، میں آپ کو بتاتا ہوں کہ آپ کے اور شاکر کے کام میں کیا فرق ہے۔ جب ہم آپ لوگوں کی کاپیاں جانچتے ہیں تو ہم صرف سوالوں کے جواب کو ہی نہیں دیکھتے بلکہ آپ کے کام کے طریقہ کار کو بھی جانچتے ہیں کہ آیا کام درست انداز میں کیا گیا ہے یا نہیں؟۔ شاکر کو ہم اس لیے زیادہ شاباش اور ستارہ امتیاز دیتے ہیں کہ وہ اپنا کام بہت اچھے انداز میں کرتا ہے۔ وہ اپنی کاپی میں کام شروع کرتے ہوئے ساری باتوں کا خیال رکھتا ہے مثلاً
(۱) وہ کام شروع کرنے سے پہلے تاریخ اور عنوان صفائی کے ساتھ تحریر کرتا ہے۔ ( ۲ ) جہاں ضرورت ہو حاشیہ کھینچتا ہے۔ (۳) خوش خطی کا خیال رکھتا ہے ۔( ۴) لکھتے وقت تراشی ہوئی نوک دار پینسل استعمال کرتا ہے ۔ (۵) صفحے کی آخری سطر کے نیچے لکھنے سے گریز کرتا ہے ۔ (۶) استاد کو کاپی دینے سے پہلے وہ خود اچھی طرح کاپی جانچ لیتا ہے کہ کام نامکمل تو نہیں ہے ؟ کہیں کوئی غلطی تو نہیں ہے؟ (۷) استاد کی جانچ کے بعد وہ پہلی فرصت میں اپنی غلطیوں کی اصلاح کرتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ دوبارہ یہ غلطیاں نہ ہوں۔ اس کے علاوہ وہ اپنی کاپی ، کتابوں اور دیگر سامان کو حفاظت اور صفائی سے رکھتا ہے۔ ان باتوں کا خیال رکھنے کے باعث اساتذہ اس کو پسند کرتے ہیں اور اس کو ستارہ امتیاز اور شاباش دیتے ہیں جس کی وجہ سے اس کو زیادہ نمبر ملتے ہیں۔

بابر نے اپنی جگہ جاکر اپنی کاپی کھولی، پہلے ہی کام میں تاریخ غائب تھی، حاشیہ سیدھا نہ تھا، الفاظ بھی واضح نہیں تھے اوہو! عنوان بھی تو نہیں تھا۔ ”اسی لیے میں شاکر سے پیچھے رہ جاتا ہوں“ اس نے دل شکستہ ہوکر سوچا۔ اس نے استاد کو مخاطب کرکے کہا ” جزاک اللہ محترم استاد ،آپ نے میری رہنمائی فرمائی ہے۔ اب میں بھی ان باتوں کا خیال رکھوں گا۔“ استاد اس کے قریب آئے ،اس کی پیٹھ تھپتھپائی اورکہا ” یہ بہت اچھی بات ہے اور یاد رکھیے! محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی، اللہ بھی ان کی مد د کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔ “ بابر نے عزم کیا کہ اب وہ بھی ان باتوں کا خیال رکھے گااور پھر اس نے اللہ سے مدد کی دعا مانگی۔

سوالات
(۱) بابر کس بارے میں سوچتا رہتا تھا؟ (۲) شاکر کو زیادہ ستارے اور شاباش کیوں ملتی تھی؟ (۳) شاکر کام شروع کرنے سے پہلے کیا کرتا تھا؟
(۴) استاد کی جانچ کے بعد شاکر کام کی اصلاح کرتا۔ اس سے کیا ہوتا ہے؟ (۵) اساتذہ شاکر کو کیوں پسند کرتے ہیں؟ اپنے الفاظ میں تحریر کیجیے۔
(۶) آپ ان تمام باتوں میں سے کن باتوں کا خیال رکھتے ہیں ؟ (۷) اللہ کس کی مدد کرتا ہے؟ (۸) اس کہانی سے ہم نے کیا سبق حاصل کیا؟
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1520078 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More