خناس

غصہ نہایت ہی بری شے اور نا پسندیدہ عمل ہے اور کسی بھی سطح پر ہو اس سے حتی الوسع بچنے کی کوشش کرنا چاہیے۔لیکن کچھ معاملات ایسے ہوتے ہیں کہ جن کے بارے میں جان کر ،انہیں دیکھ کر،پڑھ کر یا سن کر خواہ مخواہ ابال سااٹھتا ہے ایک کول مائنڈڈ شخص بھی ایسی کیفیات کا شکار ہوجاتا ہے کہ کچھ کردے،کسی کے کپڑے پھاڑ دے یاکسی کا سر پھاڑدے ۔فاعل کو تہس نہس کر دے ۔ایسے ہی کچھ جذبات ،احساسات ،خیالات مجھ سمیت عوام پاکستان اور محب وطن شہریوں کے حامد میر ،اس کے بھائی اور جیو کے بارے میں ہیں۔ جس طرح انہوں نے آئی ایس آئی کے بارے میں ہرزہ سرائی کی ہے۔ہر پہلے پاکستانی کا دماغ گرم ہے ان کے فوج اور وطن سے محبت بھرے احساسات بہت کچھ کرنے کیلئے امڈرہے ہیں۔بہت سوں کیلئے انگور کھٹے ہوچکے ہیں۔پر سکون جھیل میں پتھر پھینک کرجو بھنور پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے وہ بھنور اب انہیں نگلنے کو تیار بیٹھا ہے ۔یہ نظام قدرت ہے کہ جب انسان کے اندر ’’میں ‘‘پیدا ہوجائے تکبر اور غرور اس کے دماغ میں سماجائے تو پھر اس کا ذہن ماؤف ہوجاتا ہے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے اوروہ ایسے بے ہودہ اور بے سروپاکام کرلیتا ہے کہ لوگ انگشت بدنداں ہوجاتے ہیں اور یہ سب کروانے والی ذات واحد لاشریک کی ہے جو انسانی خناس کو چند لمحوں میں نکال باہر پھینکتی ہے اور انسان بلندیوں سے ذلت کی عمیق گہرئیوں میں جاگرتا ہے۔یہی کچھ حامد میر اور نجی چینل کے ساتھ ہونے جارہا ہے ۔جوکہ ہر معاملے میں ’’کوا سفید ہے‘‘ کی رٹ لگا کر فطری اورملکی قوانین روندتے جارہے ہیں۔

حضرت عمرؓکا فرمان ہے کہ سنسنی اور انتشار پھیلانے والے حقائق کو بھی منظر عام پر لانے سے گریز کیا جائے نا کہ جھوٹی اور لغو باتوں سے ملک میں افراتفری اور انتشار کو فروغ دیا جائے۔ ایسے معاملات مجلس شوری میں لاکر ان کے سدباب کیلئے لائحہ عمل بنایا جائے۔ کیونکہ تمام لوگوں کے سوچنے، سمجھنے اور پرکھنے کی صلاحیت ایک جیسی نہیں ہوتی ۔سنسنی خیزی اور ہیجانی صورت حال میں لوگ کچھ بھی اول فول بکنا شروع کرسکتے ہیں جس سے ملک میں بدامنی اور انتشار کی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے لہذا سنسنی خیز اور ہیجان برپا کرنے والی خبروں اور عوامل کو شوری میں بیٹھ کر حل کرنا ہی بہترین عمل ہے لیکن یہاں پربے پرکی اڑا کر نادیدہ مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ۔لیکن شاباش ہے اور سلام ہے پاکستانی عوام کو کہ اس معاملے پر ذرا بھی نہیں ڈگمگائی اور افواج پاکستان پر مکمل اعتماد اور اظہار یک جہتی کا ثبوت دیا اور اس بات کو ثابت کردیا کہ جس طرح آٹا گوندھنے کیلئے ہلنا لازم و ملزوم ہے اسی طرح افواج پاکستان پرعوام پاکستان کا اعتمادبھی لازم ملزوم ہیں ان کو جد ا نہیں کیا جاسکتا ہے ۔

حامد میر اور جیو انتظامیہ کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ ظہیر السلام سربراہ آئی ایس آئی نے حامد میر پر جان لیوا حملہ کروایا ہے لہذا ان کے خلاف کاروائی کی جائے اور ان سے استعفی کا مطالبہ بھی کردیا گیا۔بات تو سوچنے کی ہے کہ اگر واقعی آئی ایس آئی نے حامد میر پر حملہ کر کے مارنے کی کوشش کی ہے تو یہ عمل نہایت ہی افسوس ناک اور قابل گرفت ہے اور مرتکب افراد کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے اور اگر ظہیر السلام بھی ملوث ہیں تو ان کو بھی کٹہرے میں لانا چاہیے اور نااہل ثابت کرتے ہوئے عہد ے سے برطرف کر دیا جانا چاہیے لیکن اس کیلئے حامد میر اورجیو انتظامیہ کو ثبوت تو دینے ہونگے نا ؟کہ براہ راست الزام لگایا گیا ہے۔دوسری بات یہ کہ اگر واقعی آئی ایس آئی اور ظہیر السلام نے یہ کاروائی کی ہے تو پھر بھی انہیں مستعفی ہوجانا چاہیے کیونکہ جو ادارہ یا شخص ایک عام شہری کو مروانے میں نا کام ہوجائے تو دشمن سے کیسے نمٹے گا جبکہ ادارہ بھی سب سے زیادہ طاقتور ہو۔ اختیارات اور وسائل کا حامل ہو ۔بہرحال ان سب باتوں سے قطع نظر پاک فوج ایک باوقار ،قابل عزت اور پاکستانیوں کے دلوں میں بسنے والہ ادارہ ہے ۔چند لوگوں کی ہرزہ سرائی سے اس پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔اصل میں جب انسان کا دماغ’’چل ‘‘ جاتا ہے تو وہ اسی طرح سے بے پر کی اڑاتا ہے۔اچھا بھلا سمجھدار ہونے کے باوجود اس قسم کی لا حاصل باتیں اور الزامات سوائے اسکے کچھ نہیں کہ حامد میر اور جیو انتظامیہ نے اپنی طاقت اور ہٹ دھرمی دکھانے کی کوشش کی ہے جو کہ چھچھوندر بن کر گلے میں اٹک گئی ہے اب نا تو نگلی جارہی ہے اور نہ ہی اگلی جارہی ہے۔ مان لیا کہ عوام بھولی ہے سادہ ہے لیکن بے وقوف نہیں ہے وہ بھی اپنے اچھے اور برے میں فرق کرسکتی ہے او ر ویسے بھی مجاہدوں کے قافلے رکتے نہیں ہیں۔افواج پاکستان زندہ باد

liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 193260 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More