میرا اُس شھر عداوت میں بسیرا ھے جھاں
لوگ سجدوں میں بھی لوگوں کا برا سوچتے ھیں
اتحاد کی جتنی ضرورت آج ھے شاید پھلے کبھی نھیں تھی، اتھاد بھی ایسا جس میں
سب سے بڑھ کر کردار ھماری برداشت کا ھو۔ ھما رے پیا رے نبیؐ کی امت اس وقت
پارھ پارھ ھو چکی ھے اور ھر ٹکڑا مخالف سمت میں ھے جو ھر دوسرے ٹکڑے کو
زیاھ سے زیادھ مخالف سمت میں دھکیلنے کی کو شش کرتا ھے اور یھ سب ٹکڑے ایک
ایسے کائنات کے بے کراں سمندر میں موجود ھیں اور ایک دوسرے سے نفرتوں کی
وجہ سے دوور ھوتے جا رھے ھیں مگر انکو نھیں پتا سمندر میں اٹھنے والی
خطرناک لھروں اور سونامیوں نے انکو ایک ایک کر کے تباھ و برباد کر کے رکھ
دینا ھے۔۔۔۔ اگر اس دنیا میں اسلام کا سکہ منوانا ھے تو انکو اپنی وھدت
برقرار رکھنی پڑے گی، ایک دوسرے کی تلخیوں کو برداشت کرنا پڑےگا، مخالف کی
سمت اور بھی مخالف کرنے کی ضد چھوڑنی پڑے گی، دشمنوں کی سازشوں کا مل کر
مقابلے کرنا پڑےگا،اپنے اپنوں میں موجود منافقین کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنا
ھوگا، یہ کفر کے فتوے بند کرنے پڑینگے اور اپنے اندر نفرتوں کے پہاڑ ریزہ
ریزہ کر کے محبتوں کی وادیوں میں تبد یل کرنے پڑیں گے۔ دنیا کو ایک قوم بن
کے د کھانا ھوگا۔۔۔
یہ سب کیسے ممکن ھوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ ایک ایسے معاشرے میں جہاں نفرت کے
علاوہ اور کچھ ھے نھیں، جہاں برائی و بے حیائی کے علاو کچھ ھے نھیں، جھاں
دکھاوے کے علاوھ کچھ ھے نھیں، جھاں لوگ مساجد پر فرقوں کے نام لکھتے ھیں
جہاں اپنے اہنے فرقوں کے" پوپ" مخالف فرقوں کو طنز کا نشانہ بنا کر لوگوں
میں نفرتوں کی سیسہ پلائی ھوئی دیوار کھڑی کردیں، جہاں لوگ مخالفوں کے بچوں
کا اغوا اور انکا خون جائز ھو انکے تاؑوان کے پیسے لیکر اپنے بچوں کا پیٹ
پالنا عین اسلام کے مطابق سمجھا جاتا ھو۔۔۔۔۔۔۔۔
وھاں۔۔! وھاں اتحاد کی باتیئ کرنے والا تو ایک ایسا دیوانہ نظر آؑئے گا جو
گلیوں بازاروں کیا۔۔؟ صحراؤں میں ریت کے زروں اور پہاڑوں میں پتھروں سے
باتیں کرتا ھو جھاں اُسے اپنی آواز کی بازگشت کے علاوہ کوئی جواب نھیں
ملتا۔ ایسے میں اتحاد کی تو کوئی صورت نظر نھیں آتی، کوئی امید نھیں اتحاد
کی۔۔؟ اگر ھزاروں لاکھوں آوازیں نھیں کی آ ئیں اور انھیں میں چھپی ھوئی دبی
ھوئی ایک آواز اتحاد کی آئے تو وہ ان لاکھوں پے بھاری ھے جیسے کئی گنا گھپ
اندھیرے ھوں اور ان میں ایک چھوٹی سی ٹارچ جلا ئی جا ئے تو روشنی کی وہ
ہلکی سی لکیر ان گھپ اندھیروں پے غالب آجاتی ھے۔۔ ھمارا خدا رب العزت بھی
ھمیں تلقین کرتا ھے کہ تفرقہ بازی نہ کریں اور ٹکڑوں میں تقسیم نہ ھو
جائیں۔ ھم سب پاکستانیوں کا اور خصوصاً ھمارے نوجوانوں کا کہ اتحاد کی خاطر
تمام کوششیں بروئے کار لاتے ھوئے ھمارا ھر ایک قدم اتحاد کی خاطر اٹھے
یقیناً ھماری کوششیں ایک دن ضرور ثمرآور ھونگی۔۔انشااﷲ۔!!!
|