اپنے بھائی کو کہا جائے اور وہ لوڈ کرانا بھول جائے ،کسی
اور کے بھائی کو کہا جائے تو لوڈ فوراُ آجائے اور اسی کے ساتھ دیگر بہت سے
دوسرے بھائی بھی لوڈ بھیجنے لگیں یہ وہ تجربہ ہے جو ہر لڑکی کو ضرور ہوا ہے۔
راہ جاتے آپکوکسی کا 'بھائی' تنگ کرتا ہو اور آپ آس پاس سے گزرنے والے
دوسرے بھائیوں کو لفظ 'بھائی' کی پکار سے روک سکیں اور وہ اُس بھائی کو پیٹ
دیں یہ تجربہ بھی بہت سی لڑکیوں کو ہوا ہوگا۔
آپ ورک پلیس پر کسی ایک بھائی یا پائی کو کوئی کام کہیں اور نصف درجن پائی
آپ کے کام کو کرنے کے لئے موجود ہوں یہ تجربہ بھی آپ کو ضرور ہوا ہوگا۔ پھر
کس کی مدد قبول اور کس کی مدد نا قبول کی جائے یہ بھی ایک مشکل مرحلہ کھڑا
ہوجاتا ہے۔
آپ پڑوس کے کسی برگزیدہ بھائی کو اپنا سودا منگوانے کے لئے پیسے دینا چاہیں
اور وہ اپنا دست شفقت آپ کے ہاتھ سے چھوتے ہوئے پیسے آپ سے پکڑ لیں یہ
تجربہ بھی بہت سی لڑکیوں کو ہوا ہوگا۔
آپ کسی سٹور کے 'انکل' کو سامان نکالنے کا کہیں اور وہ انکل آپ کے آس پاس
سے ہوا کی طرح سرسراتے ہوئے گزرا باد صبا کے جھونکے کی مانند یہ تجربہ بھی
بہت سی لڑکیوں کو ہوا ہوگا۔
کسی ڈیسنٹ اور مہذب شخص تک نے آُپ کی گفتگو اور بات چیت کو آپ کی طرف سے
دعوت نامہ برائے ڈیٹ سمجھا ہو اور موقعہ ملتے ہی اوپر بیان کی گئی تمام
مثالوں جیسا طرز عمل دکھایا ہو تو یہ تجربہ بھی بہت سی خواتین کا ہوگا۔
اگر آپ اس طرح کے تجربات میں حصے دار نہیں بننا چاہتیں اپنا تحفظ چاہتی ہیں
تو کتنے ہی بل پاس ہوئے ہوں وہ آپکو اس طرح کی حرکتوں سے تحفظ نہیں دلا
سکتے اس طرح کی چیزوں سے بچنا صرف ایک ہی صورت ممکن ہے کہ آُپ خود سمجھدار
اور حاضر دماغی سے ڈیل کرنا جانتی ہوں کیونکہ اس طرح کے مسائل آج بھی تنگ
کر رہے ہیں کل بھی کرتے تھے اور آنے والے کل تک بھی تنگ کرتے رہیں گے۔
آُپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ آپ نے خود ان چیزوں میں کتنے فیصد حصہ دار بننا
ہے۔ آُ پ پر زور اس لئے ہی دیا جارہا ہے کہ آپ اتنی کمزور بھی نہیں کہ اس
طرح کی چیزوں کا نشانہ بنتے رہیں اور چپ رہیں۔ بہرحال اس معاشرے میں ہر طرح
کے مرد و عورت موجود ہیں۔ |