چارج شیٹ

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
’’ چارج شیٹ ‘‘
منجانب : ۔ چیئرمین راہِ راست ٹرسٹ ، آغا ہاوُس، سیکٹر 8-A گلشنِ ظہور کراچی۔
بنام :۔ صدرِ پاکستان جناب ممنون حسین صاحب، وزیرِ اعظم پاکستان جناب محمد نواز شریف صاحب، وفاقی وزیرِ مذہبی امور جنا ب سر دار محمد یوسف صاحب، وفاقی وزیر قانون جناب پرویز رشید صاحب، تمام سابقہ چیئرمین حضرات و موجودہ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل جناب مولانا محمد خان شیرانی صاحب، محترم 19 اراکین نظریاتی کونسل صاحبان اور مذہبی امور کے وزیر مملکت جناب پیر محمد امین الحسانات شاہ خان صاحب پر مندرجہ ذیل حقائق کی روشنی میں یہ الزام ہے کہ آپ نے اپنے ، عہدوں ، اپنی انا، نام و نمود ، اختلافات، تعصبات ، ذاتی حیثیت اور احساسِ برتری کو قائم رکھتے ہوئے ، اسلامی شعار ، اسلامی بھائی چارہ ، ملی اتحاد، سیاسی اتحاد اور قومی اتفاق کو حسبِ معمول نظر انداز کرتے ہوئے پاکستان کے اس محترم ادارے جسے ـ’’ اسلامی نظریاتی کونسل ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے ، کو بھی اسلامی اقدار ، ناموس ، اسلامی ثقافت ، اسلامی بھائی چارے ، قومی تشخص کے حصول اور پاکستانی مسلمانوں کے مسائل کے حل کے لئے اس کونسل کی افادیت کو استعمال نہیں ہونے دیا :۔
الف ) کیا یہ درست ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام پہلی بار 1962 کے آئین کے آرٹیکل -207 199
کے تحت 01-8-1962 کو عمل میں آیا تھا اور اسکے بعد 1973 کے آئین کے آرٹیکل 228 - 231 کے تحت عمل میں آیا ، لہٰذا 26-9-1977 تک کونسل کا دفتر لاہور میں رہا اور بعد ازاں یہ دفتر اسلام آباد منقل ہوگیا ، لیکن گزشتہ 51 برس میں یہ کونسل پاکستان میں اسلامی شعار اور تعمیر کردار کے لئے کوئی قابلِ زکر کام نہیں کرسکی ؟

ب) کیا یہ بھی درست ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا دائرہِ کار اور اغراض و مقاصد (Functions ) آئین کے آرٹیکل 230 میں اسطرح بیان کیئے گئے ہیں : -
As per Article 230 of the Constitution) The functions of the Islamic Council shall be: -
(A) - - to make recommendations to Majlis-e-Shoora (Parliament) and the Provincial Assemblies as to the ways and means of enabling and encouraging the Muslims of Pakistan to order their lives individually and collectively in all respects in accordance with the principles and concepts of Islam as enunciated in the Holy Qur’an and Sunnah;
(B) - - to advise a House, a Provincial Assembly, the President, or, a Governor on any question referred to the Council as to whether a proposed law is or is not repugnant to the Injunctions of Islam;
(C) - - to make recommendations as to the measures for bringing existing laws into conformity with the Injunctions of Islam and the stages by which such measures should be brought into effect; and
(D) - - to compile in a suitable form, for the guidance of Majlis-e-Shoora (Parliament) and the Provincial Assemblies, such Injunctions of Islam as can be given legislative effect. Where a House, a Provincial Assembly, the President or the Governor, as the case may be, considers that, in the public interest, the making of the proposed law in relation to which the question arose should not be postponed until the advice of the Islamic Council is furnished, the law may be made before the advice is furnished:
Provided that, where a law is referred for advice to the Islamic Council and the Council advises that the law is repugnant to the Injunctions of Islam, the House or, as the case may be, the
Provincial Assembly, the President or the Governor shall reconsider the law so made .
The Islamic Council shall submit its final report within seven years of its appointment, and shall submit an annual interim report. The report, whether interim or final, shall be laid for discussion before both Houses and each Provincial Assembly within six months of its receipt, and [Majlis-e-Shoora (Parliament)] and the Assembly, after considering the report, shall enact laws in respect thereof within a period of two years of the final report.

پ) کیا یہ بھی درست ہے کہ دستور پاکستان ( آئین) کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے فرائض میں سے پہلا فرض مجلس شورٰی (پارلیمنٹ) او ر صوبائی اسمبلیوں سے ایسے ذرائع اور وسائل کی سفارش کرنا ہے، جن سے پاکستان کے مسلمانوں کو اپنی زندگیاں انفرادی اور اجتماعی طو ر پر ہر لحاظ سے اسلام کے ان اصولوں او ر تصورات کے مطابق ڈھالنے کی ترغیب اور امداد ملے، جن کا قرآن پاک اور سنت میں تعین کیا گیا ہے ۔ کونسل کا کام اپنے صوابدیدی اختیارات کے تحت معاشرے کی تطہیر اور اسلامی تشکیل کے لئے بھی تجاویز و تدابیر کی نشاندہی کر تے رہنا ہے ۔ لیکن ، کونسل کا اپنا رکارڈ ، اس ملک کے عوام اور پاکستان کے سماجی ، اخلاقی ، ماحولیاتی اور قانونی حالات یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں کہ کونسل نے گذشتہ ـ’’ نصف صدی ‘‘ کے دوران پاکستانی عوام کو مایوس کیا ہے ؟

ت) کیا یہ بھی درست ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو آج تک یہ احساس نہیں ہوا کہ پاکستان کا سب سے اہم اور بنیادی قانون ’’ پاکستان کا آئین ‘‘ ہے اور تمام دیگر قوانین اسی آئین کی کوکھ سے نکلتے ہیں یا پھر اس آئین سے طاقت حاصل کرکے بنائے جاتے ہیں ، لیکن مزکورہ کونسل نے آج تک آئین کا پوری طرح مطالعہ کرنے کی بھی زحمت گوارہ نہیں کی ؟

ٹ) کیا یہ بھی درست ہے کہ ’’ ـکونسل ‘‘ نے آج تک آئین کے آرٹیکل 248(2) پر نہ کبھی غور کیا ، نہ کبھی کوئی تبصرہ کیا اور نہ اسلامی اصولوں کے مطابق اس میں ترمیم کرنے کی کوئی تجویز پیش کے ہے اور مزکورہ آرٹیکل کا حصہ اب بھی اس طرح غیر اسلامی طور پر موجود ہے : ۔
’’ صدر یا کسی گورنر کے خلاف ، اسکے عہدے کی میعاد کے دوران کسی عدالت میں کوئی فوجداری مقدمات نہ قائم کئے جائیں گے اور نہ جاری رکھے جائیں گے ‘‘

ث) کیا یہ بھی درست ہے کہ اسلام کسی حکمران کو ’’ مُقدس گائے ‘‘ کا درجہ نہیں دیتا ؟

ج) کیا یہ بھی درست ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے آج تک کبھی سورۃ آل عمران کی آیت 103 پر نہ کبھی غور کیا ، نہ کبھی عمل کیا اور نہ اسلامی اصولوں کے مطابق آئین میں فرقہ ورانہ جماعتوں ، فرقہ ورانہ مدارس اور فرقہ ورانہ مساجد کے ناموں پر پابندی کا ترمیمی بل پیش کیا ؟ جبکہ مزکورہ قرآنی آیت کا ترجمہ اس طرح ہے : ۔
’’ اور سب ملکر اﷲ کی رسی مضبوط پکڑو اور فرقے پیدا نہ کرو ، اور اﷲ کا احسان یاد کرو ، جبکہ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے بھر تمہارے دلوں میں الفت ڈالدی بھر تم اسکے فضل سے بھائی بھائی ہوگئے ، اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے بھر تم کو اس سے نجات دی ، اسطرح اﷲ تم پر اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاوٗ ‘‘ ۔

چ) کیا یہ بھی درست ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے آج تک کبھی سورۃ آل عمران کی آیت 105 پر نہ کبھی غور کیا ، نہ کبھی عمل کیا اور نہ اسلامی اصولوں کے مطابق آئین میں فرقہ ورانہ جماعتوں ، فرقہ ورانہ مدارس اور فرقہ ورانہ مساجد کے ناموں پر پابندی کا ترمیمی بل پیش کیا ؟ جبکہ مزکورہ قرآنی آیت کا ترجمہ اس طرح ہے : ۔
’’ اور اُن لوگوں طرح مت ہو ، جو فرقوں میں بٹ گئے ، بعد اسکے کہ اُن کے پاس واضح احکام آئے ، انہوں نے اختلاف کیا اور اُن کے لئے بڑا عذاب ہے ‘‘ ۔

ح) کیا یہ بھی درست ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے آج تک کبھی سورۃ الانعام کی آیت 159 پر نہ کبھی غور کیا ، نہ کبھی عمل کیا اور نہ اسلامی اصولوں کے مطابق آئین میں فرقہ ورانہ جماعتوں ، فرقہ ورانہ مدارس اور فرقہ ورانہ مساجد کے ناموں پر پابندی کا ترمیمی بل پیش کیا ؟ جبکہ مزکورہ قرآنی آیت کا ترجمہ اس طرح ہے : ۔
’’ جنہوں نے اپنے دین میں فرقے بنائے ( ٹکڑے ٹکڑے کردیا ) اور کئی جماعتیں بن گئے ، تیرا اُن سے کوئی تعلق نہیں ، ان کا کام اﷲ ہی کے حوالے ہے ، پھر وہی انہیں بتلائے گا جو کچھ وہ کرتے تھے ‘‘ ۔

خ) کیا یہ بھی درست ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے آج تک کبھی سورۃ الروم کی آیت 31 تا 32 پر نہ کبھی غور کیا ، نہ کبھی عمل کیا اور نہ اسلامی اصولوں کے مطابق آئین میں فرقہ ورانہ جماعتوں ، فرقہ ورانہ مدارس اور فرقہ ورانہ مساجد کے ناموں پر پابندی کا ترمیمی بل پیش کیا ؟ جبکہ مزکورہ قرآنی آیت کا ترجمہ اس طرح ہے : ۔
’’ اُسی کی طرف رجوع کئے رہو اور اُسی سے ڈرو ، نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے نہ ہوجاوٗ ، جنہوں
اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور کئی فرقے ہوگئے ، سب فرقے اسی سے خوش ہیں جو اُن کے پاس ہے ‘‘ ۔

د) کیا یہ بھی درست ہے کہ ’’ ـکونسل ‘‘ نے آج تک اس بات پر بھی غور نہیں کیا کہ اﷲ تعٰالیٰ ’’ رب العالمین ‘‘ ہے اور وہ صرف رب العربین نہیں ہے ، اسی لئے کبھی سورۃ ابراھیم کی آیت 4 پر نہ کبھی غور کیا ، نہ کبھی عمل کیا اور نہ آئین میں ایسا ترمیمی بل پیش کیا جس سے ہر فرد و طالبِ علم کو بغیر عربی سکھائے قرآن و احادیث کے تراجم اسکی اپنی زبان میں فراہم کئے جائیں تاکہ سب کو اﷲ اور اس کے رسول (صلے اﷲ علیہ وسلم) کے احکامات سے آگاہی ہو ، وہ ان پر غور کریں اور اطاعت کریں ؟ جبکہ مزکورہ قرآنی آیت کا ترجمہ اس طرح ہے : ۔
’’ اور ہم نے ہر پیغمبر کو اسکی قوم کی زبان میں پیغمبر بنا کر بھیجا ہے تاکہ اُنہیں سمجھا سکے ، پھر اﷲ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے ‘‘

ڈ) کیا یہ بھی درست ہے کہ ’’ ـکونسل ‘‘ نے کاش مذکورہ بالا سورۃ ابراھیم کی آیت 4 کو سمجھنے کے لئے حجۃ الوداع کے اس جملے پر بھی غور کیا ہوتا ، جس میں یہ بھی ارشاد ہے عربی کو عجمی پر ، اور ، گورے کو کالے پر کوئی فضیلت نہیں ، اور ساتھ ہی سو ر ۃ الروم کی آ یت 22 سے بھی اگر استفادہ حاصل کیا ہوتا تو آئین میں مناسب ترمیمی بل پیش کیا جا چکا ہوتا ؟ جبکہ مزکورہ قرآنی آیت کا ترجمہ اس طرح ہے : ۔
ـ ’’ اور اسکی نشانیوں میں سے آسمان اور زمین کا پیدا کرنا ، اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا مختل ہونا ہے ، بیشک اس میں علم والوں کے لئے نشانیاں ہیں ‘‘ ۔

ذ) کیا یہ بھی درست ہے کہ ’’ ـکونسل ‘‘ نے کبھی شادی ، بیاہ ، نکاح ، مہندی ، مائیوں اور منگنی کے نام پر فضول خرچی اور دیگر نامناسب رسوم کے مسائل کی طرف توجہ نہیں کی اور نکاح کے اس پاکیزہ حکم کی بجا آوری کے دوران اسلامی ثقافت سے متصادم اعمال پر پابندی لگانے کے قوانین کی کبھی سفارش نہیں کی ؟ یہاں تک کہ ’’ ـکونسل ‘‘ نے کبھی یہ بھی اعلان نہیں کیا کہ نکاح کا درست اور سنت وقت ’’ صبح ‘‘ کا ہے ، کیونکہ ، آنحضور (صلی اﷲ علیہ وسلم) کے تمام نکاح اور آپ (صلے اﷲ علیہ وسلم) کی صاحبزادی فاطمہ (رضی اﷲ) کا حضرت علی (کرم اﷲ) سے نکاح بھی صبح بعد نماز فجر ہی عمل میں لائے گئے تھے ؟

ر) کیا یہ بھی درست ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بِلا ضرورت اور بِلا جواز چند افراد کی ذہنی پریشانی اور حیوانی جزبات کی تسکین کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے چار شادیوں کی بات کو بلا سیاق و سباق میڈیا کے حوالے کرکے معاشرے میں ہیجان تو پیدا کردیا ، لیکن ، عوام کی توجہ سورۃ النساء کی آیت 3 کی مشروط کیفیت کی طرف مبذول نہیں کروائی ، جس میں یتیم بچیوں کی موجودگی ضروری ہے ، آپ لاوارث یتیم بچیوں کی دیکھ بھال کرتے ہوں اور آپ کو ان سے نا انصافی کا اندیشہ بھی ہو ۔ جبکہ مزکورہ قرآنی آیت کا ترجمہ اس طرح ہے : ۔
’’ اور اگر تم کو اس بات کا خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کرسکو گے ، تو ، جو عورتیں تمہیں پسند آئیں اُن میں سے دو دو ، تین تین ، چار چار سے نکاح کرلو ، اگر تمہیں خطرہ ہو کہ انصاف نہ کرسکو گے تو پھر ایک ہی نکاح کرو ، اور جو لونڈی تمہارے ملک میں ہو ، وہی ، اس طرح تم نا انصافی سے بچ جاوٗ گے ‘‘ ۔

ڑ) کیا یہ بھی درست ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بِلا ضرورت اور بِلا جواز چند افراد کی ذہنی پریشانی اور حیوانی جزبات کی تسکین کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کم عمر بچیوں سے نکاح کی اجازت کا اعلان صرف اس بات سے مشروط کردیا ہے کہ اگر کسی بچی میں قبل از وقت طبعی تبدیلی ظاہر ہو جائے ، جبکہ ، اگر کسی بھی بچے یا بچی میں قبل از وقت ہارمون کی خرابی کی وجہ سے اگر ڈاڑھی نکل آئے یا بال گرنا شروع ہوجائیں تو ایسے بچوں کی شادی نہیں بلکہ انکا علاج کروایا جاتا ہے ؟

ز) کیا یہ بھی درست ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر یا عہدیدار کے لئے صرف عربی زبان کا جاننا ہی ضروری نہیں بلکہ انہیں فلسفہٗ قانون و فلسفہٗ دیگر علوم کا جاننا بھی ضروری ہے تاکہ انہیں لفظ ’’ بالغ ـ‘‘ یا ’’ بلوغت ‘‘ کا مطلب صرف جنسی فعل کی گنجائش ہی نہیں بلکہ انہیں اس حقیقت کا بھی علم ہو نا چاہیے کہ ذہنی و جسمانی تکمیل کے ساتھ ساتھ تربیت ، تہذیب اور حقوق و فرائض کی ادائگی کے شعوری صلاحیت کے مجموعہ کو ’’ بلوغت ‘‘ کہا جاتا ہے ؟

س) کیا یہ بھی درست ہے کہ مزکورہ ’’ کونسل ‘‘ اپنی کھلی آنکھوں ، سنتے کانوں اور شعوری بیداری کا اظہار مندجہ ذیل انداز سے بھی کرسکتی تھی کہ جس سے اسلام کو بدنام کرنے کا عمل رُک جاتا ؟ کہ : ۔
۱ ۔ ایسے قوانین کی سفارشات بھیجتی جس سے دوسروں کی زمین پر بغیر معاوضہ ادا کئے ہوئے مساجد کی ناجائز تعمیر کرنے والوں کو سزائیں دی جاتیں اور اسلام کے نام پر جرائم کو ناممکن کردیا جاتا ۔
۲ ۔ چونکہ دنیا کے دیگر مذاہب کے تہواروں کے دوران اشیاء کی قیمتیں کم کی جاتی ہیں ، لہٰذا ، ایسے قوانین بنوائے جاسکتے تھے ، جن سے اشیاء کی مصنوئی قلت ، چور بازاری ، ناجائز منافع خوری اور من مانی قیمتیں وصول کرنے کے ذریعے عوام کی زندگی میں مشکلا ت پیدا کرنا اور اس طرح اسلام اور اسلامی تہواروں کو مصیبت بنا کر پیش کرنے اور اسلام و اسلامی تہواروں کو پوری دنیا میں بدنامی سے بچایا جاسکتا تھا ۔
ش) کیا یہ بھی درست ہے کہ مزکورہ ’’ کونسل ‘‘ کو یہ احساس ضرور ہو گا کہ اسلام میں ’’ علم ‘‘ کی اہمیت بہت زیادہ ہے ؟ لیکن ، اگر اسلامی نظریاتی کونسل چاہتی ، تو ایسے قوانین کی سفارش کرسکتی تھی ؟ جس سے : ۔
۱ ۔ اسلامی ملک پاکستان میں 12 ہزار سے زیادہ ’’گھوسٹ اسکول ‘‘ (Ghost School) موجود نہ ہوتے ،
۲ ۔ اسلامی ملک پاکستان کے امتحانی مراکز میں ’’ نقل ‘‘ کرنے کا کاروبار ہر گز پروان نہ چڑھتا ۔
ص) کیا یہ بھی درست ہے کہ مزکورہ ’’ کونسل ‘‘ کو یہ احساس بھی ضرور ہو گا کہ ـ’’ اسلام‘‘ سب سے زیادہ وقت کی پابندی کا درس دیتا ہے لیکن اسلامی نظریاتی کونسل نے کبھی یہ بھی نہیں سوچا کہ ایسے قوانین مرتب کئے جائیں کہ پاکستان کی قومی و صوبائی اسیمبلیوں میں ، ریلوے میں ، شادی بیاہ کی تقاریب میں ، جلسے جلوسوں میں ، سرکاری دفاتر میں اور دیگر تقاریب میں بھی سینما گھروں کی طرح وقت کی پابندی کی جائے ؟

ض) کیا یہ بھی درست ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اسلامی ملک پاکستان میں ایمانداری ، سچائی اور تعمیر کردار کے لئے کوئی بھی زحمت نہیں اُٹھائی ، یہاں تک کہ پاکستان کے 90% شہروں میں وہاں کے شہریوں نے اپنے گھروں کے باہر گلی کی زمین پر اور دوکانداروں نے فو ٹ پاتھ پر ناجاز قبضے اور تجاوزات کر رکھے ہیں ؟

ط) کیا یہ بھی درست ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اسلامی ملک پاکستان میں ایمانداری ، سچائی اور تعمیر کردار کے لئے کوئی بھی زحمت نہیں اُٹھائی ؟ یہاں تک کہ بجلی کی چوری میں سرمایہ دار سے لیکر عام غریب آدمی تک بجلی کی چوری کو چوری نہیں سمجھتا اور انتہا یہ ہے کہ مذہبی جلسے ، جلوسوں اور تراویح کے لئے بھی اکژ کنڈا لگا کر بجلی چوری کی چاتی ہے ، لیکن ’’ کونسل ‘‘ نے آج تک اسلامی تشخص ، مسلم قومی وقار اور اسلامی اصولوں / شرعی قوانین کی ساکھ کو بچانے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا ؟
ظ) کیا یہ بھی درست ہے کہ مومن کتنا ہی بھٹکا ہوا ہو اسے جلد ہی اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے ، وہ پشیمان ہوتا ہے ، اپنے کیئے پر پچھتاتا ہے ، توبہ کرتا ہے اور اپنی اصلاح کرتا ؟ اگر یہ سب سچ ہے اور واقعی سچ ہے ، تو کیا پاکستانی عوام آپ سے اصلاح کی توقع رکھ سکتے ہیں ؟

چونکہ ’’ راہِ راست ٹرسٹ ‘‘ قانون، آئین اور انسانی حقوق کی علمبردار ہے اور چونکہ یہ ٹرسٹ ہر پاکستانی کی جان ، مال ، عزت و آبرو ، روزگار ، شہرت اور قومی دو لت کی حفاظت اور GOOD GOVERNANCE کے لئے کوشاں ہے لہٰذا آپ سے پر زور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ جلد از جلد یا تو ’’ اسلامی نظریاتی کونسل ‘‘ کی تشکیل صرف حلیہ کی وجہ سے یا سیاسی پارٹی سے وابستگی کی وجہ سے یا کسی فرقہ کا چیمپیئن ہونے کی وجہ سے نہ کی جائے بلکہ تمام علوم سے وابستہ غیر متنازعہ قسم کے فعال ممبران کو اس کونسل میں شامل کیا جائے ، یا پھر اس قسم کے نام نہاد ادارے سے پاکستانی قوم کو چھٹکارہ دلایا جائے اور جزا و سزا اور یومِ قیامت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور پاکستانی آئین ، حُبُ الوطنی اور اسلامی اصولوں کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ، آپ پاکستان کے کلچر ، تشخص اور قوانین سے پاکستان کے پاک ماحول سے بددیانتی، فراڈ ، دھوکہ دہی ، بے ایمانی ، و دیگر ایسے تمام کام جس سے اسلام اور اسلامی تہوار وں کو بدنام کیا جاتا ہے ، ایسے تمام امکانات کو آپ ختم کردیں اور قانون ، اسلام، ضمیر ، ایمانداری اور خدا ترسی کا دامن تھام کر فوری طور پر بد دیانتی کی اس لعنت سے چھٹکارا دلائیں گے ۔
آپ اور آپ کی حکومت اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ آپ کی موجودہ حکومت گذ شتہ ناانصافیوں اور جرائم میں حصہ د ا ر نہیں ہے ۔ ۔ ۔ بصورتِ دیگر راہِ راست ٹرسٹ اس بات کی پابند ہے کہ آئین اور ملکی قوانین پر عمل در آمد کرانے اور انسانی حقوق ، قومی عزت اور قومی وقار کو بچانے اور مفادِ عامہ کی خاطر حکومت کے متعلقہ محکموں کے خلاف آئینی درخواست دائر کرے ۔
Agha Syed Atta-u-Allah Shah
About the Author: Agha Syed Atta-u-Allah Shah Read More Articles by Agha Syed Atta-u-Allah Shah: 5 Articles with 3548 views Advocate,
Author of Book : - Raah-e-Raast
Article-writing,
Providing Free Legal Aid to needy poor persons; irrespective of cast, creed or
.. View More